ایس آئی آر: کام کے دباؤ سے پریشان ایک اور ’بی ایل او‘ نے کھا لیا زہر، اہل خانہ نے افسران پر لگائے سنگین الزامات

بی ایل او ناتھو رام آریہ کے مطابق، گاؤں میں انٹرنیٹ نہ ہونے کی وجہ سے ’ای کے وائی سی‘ کا کام کرنا تقریباً ناممکن تھا لیکن افسران کی طرف سے لگاتار کہا جا رہا تھا کہ کسی بھی طرح کام کو پورا کیا جائے

<div class="paragraphs"><p>تصویر سوشل میڈیا</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

اتر پردیش کے جھانسی میں بدھ کی شام اس وقت کھلبلی مچ گئی جب بھان پورہ گاؤں کے ایمپلائمنٹ آفیسر اور بی ایل او ناتھورام آریہ نے کام کے بوجھ اور دباؤ سے پریشان ہو کر زہر کھا لیا۔ یہ واردات 4:30 سے ​​5:00 بجے کے درمیان ہوئی ۔ زہر کھانے کے فوراً بعد ناتھو رام کو بہت زیادہ الٹیاں ہونے لگیں۔ انہوں نے اپنے گھر والوں کو اطلاع دی۔ اس کے اہل خانہ انہیں فوری طور پر کمیونٹی ہیلتھ سینٹر لے کر پہنچے جہاں نازک حالت کو دیکھتے ہوئے انہیں جھانسی میڈیکل کالج ریفر کر دیا گیا۔ بعد میں ڈاکٹروں نے متاثرہ کی حالت مستحکم قراردی۔

اسپتال میں دیے گئے بیان میں ناتھو رام آریہ نے کہا کہ گاؤں میں انٹرنیٹ نہ ہونے کی وجہ سے ای۔ کے وائی سی کا کام کرنا تقریباً ناممکن تھا لیکن افسران کی طرف سے لگاتار کہا جارہا تھا کہ کسی بھی طرح کام کو پورا کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ کئی میٹنگ میں یہ پریشانی بتائی مگر کسی نے اسے سنجیدگی سے نہیں لیا۔ ذہنی دباؤ بڑھتا گیا اوراسی تناؤ میں انہوں نے کیڑے مار دوا پی لی۔ ناتھو رام کے بیٹے نتیش آریہ نے بھی الزام لگایا کہ ان کے والد گزشتہ 15 دنوں سے ایس آئی اور بی ایل او کے طور پر کام کر رہے تھے۔


بی ایل او کا کام پورا ہونے کے بعد بھی ان پر نئے دباؤ ڈال دیئے گئے تھے۔ نتیش نے بتایا کہ گاؤں کے پردھان کی طرف سے بھی ان پر ای-کے وائی سی کروانے کا دباؤ بنایا جارہا تھا۔ تکنیکی مسائل، نیٹ ورک کی کمی اورافسران کے مایوس کن رویئے کی وجہ سے ان کے والد ذہنی طور پر ٹوٹ گئے تھے۔

واقعہ کی اطلاع ملتے ہی مئورانی پور کی ایس ڈی ایم شویتا ساہو، تحصیلدار للت کمار پانڈے اور نائب تحصیلدار امیت کمار مدگل اسپتال پہنچے اور پورے واقعہ کے بارے میں دریافت کیا۔ بعد ازاں ایس ڈی ایم شویتا ساہو نے بتایا کہ ناتھورام نے ایس آئی آر کا کام ایک ہفتہ قبل ہی مکمل کرلیا تھا اور اس کے بعد سے ان سے کوئی نیا کام نہیں لیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ابتدائی طور پر یہ ذاتی وجوہات کا بھی معاملہ ہوسکتا ہے۔ افسران نے معاملے کی تفصیلی جانچ کرکے قانون کے مطابق کارروائی کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔