مودی حکومت آر ٹی آئی قانون کو ختم کرنا چاہتی ہے: سونیا گاندھی

یو پی اے چیئرپرسن سونیا گاندھی نے خط لکھ کر آر ٹی آئی قانون میں ترمیم کے لیے مودی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ انھوں نے کہا کہ موجودہ حکومت آر ٹی آئی ایکٹ کو ایک رکاوٹ کی شکل میں دیکھتی ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

یو پی اے چیئرپرسن سونیا گاندھی نے بیان جاری کر مودی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ’’یہ صاف ہے کہ موجودہ مرکزی حکومت آر ٹی آئی قانون کو ایک ویلن کی شکل میں دیکھتی ہے اور سنٹرل انفارمیشن کمیشن کی حالت اور آزادی کو ختم کرنا چاہتی ہے، جسے سنٹرل الیکشن کمیشن اور سنٹرل ویجلنس کمیشن کے ساتھ رکھا گیا تھا۔‘‘ واضح رہے کہ لوک سبھا میں پیر کے روز آر ٹی آئی ترمیمی بل 2019 کو منظوری دے دی گئی۔ یہ بل انفارمیشن کمشنروں کی تنخواہ، مدت کار اور روزگار کی شرطیں و صورت حال طے کرنے کی طاقتیں حکومت کو دینے سے متعلق ہے۔


یو پی اے چیئرپرسن نے اس تعلق سے اپنے خط میں لکھا ہے کہ ’’مرکزی حکومت اپنے مقاصد کو حاصل کرنے کے لیے اپنی آئینی اکثریت کا استعمال کر سکتی ہے، لیکن اس عمل میں یہ ہمارے ملک کے ہر شہری کو الگ کر دے گی۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’یہ بے حد فکر کا موضوع ہے کہ مرکزی حکومت تاریخی آر ٹی آئی ایکٹ 2005 کو پوری طرح سے منہدم کرنے پر آمادہ ہے۔ یہ قانون وسیع مشوروں کے بعد تیار کیا گیا اور پارلیمنٹ کے ذریعہ اتفاق رائے سے پاس کیا گیا، لیکن اب یہ ختم ہونے کے دہانے پر ہے۔‘‘


سونیا گاندھی کا کہنا ہے کہ ’’پچھلی ایک دہائی میں ہمارے ملک کے 60 لاکھ لوگوں نے آر ٹی آئی کا استعمال کیا ہے اور سبھی سطحوں پر شفافیت اور جوابدہی انتظامیہ کے ایک نئے کلچر میں داخل کرنے میں مدد کی ہے۔ نتیجہ کار ہماری جمہوریت کی بنیاد مضبوط ہوئی ہے۔‘‘ انھوں نے کہا کہ سماجی کارکنان اور دیگر لوگوں نے آر ٹی آئی کا استعمال کر سماج کے کمزور طبقے کو بہت فائدہ پہنچایا ہے۔

واضح رہے کہ آر ٹی آئی قانون میں ترمیم کی کوششوں کی سماجی کارکنان اور اپوزیشن پارٹیوں کے لیڈروں نے لگاتار تنقید کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اس ترمیم سے ملک میں یہ شفافیت پر مبنی پینل کمزور ہوگا۔ ترمیمی بل کی مخالفت کرتے ہوئے لوک سبھا میں کانگریس لیڈر ادھیر رنجن چودھری نے کہا تھا کہ مسودہ بل سنٹرل انفارمیشن کمیشن کی آزادی کو خطرہ پیدا کرتا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 23 Jul 2019, 1:10 PM