سپریم کورٹ میں دہلی کی فضائی آلودگی پر سماعت، مرکزی حکومت کو پھر پھٹکار!

سپریم کورٹ نے آلودگی کے حوالے سے ایک بار پھر سخت موقف اختیار کرتے ہوئے سماعت کے دوران کہا کہ ہم اس معاملے کو بند نہیں کریں گے اور صورتحال کا جائزہ لیتے رہیں گے

فضائی آلودگی، تصویر یو این آئی
فضائی آلودگی، تصویر یو این آئی
user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے قومی راجدھانی علاقہ دہلی میں فضائی آلودگی کی خطرناک صورتحال پر آج سماعت کی۔ چیف جسٹس این وی رمنا کی سربراہی میں عدالت عظمیٰ کی بنچ اسکولی طالب علم آدتیہ دوبے کی طرف سے دائر مفاد عامہ کی عرضی پر سماعت کی۔ سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے مرکزی حکومت کو پھر پھٹکار لگائی اور کہا کہ اس معاملہ کو فی الحال بند نہیں کیا جا سکتا۔ سپریم کورٹ نے حکومتوں سے کہا ہے کہ آلودگی کو کم کرنے کے لیے جن اقدامات کو اٹھایا گیا ہے وہ آلودگی کم ہونے تک برقرار رہنے چاہئیں۔

سپریم کورٹ نے کہا کہ پرالی کے تصفیہ پر حکومتیں فوراً رپورٹ پیش کریں، صورت حال خراب ہونے پر نہیں، نوکرشاہی کو فعال رہنا چاہئے اور پیش گوئی کے مطابق کام نہ کریں۔ سپریم کورٹ نے حکومتوں کو نصیحت کرتے ہوئے کہا کہ اعداد و شمار کی بنیاد پر سائنسی طریقہ سے مسئلہ کو حل کریں۔ عوام ہر سال مصیبت کیوں برداشت کریں، اس سے ہم دنیا کو کیا پیغام دے رہیے ہیں؟ معاملہ کی آئندہ سماعت 29 نومبر کو ہوگی۔


سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے مرکزی حکومت سے کئی تیکھے سوال پوچھے۔ سماعت شروع ہونے کے ساتھ ہی عرضی گزار کے وکیل وکاس سنگھ نے کہا کہ اخبار میں ایک خبر شائع ہوئی ہے کہ پنجاب میں انتخابات کی وجہ سے پرالی جلانے پر کوئی جرمانہ عائد نہیں کیا گیا ہے۔ اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ وہ اس معاملہ سے متعلق نہیں ہیں۔ اس کے بعد چیف جسٹس نے مرکزی حکومت سے پوچھا ’آپ بتائیں، آپ نے کیا کیا؟ آپ نے بتایا تھا کہ 21 نومبر سے حالات بہتر ہوں گے۔ تیز ہوا کی وجہ سے ہم بچ گئے لیکن محکمہ موسمیات کی پیش گوئی ہے کہ دہلی کے حالات پھر خراب ہو سکتے ہیں۔‘‘

تشار مہتا کے یہ کہنے پر کہ آلودگی میں کمی آئی ہے، چیف جسٹس نے کہا کہ آلودگی تیز ہوا کی وجہ سے کم ہوئی ہے، آپ کے اقدامات کی وجہ سے نہیں۔ آپ بتائیں آپ نے کیا اقدامات اٹھائے؟ سالیسیٹر جنرل تشار مہتا نے کہا کہ 20 نومبر کو اے کیو آئی 403 تھا کل یہ 290 تھا جبکہ آج 260 ہے۔


سپریم کورٹ کی بنچ نے کہا کہ اس معاملہ پر پیر کے روز پھر سماعت ہوگی۔ جسٹس چندرچوڑ نے کہا کہ یہ قومی راجدھانی ہے، ہم دنیا کو کیا پیغام دے رہے ہیں، یہ دیکھیں۔ آپ ان سرگرمیوں کو پہلے سے روک سکتے ہیں تاکہ صورت حال سنگین نہ ہونے پائے۔ آپ بروقت کارروائی کیوں نہیں کرتے، دہلی ہر بار یہ مصیبت کیوں برداشت کرے؟

گزشتہ سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے مرکز، دہلی اور پڑوسی ریاستی حکومتوں کو سیاست اور سرحدوں سے اوپر اٹھ کر آلودگی کو کم کرنے کے لیے ٹھوس اقدامات کرنے کا حکم دیا تھا۔ سماعت کے دوران چیف جسٹس نے کہا تھا کہ بڑھتی ہوئی آلودگی کے باعث ہم گھروں میں ماسک لگانے پر مجبور ہیں۔


سپریم کورٹ نے دہلی حکومت کی سرزنش کرتے ہوئے کہا تھا کہ صنعتی یونٹس، کوئلے سے چلنے والے پاور جنریشن پلانٹس اور سڑکوں پر چلنے والی گاڑیاں دہلی میں فضائی آلودگی کی خطرناک حالت کے ذمہ دار ہیں۔ تمام متعلقہ ریاستوں کی ہنگامی میٹنگ بلا کر مرکزی حکومت کو آلودگی کو کم کرنے کے لیے ’ورک فرام ہوم‘ سمیت تمام اقدامات کو فوری طور پر یقینی بنانے کا بندوبست کرنا چاہیے۔

سپریم کورٹ کے حکم کے پیش نظر دہلی حکومت نے ہنگامی میٹنگ بلا کر کئی اقدامات کیے تھے۔ اس نے اپنے ملازمین کے لیے ورک فرام ہوم کے علاوہ اسکول اور دیگر تعلیمی ادارے اگلے احکامات تک بند رکھنے کا حکم دیا ہے۔ سڑکوں پر پانی کے چھڑکاؤ کے انتظامات کیے گئے تھے۔ تعمیراتی سرگرمیوں پر جزوی پابندی تھی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */