مالی مجبوریوں کی وجہ سے خودکشی کے واقعات بڑھ رہے ہیں: کانگریس

کانگریس نے کہا ہے کہ ایک طرف مودی حکومت غربت کو ختم کرنے پر فخر کر رہی ہے اور دوسری طرف سرکاری اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ معاشی بحران کی وجہ سے ملک میں بڑی تعداد میں لوگ خودکشی کرنے پر مجبور ہو رہے ہیں

<div class="paragraphs"><p>سپریہ شرینیت / تصویر ویڈیو گریب</p></div>

سپریہ شرینیت / تصویر ویڈیو گریب

user

یو این آئی

نئی دہلی: کانگریس نے کہا ہے کہ ایک طرف مودی حکومت غربت کو ختم کرنے پر فخر کر رہی ہے اور دوسری طرف سرکاری اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ معاشی بحران کی وجہ سے ملک میں بڑی تعداد میں لوگ خودکشی کرنے پر مجبور ہو رہے ہیں۔ کانگریس کی ترجمان سپریہ شرینیت نے منگل کو یہاں پارٹی ہیڈکوارٹر میں ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ صرف 2022 میں ہی سات ہزار سے زیادہ لوگوں نے مالی مجبوریوں کی وجہ سے خودکشی کی ہے۔ ہر گھنٹے میں دو کسان خودکشی کرنے پر مجبور ہیں اور ہر روز 40 نوجوان مایوسی سے خودکشی کرنے پر مجبور ہیں لیکن حکومت کا دعویٰ ہے کہ ملک میں سب کچھ ٹھیک ہے۔

انہوں نے کہاکہ 'آج نیتی آیوگ یہ ثابت کرنے پر تلا ہوا ہے کہ حکومت نے ملک میں غربت کو ختم کر دیا ہے، لیکن اسی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ملک کے غریب ترین پانچ فیصد لوگ صرف 46 روپے یومیہ پر زندہ رہنے پر مجبور ہیں۔ نیتی آیوگ کا یہ سروے ملک کے امیر اور غریب کے درمیان بڑھتی ہوئی خلیج کو ثابت کر رہا ہے۔


ترجمان نے کہاکہ " نیتی آیوگ کی اس رپورٹ کے مطابق شہر کے سب سے امیر پانچ فیصد شہر کے غریب پانچ فیصد سے 10 گنا زیادہ خرچ کرتے ہیں، گاؤں کے سب سے امیر پانچ فیصد لوگ گاؤں کے پانچ فیصد سب سے غریب لوگوں سے آٹھ گنا زیادہ خرچ کرتے ہیں۔

محترمہ سرینیت نے کہاکہ "مطلب… اگر گاؤں میں رہنے والے پانچ فیصد امیر ترین لوگ 350 روپے روزانہ خرچ کرتے ہیں، تو سب سے غریب پانچ فیصد روزانہ 46 روپے خرچ کرتے ہیں۔ جبکہ شہر کے پانچ فیصد امیر ترین لوگ 700 روپے خرچ کرتے ہیں تو سب سے غریب لوگ اوسطاً 67 روپے خرچ کرتے ہیں۔"

ترجمان نے کہا کہ حکومت کے مطابق اگر ملک میں صرف سات کروڑ لوگ غریب ہیں تو 81 کروڑ لوگوں کو مفت راشن دینے کی کیا ضرورت ہے۔ کیوں ملک کے 35 کروڑ لوگوں کے پاس ٹرانسپورٹ کا کوئی ذریعہ نہیں ہے اور 45 کروڑ لوگوں کے پاس ٹی وی کیوں نہیں ہے؟ روزمرہ کی اشیاء میں بھی کمی آئی ہے جس سے ثابت ہوتا ہے کہ لوگ خرچ کرنے کے قابل نہیں ہیں۔ دو سال پہلے ہندوستان کی گھریلو بچت کی شرح جی ڈی پی سے 11 فیصد زیادہ تھی، لیکن دو سالوں میں اس کا جی ڈی پی کا تناسب پانچ فیصد تک گر گیا ہے۔ بچت کی شرح نصف سے کم ہونا ثابت کرتا ہے کہ لوگ مہنگائی، غربت اور معاشی عدم مساوات سے نبرد آزما ہیں۔


انہوں نے کہا کہ ملک کے حالات کو سمجھیں۔ آگرہ، اتر پردیش سے تعلق رکھنے والے ترون کی نوکری ختم ہوگئی۔ مالیاتی بحران نے زور پکڑ لیا۔ اسی مہینے، ترون کی لاش پھندے سے لٹکی ہوئی ملی، اس کے بیٹے اور ماں کی لاشیں پاس ہی پڑی تھیں۔ جونپور میں رہنے والے رمیش بند ایک مزدور کے طور پر کام کرتے تھے۔ کچھ دنوں سے کام نہیں مل رہا تھا۔ بڑھتے ہوئے مالی بحران کو برداشت نہ کرسکے، اس نے خودکشی کرلی۔

اس ہفتے برجیش پال نے اپنی تمام ڈگریاں جلا دی اور بے روزگاری سے تنگ آ کر خودکشی کر لی۔ برجیش نے سوسائڈ نوٹ میں لکھاکہ ’’ایسی ڈگری کا کیا فائدہ جو نوکری نہیں دے سکتی؟'

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔