اعظم خان معاملے میں سپریم کورٹ نے یوگی حکومت پر ظاہر کی ناراضگی

جسٹس بی آر گوئی، اے ایس بوپنا اور ناگیشور راؤ والی بنچ نے یوپی حکومت کے وکیل سے کہا کہ اعظم خان دو سال سے جیل میں ہیں اور ایک یا دو معاملوں میں تو یہ ٹھیک ہے، لیکن 89 معاملوں میں ایسا نہیں ہو سکتا۔

اعظم خان، تصویر آئی اے این ایس
اعظم خان، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

سپریم کورٹ نے بدھ کے روز اتر پردیش کی یوگی حکومت پر ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ سماجوادی پارٹی لیڈر اعظم خان کے معاملے میں شاید ایک پیٹرن ابھر رہا ہے کہ جب بھی انھیں ضمانت ملتی ہے تو انھیں کسی دیگر معاملے میں جیل بھیج دیا جاتا ہے۔ زمین قبضہ کرنے کے ایک معاملے میں ضمانت عرضی پر سماعت میں تاخیر کو لے کر اعظم خان کی عرضی پر عدالت عظمیٰ نے اتر پردیش حکومت کو جواب داخل کرنے کی ہدایت دی۔

جسٹس بی آر گوئی اور اے ایس بوپنا کے ساتھ ہی ایل ناگیشور راؤ کی صدارت والی بنچ نے کہا کہ ’’یہ کیا ہے؟ انھیں جانے کیوں نہیں دیا؟‘‘ بنچ نے یوپی حکومت کے وکیل سے کہا کہ اعظم خان دو سال سے جیل میں ہیں اور ایک یا دو معاملوں میں تو یہ ٹھیک ہے، لیکن 89 معاملوں میں ایسا نہیں ہو سکتا۔ بنچ نے ریاستی حکومت کے وکیل سے کہا کہ ’’جب بھی انھیں ضمانت ملتی ہے، انھیں پھر سے کسی دیگر معاملے میں جیل بھیج دیا جاتا ہے۔ آپ جواب داخل کریں۔ ہم منگل کو سماعت کریں گے۔‘‘


ریاستی حکومت کی نمائندگی کر رہے ایڈیشنل سالسیٹر جنرل ایس وی راجو نے بنچ کے سامنے دلیل دی کہ غلط پیٹرن بنایا جا رہا ہے اور اعظم خان کے خلاف ہر معاملے کی ایک بنیاد ہے۔ حالانکہ جسٹس گوئی نے کہا کہ ’’یہ سلسلہ جاری رہے گا۔ جیسے ہی انھیں ایک معاملے میں ضمانت پر رہا کیا جاتا ہے، آپ ایک نئی ایف آئی آر درج کر دیتے ہیں اور انھیں سلاخوں کے پیچھے رکھنا جاری رکھتے ہیں۔‘‘

اعظم خان کی نمائندگی کرنے والے وکیل نے کہا کہ اس معاملے میں تفصیلی سماعت کی ضرورت ہے۔ عدالت عظمیٰ نے معاملے کی اگلی سماعت آئندہ ہفتہ منگل کو طے کی ہے۔ سپریم کورٹ نے 6 مئی کو زمین قبضہ کرنے کے ایک معاملے میں سماجوادی پارٹی کے لیڈر کی ضمانت عرضی پر فیصلہ لینے میں ہو رہی تاخیر پر ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے کہا تھا کہ انھیں اس معاملے کو چھوڑ کر باقی سبھی معاملوں میں ضمانت مل گئی ہے۔ عدالت نے کہا تھا کہ یہ انصاف کا مذاق ہے اور ہم مزید کچھ نہیں کہیں گے۔


اعظم خان کی نمائندگی کرنے والے وکیل نے عدالت عظمیٰ کے سامنے کہا کہ سپریم کورٹ نے ضمانت عرضی پر اپنا فیصلہ محفوظ رکھ لیا ہے۔ بنچ نے کہا کہ اعظم خان کو 87 میں سے 86 معاملوں میں ضمانت ملی ہے۔ عدالت عظمیٰ نے دلیلیں سننے کے بعد معاملے کی آئندہ سماعت 11 مئی کو مقرر کی تھی۔ گزشتہ سال دسمبر میں الٰہ آباد ہائی کورٹ نے اعظم خان کی ضمانت عرضی پر فیصلہ محفوظ رکھ لیا تھا۔ بعد میں ریاستی حکومت نے ہائی کورٹ سے کچھ نئی چیزوں کو ریکارڈ میں لانے کی اجازت دینے کی گزارش کی اور اس معاملے میں گزشتہ ہفتہ نئے حلف نامے داخل کیے گئے۔ فروری میں عدالت عظمیٰ نے اتر پردیش انتخاب میں تشہیر کرنے کے لیے اعظم خان کو عبوری ضمانت دینے سے انکار کر دیا تھا اور انھیں الٰہ آباد ہائی کورٹ جانے کے لیے کہا تھا جہاں ان کی ضمانت عرضی زیر التوا تھی۔ اعظم خان اور دیگر کے خلاف مبینہ طور پر ملکیت قبضہ کرنے اور سینکڑوں کروڑ روپے سے زیادہ کی عوامی رقم کی ہیرا پھیری کرنے کے الزام میں معاملہ درج کیا گیا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */