سری نگر- جموں قومی شاہراہ تیسرے روز بھی بند، ہزاروں گاڑیاں درماندہ

270 کلو میٹر طویل سری نگر– جموں قومی شاہراہ وادی کشمیر کو ملک کے دوسرے حصوں کے ساتھ جوڑنے والی واحد شاہراہ ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ قومی شاہراہ کو قابل عبور و مرور بنانے میں کم سے کم دس دن لگ جائیں گے۔

تصویر آئی اے این ایس
تصویر آئی اے این ایس
user

یو این آئی

سری نگر: ضلع رام بن میں سری نگر – جموں قومی شاہراہ کا ایک حصہ ڈھہ جانے کے باعث وادی کشمیر کا ملک کے دوسرے حصوں کے ساتھ بدھ کو مسلسل تیسرے روز بھی زمینی رابطہ منقطع رہا۔ بتادیں کہ ضلع رام بن میں اتوار کی شام کیلا موڑ پل کے نزدیک قومی شاہراہ کا ایک حصہ ڈھہ گیا تھا جس کے پیش نظر شاہراہ کو ٹریفک کے لئے بند کر دیا گیا ہے۔ 270 کلو میٹر طویل سری نگر – جموں قومی شاہراہ وادی کشمیر کو ملک کے دوسرے حصوں کے ساتھ جوڑنے والی واحد شاہراہ ہے۔ متعلقہ حکام کا کہنا ہے کہ قومی شاہراہ کو قابل عبور و مرور بنانے میں کم سے کم دس دن لگ جائیں گے۔

دریں اثنا وادی کشمیر کو لداخ یونین ٹریٹری کے ساتھ جوڑنے والی 434 کلو میٹر طویل سری نگر- لیہہ قومی شاہراہ سال رواں کے یکم جنوری سے ٹریفک کی نقل و حمل کے لئے بند کر دی گئی ہے جبکہ جنوبی کشمیر کے ضلع شوپیاں کو صوبہ جموں کے ضلع پونچھ کے ساتھ جوڑنے والا تاریخی مغل روڈ گزشتہ زائد از ایک ماہ سے بند ہے۔ ایک ٹریفک پولیس عہدیدار نے یو این آئی کو بتایا کہ قومی شاہراہ پر باردڑ روڈ آرگنائزیشن کی طرف سے پل کی مرمت کا کام شد و مد سے جاری ہے تاہم ٹریفک کی بحالی میں کم سے کم دس دن لگ سکتے ہیں۔


انہوں بتایا کہ تاہم شاہراہ پر جموں سے ڈوڈہ، جموں سے رام بن، مگر کوٹ سے بانہال اور بانہال سے قاضی گنڈ تک ٹرانسپورٹ چل سکتا ہے۔ دریں اثنا پل ڈھہ جانے سے شاہراہ پر ہزاروں کی تعداد میں گاڑیاں بشمول مال بردار گاڑیاں اور تیل ٹینکرس درماندہ ہوگئے ہیں۔ سرکاری ذرائع نے بتایا کہ جوہر ٹنل کے اس پار ہزاروں خالی ٹرک اور گیس اور تیل ٹینکرس درماندہ ہوئے ہیں۔ ٹرک ڈارئیوروں کا الزام تھا کہ انتظامیہ نے انہیں خود کے رحم کرم پر چھوڑ دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم سردی اور اشیائے خوردنی کی قلت کی وجہ سے شدید مشکلات سے دوچار ہیں لیکن انتظامیہ ہمیں بھول گئی ہے۔ تاہم ضلع مجسٹریٹ اننت ناگ کے کے سدھا نے ضلع افسران کے ساتھ منگل کے روز شاہراہ کا دورہ کرکے درماندہ ٹرک ڈارئیوروں کو در پیش مشکلات کا جائزہ لیا۔ انہوں نے ٹرک ڈارئیوروں میں اشیائے خوردنی کے دو ہزاربیگ تقسیم کیے۔


ادھر شاہراہ بند ہوتے ہی وادی کے بازاروں میں گراں فروشی کا بازار گرم ہوگیا ہے۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ اشیائے خوردنی بالخصوص سبزیوں کی قیمتوں میں دوگنا اضافہ ہوگیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بازاروں میں قیمتوں کو اعتدال میں رکھنے کے لئے متعلقہ محکمہ کوئی کارگر کارروائی انجام نہیں دے رہا ہے جس کی وجہ سے دکاندار لوگوں کو دو دو ہاتھوں لوٹ رہے ہیں۔ لوگوں نے حکام سے سرکاری نرخ ناموں کی عمل در آمد کو یقینی بنانے کے لئے چیکنگ اسکارڈ کو متحرک کرنے کی اپیل کی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */