بنگال میں بی جے پی کو پھر جھٹکا لگنے کے آثار، رکن اسمبلی نے پارٹی واٹس گروپ چھوڑ دیا

اسمبلی انتخابات سے قبل ہی ہیرن چٹرجی ترنمول کانگریس چھوڑ کر بی جے پی میں شامل ہوئے تھے اور انہوں نے کھڑکپور اسمبلی حلقے سے انتخابات میں کامیابی حاصل کی۔

ہیرن چٹرجی، فائل تصویر آئی اے ین یس
ہیرن چٹرجی، فائل تصویر آئی اے ین یس
user

یو این آئی

کولکاتا: مغربی بنگال اسمبلی انتخابات کے بعد سے ہی ریاستی بی جے پی میں گروپ بازی اور پارٹی قیادت کے تئیں عدم اعتماد کا ماحول بنا ہوا ہے۔ ایک طرف جہاں پانچ ممبران اسمبلی نے پارٹی چھوڑ کر ترنمول کانگریس میں شمولیت اختیار کرلی ہے، وہیں ریاستی کمیٹی کے تشکیل کے بعد جگہ نہیں پانے والے لیڈروں میں بےچینی کا ماحول ہے۔ پارٹی کے واٹس گروپ کو کئی ممبرن اسمبلی چھوڑ چکے ہیں اور اب کھڑکپور سے بی جے پی کے ممبر اسمبلی اداکار ہیرن چٹرجی نے واٹس گروپ کو چھوڑ کر قیاس آرائی کا ماحول گرم کردیا ہے۔ تاہم انہوں نے اب تک پارٹی چھوڑنے سے متعلق کچھ بھی نہیں کہا ہے۔

اسمبلی انتخابات سے قبل ہی وہ ترنمول کانگریس چھوڑ کر بی جے پی میں شامل ہوئے تھے اور انہوں نے کھڑکپور اسمبلی حلقے سے انتخابات میں کامیابی حاصل کی۔ بی جے پی کے آل انڈیا قومی نائب صدر اور سابق ریاستی صدر دلیپ گھوش سے اختلافات کی وجہ وہ سرخیوں میں تھے۔ دونوں کے حامیوں کے درمیان جھڑپ بھی ہوچکی ہے۔ گرچہ ہیرن چٹرجی کے حلقے انتخاب میں لگائے گئے پوسٹروں میں دلیپ گھوش کی تصاویر موجود ہے۔


ہیران نے واٹس ایپ گروپ چھوڑ کر سخت پیغام دیتے ہوئے کہا کہ مجھے کسی میٹنگ میں مدعو نہیں کیا گیا ہے۔ بنگال بی جے پی میں میری کوئی اہمیت نہیں ہے۔ ہیرن چٹرجی نے دلیپ گھوش کی بھی شکایت کی ہے۔ تاہم، بی جے پی کے ریاستی صدر سکانت مجمدار نے کہا کہ وہ ابھی تک ہیرن چٹرجی کے واٹس ایپ گروپ سے نکلنے کے بارے میں نہیں جانتے تھے۔

دلیپ گھوش نے کہا کہ ’’میرے کم از کم دس گروپ ہیں، ہر روز 200-300 پیغامات آتے ہیں، لیکن مجھے گروپ نظر نہیں آتا۔ اس لیے کہ میں کسی گروہ کو نہیں مانتا۔ ایم ایل اے کے معاملے میں اپوزیشن لیڈر ہی بیان دیں گے۔ میں بھی ایک منتخب نمائندہ ہوں۔ اس پر تبصرہ کرنا میرے لیے درست نہیں ہوگا۔ البتہ پارٹی کی ہدایت پر عمل کیا جائے گا۔ مجھے لوگوں کے ساتھ رہنا ہے، مجھے پارٹی کے ساتھ رہنا ہے، یہی اصول ہے۔ جو پارٹی کے انچارج ہیں وہ یہ دیکھیں گے، جو تنظیم کے انچارج ہیں وہ دیکھیں گے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */