تو کیا سوشانت سنگھ راجپوت 'بائی پولر ڈِسارڈر' مرض میں مبتلا تھے؟

سوشانت سنگھ کے تعلق سے اب تک جتنی بھی باتیں سامنے آئی ہیں، ان میں 'بائی پولر ڈسارڈر' والی بات ایک نیا اضافہ ہے۔ اس سے سوال اٹھنے لگا ہے کہ اس بات میں آخر کتنی سچائی ہے!

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

تنویر

سوشانت سنگھ کی موت معاملہ میں کئی لوگوں سے ممبئی پولس نے پوچھ تاچھ کی ہے، اور سی بی آئی کے ذریعہ بھی پوچھ تاچھ کا یہ سلسلہ جاری ہے۔ اس درمیان سوشانت سنگھ کے کئی ڈاکٹروں سے بھی پوچھ تاچھ ہوئی۔ ایسی خبریں سامنے آ رہی ہیں کہ ممبئی پولس کے ذریعہ کی گئی پوچھ تاچھ کے دوران ایک ڈاکٹر نے انکشاف کیا تھا کہ سوشانت کو 'بائی پولر ڈسارڈر' تھا۔ سوشانت سنگھ کے تعلق سے اب تک جتنی بھی باتیں سامنے آئی ہیں، ان میں 'بائی پولر ڈسارڈر' والی بات ایک نیا اضافہ ہے۔ اس سے سوال اٹھنے لگا ہے کہ کیا اس بات میں سچائی ہے!

دراصل بائی پولر ڈسارڈر ایک ایسی بیماری ہے جس میں مریض کا دماغ لگاتار بدلتا رہتا ہے۔ اس مرض میں مبتلا شخص کبھی بہت زیادہ خوش ہو جاتا ہے تو کبھی بہت زیادہ غمزدہ ہوتا ہے۔ بیماری کے بڑھنے پر مریض خودکشی کرنے کی بھی کوشش کر سکتا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ بائی پولر ڈسارڈر ڈپریشن کا ہائی لیول ہے۔ یہ ایک طرح کی دماغی بیماری ہے۔ بائی پولر ڈسارڈر ہونے سے پہلے مریض ڈپریشن کا شکار ہوتا ہے۔ ڈپریشن کا علاج نہ ہو پانے کے سبب مریض بائی پولر ڈسارڈر کا شکار ہونے لگتا ہے۔


بہر حال، میڈیا ذرائع میں آ رہی خبروں کے مطابق ڈاکٹر نے ممبئی پولس سے بتایا کہ سوشانت سنگھ گزشتہ 13 سال سے اٹینشن ڈیفیسٹ ہائپر ایکٹیویٹی ڈسارڈر (اے ڈی ایچ ڈی) سے بھی نبرد آزما تھے۔ ڈاکٹروں کا کہنا تھا کہ اس کے لیے ان کا علاج بھی چل رہا تھا اور وہ دوائیاں بھی لے رہے تھے۔ ممبئی پولس کو دیئے ایک بیان میں سوشانت کی بہن نے بھی کہا تھا کہ سال 2013 میں سوشانت کی طبیعت زیادہ خراب ہو گئی تھی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔