انتخابات سے قبل دَل بدل روکنے کے لیے سخت قانون کی ضرورت: مایاوتی

66ویں یوم پیدائش کے موقع پر پارٹی دفتر میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مایاوتی نے کہا کہ اسمبلی الیکشن سے قبل تمام بڑی سیاسی پارٹیوں کے لیڈروں کے دَل بدل کے تناظر میں سخت قانون بننے چاہئیں۔

مایا وتی، تصویر یو این آئی
مایا وتی، تصویر یو این آئی
user

یو این آئی

لکھنؤ: ہندوستان میں دَل بدل کے لئے سخت قانون سازی کا مطالبہ کرتے ہوئے بہوجن سماج پارٹی (بی ایس پی) سپریم و اترپردیش کی سابق وزیر اعلی مایاوتی نے بی ایس پی کے ریاستی اقتدار میں واپسی کرنے پر مکمل اعتماد کا اظہار کیا۔ انہوں نے پہلے مرحلے کی 58 سیٹوں کے 53 امیدواروں کے ناموں کا اعلان کیا۔

اپنے 66ویں یوم پیدائش کے موقع پر پارٹی دفتر پر پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 5 امیدواروں کے ناموں کا اعلان بعد میں کیا جائے گا۔ اس دوران مایاوتی نے اسمبلی الیکشن سے عین قبل تمام بڑی سیاسی پارٹیوں کے لیڈروں کے دلبدل کے تناظر میں سخت دل بدل قانون بنانے کا مطالبہ کیا۔


انہوں نے کہا کہ ’الیکشن سے پہلے پارٹی تبدیل کرنے والے مفاد پرست سیاسی لیڈروں کو روکنے کے لئے سخت دل بدل قانون کی ضرورت ہے‘۔ انہوں نے کہا بی ایس پی اقتدار میں واپسی کے لئے پراعتماد ہے عوام پارٹی کو اس کے سابقہ کاموں کی وجہ سے حمایت دیں گے۔ مخالفین انہیں روکنے کے لئے ہر طرح کے ہتھکنڈے اپنا رہے ہیں لیکن عوام ان کی چالوں کو سمجھ چکے ہیں‘۔ بی ایس پی سپریمو نے اپوزیشن کے ساتھ کچھ ٹی وی چینلوں پر الزام لگایا کہ وہ لوگ اپنے اوپینین پول کے ذریعہ سازشاً یہ بتانے کی کوشش کر رہے ہیں کہ بی ایس پی اقتدار میں واپس نہیں آرہی ہے۔ لیکن عوام بی ایس پی امیدوار کو سپورٹ کریں گے اور پارٹی سال 2007 کی طرح دوبارہ اقتدار حاصل کرے گی‘۔

مایاوتی نے کہا کہ گزشتہ سال کی طرح اس سال بھی میری یوم پیدائش کو کورونا پروٹوکول پر عمل کرتے ہوئے یوم مفاد عامہ کے طور پر منایا جا رہا ہے۔ انہوں نے اپنی 17ویں بلیو بک کا اجراء کیا۔ مایاوتی نے اپنی خود کی تصنیف بلیو بک (میری زندگی اور بی ایس پی تحریک کا سفرنامہ) کتاب کا اجراء کیا۔ کتاب پارٹی کی گزشتہ ایک سال کی سرگرمیوں پر مشتمل ہے۔ کورونا انفکشن کے پیش نظر اور اسمبلی الیکشن کے ضابطہ اخلاق کی وجہ سے مایاوتی کی یوم پیدائش کے موقع پر کوئی بڑا پروگرام کا انعقاد نہیں کیا گیا۔پارٹی کے ذمہ داران اور کارکنان اس مناسبت سے غریبوں کی مدد کریں گے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔