ایک طرف کورونا کا ہنگامہ، دوسری طرف اپولو میں 10 ماہ کی ملائیشیائی بچی کا جگر ٹرانسپلانٹ

بے بی نور اب ٹھیک ہے، اس کے تمام اعضاء ٹھیک طرح سے کام کر رہے ہیں۔ اسے اب اسپتال سے چھٹی دے دی گئی ہے اور اس کے والدین ملائشیا واپس جانے کے منتظر ہیں۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

نئی دہلی: دنیا میں آج کورونا وائرس کے بارے میں بہت خوف و ہراس پھیلا ہوا ہے اور تمام اسپتال اپنے مریضوں کے علاج پر توجہ دے رہے ہیں لیکن اسی کے ساتھ ہی اپولو اسپتال میں دوسرے مریضوں پر بھی توجہ دی جا رہی ہے اور یہاں ملائشیا سے آئی ایک 10 ماہ کی بچی کا کامیابی کے ساتھ جگر کا ٹرانسپلانٹ کیا گیا ہے۔

اس بچی بیبی نور کو پیدائش کے فوراً بعد ہی یرقان کا مرض ہو گیا تھا، جو آہستہ آہستہ بڑھتا گیا اور بعد میں اسے جگر کی انوکھی بیماری یعنی بائیلری اٹیسیا ہوگئی۔ یہ مرض دنیا بھر میں پیدا ہونے والے ہر 12000 بچوں میں سے ایک میں پایا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ نور ہیٹروٹیکسی میں بھی مبتلا تھی، جس میں گردن اور پیٹ کے اندرونی اعضاء کا انتظام غیر معمولی ہوتا ہے۔ اس کا پیٹ اور جگر درمیان میں تھے اور دل سینے کے بیچ میں تھا۔


اس بچی کی 2 ماہ کی عمر میں کوالالمپور میں ایک کسائی سرجری ہوئی جس میں جگر کی نچلی سطح براہ راست آنتوں سے جوڑ دی جاتی ہے اور آنتوں کی غلط گردش کو درست کرنے کے لئے پیٹ کی سرجری بھی ہوئی، لیکن دونوں سرجری ناکام ہوگئیں۔ بچوں کے امراض کے ماہر ڈاکٹر انوپم سبل (پیڈیاٹرک گیسٹرواینٹرولوجسٹ اور ہیپاٹولوجسٹ) نے بتایا، "اگر کسائی سرجری سے یرقان کا مرض ٹھیک نہیں ہوتا توجگر کا ٹرانسپلانٹ ہی واحد متبادل ہوتا ہے۔ نور اس زمرے میں آچکی تھی، ناکام سرجری کی وجہ سے اس کا یرقان شدید ہوگیا اور وہ جگر کی ناکامی کا شکار ہوگئی، اس کا پیٹ بہت بڑھ گیا تھا اور جگر کے مناسب طریقے سے کام نہ کرنے کی وجہ سے خون بہہ رہا تھا۔ وہ ملائشیا میں وینٹی لیٹر پر تھی۔

ڈاکٹر نیرو گوئل نے بتایا کہ جیسے ہی اہل خانہ دہلی پہنچے، ملائیشیا سے آنے والے تمام مسافروں کو حکومت ہند کی ہدایت کے مطابق کم سے کم دو ہفتوں کے لئے قرنطینہ میں بھیج دیا گیا تھا اور دو ہفتوں کے بعد جگر کا ٹرانسپلانٹ کرنے کا منصوبہ بنایا گیا تھا۔


پی پی ای سمیت تمام احتیاطی تدابیر اختیار کرتے ہوئے اس کا جگر 31 مارچ کو ٹرانسپلانٹ کیا گیا۔ اس کی ماں ہی ڈونر تھیں۔ ٹرانسپلانٹ کے وقت نور کا بائلیروبن 45 تھا، جو عام حالت میں ایک سے بھی کم ہوتا ہے۔ اس کا وزن نو ماہ کی عمر میں صرف 6.5 کلوگرام تھا۔ ہیٹروٹیکسی، کم وزن، جگر کی ناکامی اور دل کی حالت کے پیش نظر، جگر کے اس ٹرانسپلانٹ میں خطرہ زیادہ تھا لیکن ڈاکٹروں کی ٹیم نے انتہائی پیچیدہ حالات کے مابین اس مشکل سرجری کو کامیابی کے ساتھ انجام دیا۔ بیبی نور اب ٹھیک ہے، اس کے تمام اعضاء ٹھیک طرح سے کام کر رہے ہیں۔ اسے اب اسپتال سے چھٹی دے دی گئی ہے اور اس کے والدین ملائشیا واپس جانے کے منتظر ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔