سری لنکائی بحریہ نے 23 ہندوستانی ماہی گیروں کو حراست میں لیا، 5 کشتیاں بھی ضبط

جزیرہ نما شمالی جافنا میں کرینگر کے ساحل پر بحریہ اور سری لنکائی کوسٹ گارڈ کی ایک مشترکہ مہم میں کئی ماہی گیروں کو حراست میں لیا گیا ہے، بحریہ نے کہا کہ بعد میں انھیں کانکے سنتھرائی بندرگاہ لایا گیا۔

ماہی گیر، تصویر آئی اے این ایس
ماہی گیر، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

سری لنکائی بحریہ نے تمل ناڈو کے پدوکوٹئی سے 23 ماہی گیروں کو حراست میں لیا ہے۔ ساحلی سمندری پولیس ذرائع نے نیوز ایجنسی آئی اے این ایس کو بتایا کہ پدکوٹئی ضلع کے کوٹئی پٹنم اور جگدھی پٹنم کے ماہی گیروں کو سری لنکائی بحریہ نے حراست میں لے لیا ہے۔ پولیس ذرائع نے بتایا کہ ماہی گیروں کی پانچ مشینی کشتیاں بھی سری لنکائی بحریہ کے قبضے میں ہیں۔ ماہی گیروں کو اس وقت حراست میں لیا گیا جب وہ بین الاقوامی سمندری سرحدی لائن (آئی ایم بی ایل) کے پاس مچھلی پکڑ رہے تھے۔

اس پورے معاملے پر ایک آفیشیل بیان بھی سامنے آیا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ جزیرہ نما شمالی جافنا کے کرینگر کے ساحل پر بحریہ اور سری لنکا کوسٹ گارڈ کی ایک مشترکہ مہم میں پیر کی شام ماہی گیروں کو حراست میں لیا گیا ہے۔ بحریہ نے کہا کہ بعد میں انھیں کانکے سنتھرائی بندرگاہ لایا گیا اور آگے کی کارروائی کے لیے مچھلی پکڑنے کے معائنہ کار (انسپکٹوریٹ) کو سونپ دیا گیا۔ سری لنکائی بحریہ نے کہا کہ اس سال اب تک مجموعی طور پر 200 سے زیادہ ہندوستانی ماہی گیروں کو سری لنکائی آبی علاقہ میں غیر قانونی شکار کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے۔


دوسری طرف تمل ناڈو کے وزیر اعلیٰ ایم کے اسٹالن نے پیر کو مرکز کو مطلع کرایا اور پڑوسی ملک سے ماہی گیروں اور ان کی کشتیوں کی محفوظ رہائی کے لیے کارروائی کا مطالبہ کیا۔ وزیر خارجہ ایس جئے شنکر کو خط لکھتے ہوئے اسٹالن نے کہا کہ صرف اس سال میں تمل ناڈو کے 221 ماہی گیروں کو سری لنکائی بحرہی کے ذریعہ پکڑا گیا تھا۔ انھوں نے کہا کہ سری لنکائی بحریہ کے ذریعہ بار بار گرفتاریاں تمل ناڈو میں ماہی گیر طبقہ کے درمیان سنگین تناؤ اور تکلیف پیدا کر رہی ہیں، جو پوری طرح سے مچھلی پکڑنے پر منحصر ہیں۔ نازک ساحلی معیشت بحران کا سامنا کر رہی ہے اور اسے ہماری حمایت کی ضرورت ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔