یوگی حکومت کو سپریم کورٹ کا حکم ’سی اے اے مخالف مظاہرین سے ہرجانہ کے طور پر وصول کی گئی رقم واپس کی جائے‘

اتر پردیش حکومت نے سپریم کورٹ کو بتایا کہ اس نے 2019 میں سی اے اے مخالف مظاہرین کے خلاف سرکاری اور نجی املاک کو نقصان پہنچانے کے لیے بھیجے گئے 274 وصولی کے نوٹس اور کارروائی کو واپس لے لیا ہے۔

سپریم کورٹ کی تصویر، آئی اے این ایس
سپریم کورٹ کی تصویر، آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے یوپی کی یوگی حکومت کو حکم دیا ہے کہ سی اے اے مخالف احتجاج کے دوران مظاہرہ کرنے والے افراد سے ہرجانہ کے طور پر جو رقم وصول کی گئی ہے اسے واپس کیا جائے۔ خیال رہے کہ یوپی انتظامیہ نے مظاہروں کے دوران عوامی املاک کو ہوئے نقصان کو ہرجانہ کے طور پر متعدد افراد کو نوٹس جاری کر کے وصول کیا تھا اور ان کے پوسٹر اور بینر بھی سڑکوں پر لگوا دیئے تھے۔

حال ہی میں سپریم کورٹ نے یوگی حکومت کو سخت لتاڑ لگاتے ہوئے سی اے اے مخالف مظاہرین کو وصولی کے لئے بھیجے گئے تمام نوٹسوں کو واپس لینے کا حکم دیا تھا۔ اتر پردیش حکومت نے سپریم کورٹ کو بتایا کہ اس نے 2019 میں سی اے اے مخالف مظاہرین کے خلاف سرکاری اور نجی املاک کو نقصان پہنچانے کے لیے بھیجے گئے 274 وصولی کے نوٹس اور کارروائی کو واپس لے لیا ہے۔


اس پر سپریم کورٹ نے کہا کہ جب نوٹس واپس لے لئے گئے ہیں تو مناسب طریقہ کار پر عمل کرنا ہوگا۔ اگر قرقی غیر قانونی طور پر کی گئی ہے اور حکم واپس لے لیا گیا تو، قرقی کی کارروائی کو آگے بڑھنے کی اجازت کیسے دی جا سکتی ہے؟ نیز جن لوگوں سے وصولی کی گئی ہے ان کو بھی رقم واپس کرنا ہوگی۔

وہیں، یو پی ریاست کے ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل نے سپریم کورٹ سے اپیل کی ہے کہ وصولی کی رقم کو واپس کرنے کا حکم نہ سنایا جائے، کیونکہ یہ رقم کروڑوں روپے میں ہے اور اس سے یہ ظاہر ہوگا کہ انتظامیہ کی طرف سے کیا گیا پورا عمل غیر قانونی تھا! تاہم بنچ نے ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل گریما پرساد کی اس درخواست کو قبول کرنے سے انکار کر دیا کہ مظاہرین اور ریاستی حکومت کو رقم کی واپسی کی ہدایت دینے کے بجائے دعویٰ ٹریبیونل سے رجوع کرنے کی اجازت دی جائے۔


عدالت پرویز عارف ٹیٹو کی طرف سے دائر عرضی پر سماعت کر رہی تھی، جس میں یوپی میں شہریت (ترمیمی) قانون (سی اے اے) کے خلاف مظاہرے کے دوران عوامی املاک کو پہنچنے والے نقصان کی تلافی کے لیے مبینہ مظاہرین کو ضلع انتظامیہ کی طرف سے بھیجے گئے نوٹسوں کو منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ عرضی میں الزام عائد کیا گیا ہے کہ اس طرح کا نوٹس ایک ایسے شخص کے خلاف بھی بھیجا گیا ہے جو 6 سال قبل 94 سال کی عمر میں فوت ہو چکا ہے اور 90 سال سے زیادہ عمر کے دو دیگر افراد کو بھی نوٹس بھیجا گیا ہے۔

خیال رہے کہ یوپی حکومت نے سال 2019 میں شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) کے خلاف مظاہرہ کرنے والوں کے خلاف ہرجانے کی وصولی کے لیے نوٹس جاری کئے تھے۔ ساتھ ہی سپریم کورٹ نے اس پر یوپی حکومت کو پھٹکار لگائی تھی۔ یوپی حکومت کے رویے سے ناراض سپریم کورٹ نے کہا تھا کہ ریاستی حکومت سی اے اے مخالف مظاہرین کو بھیجے گئے ریکوری نوٹس واپس لے، ورنہ ہم اسے منسوخ کر دیں گے۔


اس کے بعد سپریم کورٹ نے کہا کہ اتر پردیش حکومت نے ملزمین کی جائیدادوں کو ضبط کرنے کی کارروائی میں خود ہی شکایت کنندہ، استغاثہ اور منصف کے طور پر کام کیا ہے۔ اس لیے وہ یہ کارروائی واپس لے ورنہ ہم عدالت کے وضع کردہ قانون کی خلاف ورزی پر اسے منسوخ کر دیں گے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔