لیہہ کی سڑکوں پر کرگل کی گاڑیوں کو چلنے کی اجازت نہ دینے کے خلاف ہڑتال، معمولات زندگی مفلوج

ٹیکسی آپریٹریس اینڈ اونرس یونین کرگل کے صدر محمد ابراہیم نے یو این آئی اردو کو بتایا کہ لداخ الگ یونین ٹریٹری بن جانے کے بعد کرگل کی گاڑیوں کو ضلع لیہہ میں چلنے کی اجازت نہیں دی جا رہی ہے۔

تصویر ٹوئٹر @Sajjad_Kargili
تصویر ٹوئٹر @Sajjad_Kargili
user

یو این آئی

کرگل: ٹیکسی آپریٹریس اینڈ اونرس یونین کرگل کی کال پر پیر کے روز لداخ یونین ٹریٹری کے ضلع کرگل میں مکمل ہڑتال رہنے سے تمام تر کاروباری سرگرمیاں مفلوج ہو کر رہ گئیں۔ یہ ہڑتال کال لیہہ کی سڑکوں پر کرگل کی گاڑیوں کو چلنے کی اجازت نہ دینے کے خلاف کی گئی۔ کرگل یونین کا الزام ہے کہ لیہہ میں ایک مخصوص ٹیکسی یونین کی اجارہ داری ہے جو کرگل کی گاڑیوں کو لیہہ میں چلنے کی اجازت نہیں دیتی ہے۔ اس ہڑتال کال کی حمایت امام خمینی ٹرسٹ کرگل، انجمن جمیۃ العلما اثنا عشریہ کرگل، نیشنل کانفرنس کرگل یونٹ اور طلبہ تنظیموں نے بھی کی تھی۔

ٹیکسی آپریٹریس اینڈ اونرس یونین کرگل کے صدر محمد ابراہیم نے یو این آئی اردو کو بتایا کہ لداخ الگ یونین ٹریٹری بن جانے کے بعد کرگل کی گاڑیوں کو ضلع لیہہ میں چلنے کی اجازت نہیں دی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم اس سلسلے میں یونین ٹریٹری انتظامیہ سے بھی ملے لیکن ان کی طرف سے ابھی تک کوئی مثبت جواب نہیں ملا۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم گزشتہ پانچ دنوں سے مسلسل بھوک ہڑتال پر ہیں اور آج یعنی پیر کو مکمل ہڑتال کر رہے ہیں۔


معروف سماجی کارکن اور سابق صحافی سجاد کرگلی نے یو این آئی اردو کو بتایا کہ کرگل کی گاڑیوں کو لیہہ میں چلنے کی اجازت نہ دینا ایک غیر قانونی عمل ہے۔ انہوں نے کہا کہ 'یہ آئینی حقوق کی پامالی ہے، کشمیر میں ایسا نہیں ہوتا ہے وہاں لوگ کرگل کی گاڑیوں کو چلنے پھرنے دیتے ہیں لیکن بدقسمتی سے لیہہ میں ایسا ہوا ہے جبکہ دونوں اضلاع ایک ہی یونین ٹریٹری کے حصے ہیں'۔

سجاد نے بتایا کہ یونین ٹریٹری انتظامیہ اس سلسلے میں کوئی کارروائی نہیں کرتی ہے جس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ وہ بے بس ہے۔ انہوں نے کہا کہ متعلقین یونین ٹریٹری کے لیفٹیننٹ گورنر آر کے ماتھر سے بھی ملے لیکن ابھی تک کچھ بھی نہیں ہوا۔ ان کا کہنا تھا کہ پہلے کرگل کی گاڑیوں کو پورے جموں و کشمیر میں چلنے کی اجازت تھی لیکن لداخ الگ یونین ٹریٹری بن جانے کے بعد انہیں اپنی ہی یونین ٹریٹری میں چلنے کی اجازت نہیں دی جا رہی ہے جو ایک حیران کن امر ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔