دہلی فسادات: دو سال سے قید طلبا لیڈر گلفشاں فاطمہ کی عرضی پر ہائی کورٹ کا دہلی حکومت کو نوٹس

گلفشاں فاطمہ کو فروری 2020 میں شمال مشرقی دہلی میں ہونے والے تشدد کے سلسلہ میں گرفتار کیا گیا تھا۔ سماعت کے دوران عرضی گزار کے وکیل نے کہا کہ وہ دو سال سے زیادہ عرصہ سے جیل میں قید ہیں۔

گلفشاں فاطمہ / تصویر بشکریہ لائیو لا
گلفشاں فاطمہ / تصویر بشکریہ لائیو لا
user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: دہلی ہائی کورٹ نے بدھ کے روز 2020 کے دہلی فسادات کے معاملہ میں طلبا لیڈر ایکٹیوسٹ گلفشاں فاطمہ کی عرضی پر دہلی حکومت سے جواب طلب کیا۔ ہائی کورٹ نے فاطمہ کی اس اپیل پر دہلی حکومت سے جواب طلب کیا ہے، جس میں ذیلی عدالت کے اس حکم کو چیلنج کیا گیا ہے، جس میں 2020 میں ہونے والے دہلی فسادات کے پیچھے مبینہ بڑی سازش کا حوالہ دیتے ہوئے ان کی درخواست ضمانت منطور کرنے سے انکار کر دیا گیا تھا۔

جسٹس سدھارتھ مردول اور جسٹس رجنیش بھٹناگر کی بنچ نے اس معاملہ میں نوٹس جاری کرتے ہوئے آئندہ سماعت کے لئے 14 جولائی کی تاریخ مقرر کی ہے۔ گلفشاں فاطمہ کو فروری 2020 میں شمال مشرقی دہلی میں ہونے والے تشدد کے سلسلہ میں گرفتار کیا گیا تھا۔ سماعت کے دوران عرضی گزار کے وکیل نے کہا کہ وہ دو سال سے زیادہ عرصہ سے جیل میں قید ہیں۔


پولیس کی ایف آئی آر کے مطابق فاطمہ نے مبینہ طور پر لوگوں کے ایک غیرقانونی مجمع کو مشتعل کیا تھا، جس کے بعد جعفرآباد علاقہ میں فسادات برپا ہو گئے۔ فاطمہ پر غیرقانونی سرگرمیاں (انسداد) قانون کے تحت الزام عائد کیا گیا ہے۔

دہلی پولیس نے جو چارج شیٹ داخل کی ہے اس میں دہلی یونیورسٹی کی پروفیسر ماہر اقتصادیات جینتی گھوش، سماجی کارکن اپوروانند اور ڈاکیومنٹری فلم کے تخلیق کار راہل رائے کے نام شامل ہیں۔ جے این یو کے سابق طالب علم عمر خالد، یونائیٹڈ اگینسٹ ہیٹ کے کارکن خالد سیفی، کانگریس کی سابق کونسلر عشرت جہاں، عآپ کے سابق کونسلر طاہر حسین اور آر جے ڈی یوتھ ونگ کے میران حیدر سمیت دیگر اہم ملزمان کو مبینہ سازش کرنے کا ذمہ دار قرار دیا گیا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔