مودی کا طرز عمل اور تبصروں سے لوگوں میں غصہ: گہلوت

راجستھان کے وزیراعلی اشوک گہلوت نے وزیراعظم نریندر مودی کے سابق وزیراعظم راجیو گاندھی پر کئے گئے تبصرہ پر جوابی حملہ کرتے ہوئے کہاکہ وزیراعظم کا طرز عمل اور ان کے تبصروں سے لوگوں میں غصہ ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

جے پور: راجستھان کے وزیراعلی اشوک گہلوت نے وزیراعظم نریندر مودی کے سابق وزیراعظم راجیو گاندھی پر کئے گئے تبصرہ پر جوابی حملہ کرتے ہوئے کہاکہ وزیراعظم کا طرز عمل اور ان کے تبصروں سے لوگوں میں غصہ ہے۔

گہلوت نے ٹوئٹ کرکے کہا کہ وزیراعظم اتنے بوکھلا گئے ہیں اتنے گھبرا گئے ہیں کہ گزشتہ ایک ہفتہ سے وہ جو زبان بول رہے ہیں، جس طرح کے الزام لگا رہے ہیں، اس کو یہ ملک پسند نہیں کررہا۔ وزیراعظم کی زبان، ان کا طرز عمل، ان کے تبصروں سے لوگوں میں بہت غصہ ہے۔ اس کا نتیجہ مودی کو انتخابات میں بھگتنا پڑے گا۔


انہوں نے کہاکہ آئی این ایس وراٹ کے تعلق سے ان کا جو مذاق اڑا ہے، پورا ملک اور دنیا دیکھ رہی ہے کہ مودی نے وزیراعظم کے عہدہ کا وقار جس پست سطح تک پہنچا دیا ہے، آزادی کے بعد آج تک ایسا کبھی نہیں ہوا۔ انہوں نے کہاکہ ریاست میں وسندھرا راجے کی وداعی کا سفر پورا ہوچکا ہے اب مودی جی کی وداعی کا سفر چل رہا ہے۔

’لیڈر کا قد سینے کے ناپ سے نہیں، کام سے پتہ چلتا ہے‘

دریں اثنا، مدھیہ پردیش کے بھوپال پارلیمانی حلقہ سے کانگریس امیدوار دگ وجے سنگھ نے آج وزیر اعظم نریندر مودی پر نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ لیڈر کا قد اس کے سینے کے ناپ سے نہیں، بلکہ کام سے پتہ چلتا ہے۔


دگوجے سنگھ نے ٹویٹ کرتے ہوئے نریندر مودی کی نکتہ چینی کی۔ انہوں نے کہا کہ لیڈر کا قد اس کے سینے کے ناپ سے نہیں، کام سے پتہ چلتا ہے۔ نریندر مودی نے 2014 میں جو وعدے کئے تھے، ان کی کامیابی پر بات کرنی تھی، لیکن وہ تو کام کی بات چھوڑ کر ہر مسئلہ پر بول رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ نریندر مودی پنک ریووليوشن پر بہت بولے تھے۔ بیف برآمد ات پر پابندی لگانے کا وعدہ تھا۔ لیکن بی جے پی کے دورہ حکومت میں یہ مزید بڑھ گیا۔ بھارت دنیا کا 18 فیصد سے زیادہ گوشت کی برآمدات کرتا ہے۔ ایک طرف کاروبار چلتا رہا، دوسری طرف گائے کے نام پر بے گناہ انسانوں کی ہلاکتیں ہوتی رہیں۔ سب کچھ انتخابی جملہ ہے۔انہوں نے کئی حلقوں میں مودی حکومت پر وعدہ خلافی کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ حکومت بیمار ہے اور اچھے دن پتہ نہیں کہاں ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔