ایس آئی آر کے لیے تعینات بی ایل او پر بڑھتے دباؤ سے سپریم کورٹ فکر مند، ریاستوں کو اہم ہدایات جاری

کچھ ریاستوں میں بی ایل او کی خودکشی کے معاملوں کو دیکھتے ہوئے سپریم کورٹ نے ریاستوں کو ہدایت دی ہے کہ ایس آئی آر کے لیے اضافی اسٹاف کی تعیناتی کی جائے۔

<div class="paragraphs"><p>سپریم کورٹ / آئی اے این ایس</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

ملک کی مختلف ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام خطوں میں اس وقت ووٹر لسٹ کی خصوصی گہری نظرثانی (ایس آئی آر) کا عمل تیز رفتاری کے ساتھ جاری ہے۔ حالانکہ تیزی کے ساتھ ایس آئی آر کا عمل انجام دینے کی کوشش نے بی ایل او (بلاک لیول افسر) پر دباؤ بہت زیادہ بڑھا دیا ہے۔ اسی کا نتیجہ ہے کہ اب تک تقریباً 3 درجن بی ایل او کی موت کے لیے ایس آئی آر سے پیدا دباؤ کو ذمہ دار ٹھہرایا جا رہا ہے۔ اب اس معاملے میں سپریم کورٹ نے اہم پیش رفت کرتے ہوئے ریاستی حکومتوں کو ہدایت دی ہے کہ ایس آئی آر کے لیے اضافی اسٹاف لگائے۔

جمعرات کے روز سپریم کورٹ نے بی ایل او پر بڑھے ہوئے دباؤ کو کم کرنے کے لیے کچھ اہم ہدایات ریاستی حکومتوں کو دی ہیں۔ مثلاً کام کے گھنٹے کم کرنا، اضافی ملازمین کی تعیناتی کرنا اور انسانی بنیاد پر سہولت کی گزارشوں پر غور کرنا۔ بی ایل او کی انفرادی سہولیات اور عرضیوں پر ’کیس ٹو کیس‘ بنیاد پر غور کرنے کی خصوصی ہدایت عدالت عظمیٰ نے ریاستوں کو دی ہے۔ ساتھ ہی عدالت نے کہا کہ کوئی بھی بی ایل او اپنا مسئلہ لے کر براہ راست عدالت کا رخ کر سکتا ہے۔


ایس آئی آر معاملہ پر سپریم کورٹ نے کہا کہ الیکشن کمیشن میں تعینات سرکاری ملازمین کو ایس آئی آر سے متعلق ڈیوٹی نبھانی ہوگی۔ اگر بی ایل او کو دقت ہو تو اضافی ملازمین تعینات کیے جا سکتے ہیں۔ چیف جسٹس سوریہ کانت اور جسٹس جوئے مالیہ باغچی کی بنچ نے اس بارے میں بہت واضح احکامات جاری کیے ہیں۔ بنچ نے کہا کہ ریاستی حکومتوں یا ریاستی الیکشن کمشنوں کی طرف سے الیکشن کمیشن آف انڈیا کے ماتحت ایس آئی آر سمیت آئینی فرائض نبھانے کے لیے ڈیپوٹائزڈ (مقرر) ملازمین کو ایسی ذمہ داریاں نبھانی چاہئیں۔

سپریم کورٹ نے 4 دسمبر کو بی ایل او پر کام کا دباؤ کم کرنے کے مقصد سے 3 واضح ہدایات جاری کیے ہیں، جو اس طرح ہیں:

  1. اضافی اسٹاف کی تعیناتی کی جائے، تاکہ ایس آئی آر کے کام میں مصروف بی ایل او کے کام کے گھنٹے کم ہوں۔

  2. سہولیات سے متعلق درخواستوں یا گزارشات پر انفرادی بنیادی پر غور کیا جائے، خصوصاً جہاں کوئی صحت یا ذاتی وجہ ظاہر کی جائے۔ ساتھ ہی ایسے معاملوں میں فوراً دوسرے لوگوں کی تقرری کی جائے تاکہ کام متاثر نہ ہو۔

  3. اگر متعلقہ راحت یا سہولت نہیں دی جا رہی ہے تو متعلقہ شخص (بی ایل او) براہ راست عدالت سے بھی رابطہ کر سکتا ہے۔