گجرات تصادم: حتمی رپورٹ دیگر ارکان سے کیوں شیئر نہیں کی، سپریم کورٹ کا سوال

سپریم کورٹ نے آنجہانی صحافی بی جی ورگیز اور نغمہ نگار جاوید اختر کی گیارہ سال پرانی عرضی کی سماعت کے دوران جسٹس بیدی سے پوچھا کہ کیا انہوں نے اپنی حتمی رپورٹ کمیٹی کے دیگر اراکین کو دکھائی ہے۔

سپریم کورٹ کی فائل تصویر 
سپریم کورٹ کی فائل تصویر
user

یو این آئی

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے گجرات تصادم معاملات کی انکوائری کی نگرانی کرنے والی کمیٹی کے سربراہ سے آج یہ جاننا چاہا کہ انہوں نے حتمی رپورٹ کمیٹی کے بارے میں دیگر اراکین کو بتایا ہے یا نہیں۔

عدالت عظمی نے 2002 سے 2006 تک گجرات میں ہوئے تصادم کی انکوائری کی نگرانی کے لئے ریٹائرڈ جج جسٹس ایچ ایس بیدی کی صدارت میں ایک کمیٹی قائم کی تھی۔

چیف جسٹس رنجن گوگوئی، جسٹس سنجے کشن کول اور جسٹس کے ایم جوسف کی بنچ نے آنجہانی صحافی بی جی ورگیز اور نغمہ نگار جاوید اختر کی گیارہ سال پرانی عرضی کی سماعت کے دوران جسٹس بیدی سے پوچھا کہ کیا انہوں نے اپنی حتمی رپورٹ کمیٹی کے دیگر اراکین کو دکھائی ہے۔

عدالت نے نگرانی کمیٹی کے چیئرمین سے یہ بات اس وقت پوچھی جب گجرات حکومت نے رپورٹ کو عوامی حلقہ میں رکھنے کی مخالفت کی۔ ریاستی حکومت کی دلیل تھی کہ یہ اب تک واضح نہیں ہے کہ حتمی رپورٹ میں پیش کردہ حقائق جسٹس بیدی کے ذاتی خیالات تھے یا انہوں نے اسے کمیٹی کے دیگر اراکین کے سامنے بھی پیش کئے تھے۔

خیال رہے کہ عرضی گذاروں نے تصادم کے ان واقعات کی جانچ سی بی آئی یا کسی دیگر آزاد ایجنسی سے کرائے جانے اور عدالت کے ذریعہ اس کی نگرانی کرانے کا مطالبہ کیا تھا۔ تاکہ سچائی سامنے آسکے۔ ورگیز کا انتقال 30دسمبر 2014 کو ہوگیا تھا۔ نگرانی کمیٹی نے اس سال فروری میں اپنی حتمی رپورٹ سونپ دی تھی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔