کشمیر: سپریم کورٹ نے 4 جی انٹرنٹ سروس معاملہ میں کمیٹی تشکیل دینے کا سنایا حکم

جسٹس این وی رمن، جسٹس آر سبھاش ریڈی اور جسٹس بی آر گوئی کی بنچ نے ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعہ اپنا حکم سناتے ہوئے کہا کہ قومی سیکورٹی اور انسانی حقوق کے درمیان توازن قائم کرنے کی ضرورت ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے قومی لاک ڈاؤن کے پیش نظر جموں و کشمیر میں 4 جی انٹرنیٹ خدمت بحال کرنے کی اپیل پر داخلہ سکریٹری کی قیادت میں فوراً اعلی اختیار یافتہ کمیٹی تشکیل دینے کا حکم دیا، جو ضلع کی بنیاد پر حالات کا جائزہ لے کر فیصلہ کرے گی۔ جسٹس این وی رمن، جسٹس آر سبھاش ریڈی اور جسٹس بی آر گوئی کی بنچ نے ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعہ اپنا حکم سناتے ہوئے کہا کہ قومی سیکورٹی اور انسانی حقوق کے درمیان توازن قائم کرنے کی ضرورت ہے۔

عدالت نے داخلہ سکریٹری کی قیادت میں اعلی اختیار یافتہ کمیٹی بنانے اور اس میں مواصلاتی سکریٹری اور جموں و کشمیر کے چیف سکریٹری کو شامل کرنے کی ہدایت دی۔ عرضی گزاروں میں فاؤنڈیشن فار میڈیا پروفیشنلس، شعیب قریشی اور جموں و کشمیر پرائیویٹ اسکول ایسوسی ایشن شامل تھے۔ عدالت نے کہا کہ کمیٹی معاملے میں عرضی گزاروں کے ذریعہ رکھے گئے مطالبات کا جائزہ لے گی۔ کمیٹی ضلعی سطح پر سبھی حالاتوں پر غور کرنے کے بعد یہ دیکھے گی کہ وہاں 4 جی انٹرنیٹ خدمت کی بحالی ضروری ہے یا نہیں۔


بنچ نے کہا کہ کمیٹی جموں و کشمیر میں حالات کے ساتھ ساتھ موجودہ وقت میں کورونا کی وبا کے وقت انٹرنیٹ کی ضرورتوں اور اس کے نہ ہونے سے معمولات زندگی میں پیش آنے والی پریشانیوں پر بھی غور کرے۔ واضح رہے کہ بنچ نے ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعہ متعلقہ سبھی فریقوں کی دلیلیں سننے کے بعد گزشتہ چار مئی کو فیصلہ محفوظ رکھ لیا تھا۔

عرضی گزاروں کی جانب سے پیش وکیل حذیفہ احمدی نے دلیل دی تھی کہ موجودہ 2 جی سروس کی وجہ سے بچوں کی پڑھائی اور کاروبار میں دقت آرہی ہے۔اتنا ہی نہیں، کورونا کی وبا کے درمیان ریاست میں لوگ ویڈیو کال کے ذریعہ ڈاکٹروں سے ضروری صلاح نہیں لے پا رہے ہیں ۔انہوں نے کہا تھا کہ انٹرنیٹ کے ذریعہ ڈاکٹروں تک پہنچ کا حق، جینے کے حق کے تحت آتاہے۔ کورونا کے دور میں لوگوں کو ڈاکٹروں سے ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعہ صلاح لینے سے روکنا انہیں آئین کے آرٹیکل 19 اور 21 کے تحت ملے بنیادی حق سے محروم کرنا ہے۔


حکومت کی جانب سے پیش اٹارنی جنرل کے کے وینوگوپال نے دلیل دی تھی کہ جموں و کشمیر میں انٹرنیٹ اسپیڈ پر کنٹرول اندرونی حفاظت کے لئے ضروری ہے۔ انہوں نے کہا تھا کہ قومی حفاظت اولین ترجیح ہے اور یہ فیصلہ حکومت پر چھوڑ دینا چاہیے۔ ملک کی خود مختاری سے جڑے ایسے مسئلوں پر عام طور پر یا کورٹ میں بحث نہیں کی جاسکتی۔ عدالت کو اس مسئلے میں دخل نہیں دینا چاہیے۔ اس معاملے میں عرضی گزار جموں و کشمیر پرائیویٹ اسکول ایسوسی ایشن کی جانب سے سینئر وکیل سلمان خرشید بھی پیش ہوئے تھے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔