بلڈوزر کارروائی پر روک لگانے سے سپریم کورٹ کا انکار ’اس سے میونسپل کارپوریشنوں کی طاقت کم ہوگی‘

سپریم کورٹ نے یوپی کے علاوہ دیگر ریاستوں میں کی گئی انہدامی کارروائی کے تعلق سے درج کی گئی عرضیوں پر بھی سماعت کی۔ اب اس معاملہ میں اگلی سماعت 10 اگست کو کی جائے گی۔

سپریم کورٹ، تصویر آئی اے این ایس
سپریم کورٹ، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: اتر پردیش میں انتظامیہ کی جانب سے کی گئی بلڈوزر کارروائی پر بدھ کے روز سپریم کورٹ میں سماعت کی گئی۔ اس دوران عرضی گزار نے بلڈوزر کے ذریعے کی جانے والی انہدامی کارروائی پر روک لگانے کا مطالبہ کیا، جسے سپریم کورٹ نے نامنظور کر دیا۔ عدالت عظمیٰ نے کہا کہ غیر قانون تعمیرات کو منہدم کرنے کے عمل میں عمومی پابندی عائد نہیں کی جا سکتی۔ اب اس معاملہ کی اگلی سماعت 10 اگست کو ہوگی۔

سپریم کورٹ نے یوپی کے علاوہ دیگر ریاستوں میں کی گئی انہدامی کارروائی کے تعلق سے درج کی گئی عرضیوں پر بھی سماعت کی۔ اب اس معاملہ میں اگلی سماعت 10 اگست کو کی جائے گی۔ گجرات اور مدھیہ پردیش کو بھی نوٹس جاری کئے گئے ہیں۔ سینئر ایڈوکیٹ ہریش والسے کانپور انتظامیہ کی جانب سے جبکہ سالیسٹر جنرل تشار مہتا یوپی حکومت کی جانب سے پیش ہوئے۔ عرضی گزار کی پیروی ایڈوکیٹ دشینت دوے کر رہے تھے۔


عرضی گزار کی جانب سے پیش ہوئے وکیل نے کہا کہ نیوز پیپر کی رپورٹ کے مطابق آسام میں ملزم کا گھر گرایا گیا، یہ بند ہونا چاہئے۔ اس معاملہ میں تفصیلی سماعت کی ضرورت ہے۔ ادھر سالیسٹر جنرل مہتا نے کہا کہ کچھ مقامات پر انہدامی کاررواےئ ہوئی ہے لیکن اصولوں کے مطابق تشدد سے قبل ہی قانونی کارروائی شروع ہو گئی تھی۔ اس معاملہ کو سنسنی خیز نہ بنایا جائے۔

سماعت کے دوران وکیل دوے نے الزام عائد کیا کہ ایک طبقہ کے لوگوں کی شناخت کر کے نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ سالیسٹر جنرل نے اعتراض ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ تمام ہندوستانیوں کا ایک ہی طبقہ ہے۔ دوے نے کہا کہ آپ دیکھیں کہ دہلی میں پورا سینک فارم غیر قانونی ہے لیکن اس پر کارروائی نہیں کی گئی۔ دوے نے کہا کہ آپ روک لگانے کا حکم جاری کریں، اس پر سپریم کورٹ نے کہ کہا کہ اس طرح کا حکم جاری نہیں کیا جا سکتا!


سپریم کورٹ نے کہا کہ اب 10 اگست کو معاملہ کی سماعت کی جائے گی۔ اس سے قبل 8 اگست کو تمام فریقین اپنا جواب داخل کر سکتے ہیں۔ جسٹس بی آر گوئی نے کہا کہ نگر نگم کے عہدیداران کی کارروائی پر مکمل پابندی عائد نہیں کی جا سکتی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔