استغاثہ کی تقرری میں جانبداری اور اقربا پروری پر سپریم کورٹ برہم، ریاستی حکومتوں کو لگائی پھٹکار

بنچ نے کہا ہے کہ ہائی کورٹ میں اے جی پی اور اے پی پی پر کسی شخص کو صرف اس کی صلاحیت کی بنیاد پر تقرر کیا جانا چاہیے۔ استغاثہ کے غیر اطمینان بخش تعاون کے سلسلے میں عدالت نے یہ تبصرہ کیا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>سپریم کورٹ آف انڈیا / تصویر: آئی اے این ایس</p></div>

سپریم کورٹ آف انڈیا / تصویر: آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

سپریم کورٹ نے بدھ کو ہائی کورٹ میں استغاثہ کی تقرری کو لے کر ریاستی حکومتوں کی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ سیاسی وجوہات سے نہیں ہونی چاہیے۔ اس کے ساتھ ہی عدالت عظمیٰ نے کہا کہ جانبداری اور اقربا پروری کے چلتے قابلیت سے سمجھوتہ ہوتا ہے۔ جسٹس جے بی پاردیوالا اور آر مہادیون کی بنچ نے کہا کہ جج بھی انسان ہوتے ہیں اور ان سے غلطیاں ہو جاتی ہیں، ایسے میں استغاثہ کی ذمہ داری اس کی اصلاح کرنا ہے۔ بنچ نے کہا کہ کئی مرتبہ کام کے دباؤ کی وجہ سے غلطیاں ہو جاتی ہیں، اسی وقت بچاؤ فریق اور سرکاری وکیل کی یہ ذمہ داری ہے کہ اگر عدالت کوئی غلطی کر رہی ہے تو اسے اصلاح کرے اور ہم اس کے لیے ریاستی حکومت کو ذمہ دار مانتے ہیں۔

پنجاب اور ہریانہ ہائی کورٹ کے سامنے ایک فوجداری اپیل میں سرکاری استغاثہ کی طرف سے دیئے گئے غیر اطمینان بخش تعاون کو دیکھتے ہوئے عدالت عظمیٰ نے یہ تبصرہ کیا۔ بنچ نے کہا کہ یہ فیصلہ سبھی ریاستوں کے لیے ایک پیغام ہے کہ متعلقہ ہائی کورٹ میں اے جی پی اور اے پی پی پر کسی شخص کو صرف اس کی صلاحیت کی بنیاد پر تقرر کیا جانا چاہیے۔ ریاستی حکومت کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ اہل شخص کی قابلیت کا پتہ لگائے کہ وہ قانون میں کتنا ماہر ہے۔ اس کا مجموعی پس منظر، اس کی ایمانداری بھی دیکھی جانی چاہیے۔


دراصل پنجاب اور ہریانہ ہائی کورٹ کے سامنے ایک فوجداری اپیل میں پبلک پروزکیوٹر کی نااہلی کی وجہ سے ملزم کو غیر قانونی سزا سنائی گئی۔ سپریم کورٹ نے حیرانی ظاہر کی کہ مہلوک کے والد کی نظرثانی عرضی میں ہائی کورٹ نے ٹرائل کورٹ کے بَری کیے جانے کے فیصلے کو پلٹ دیا۔ یہ ناقابل قبول ہے کیونکہ نظرثانی عرضی میں بری کیے جانے کے فیصلے کو پلٹا نہیں جا سکتا۔

بنچ نے اس بات پر بھی حیرانی ظاہر کی کہ ہائی کورٹ کے پبلک پروزکیوٹر نے قانونی طور سے نامناسب ہونے کی طرف توجہ دلانے کے بجائے ملزم کو سزائے موت دیے جانے کا مطالبہ کیا اور جبکہ ریاست نے بری کیے جانے کے خلاف کوئی اپیل دائر نہیں کی تھی۔ بنچ نے سبھی ہائی کورٹ میں پبلک پروزکیوٹرس کی ایسی سطح پر افسوس کا اظہار کیا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔