سدھو موسیٰ والا کو لگاتار مل رہی تھیں دھمکیاں، پھر بھی عآپ حکومت نے سیکورٹی ہٹا دی تھی

سدھو موسیٰ والا کے والد نے وزیر اعلیٰ بھگونت مان کو لکھے خط میں مطالبہ کیا ہے کہ ان کے بیٹے کے قتل کی جانچ یا تو ہائی کورٹ کے کسی سیٹنگ جج یا پھر این آئی اے کے ذریعہ کرائی جائے۔

سدھو موسیٰ والا، فائل تصویر آئی اے این ایس
سدھو موسیٰ والا، فائل تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

پنجابی گلوکار سدھو موسیٰ والا کے قتل معاملے میں ان کے والد بلکور سنگھ نے جو ایف آئی آر درج کرائی ہے اس میں کہا ہے کہ ان کے بیٹے کو گینگسٹر لارنس بشنوئی سے لگاتار دھمکیاں مل رہی تھیں۔ اس کے باوجود عآپ کی بھگونت مان حکومت نے موسیٰ والا کی سیکورٹی واپس لے لی تھی، جس پر سنگین سوال کھڑے ہو رہے ہیں۔ گینگسٹر لارنس بشنوئی کے ساتھی گولڈی براڑ نے سدھو موسیٰ والا کے قتل کی ذمہ داری لی ہے۔

موسیٰ والا کے والد بلکور سنگھ نے کہا کہ ان کے بیٹے کو گینگسٹر لارنس بشنوئی نے کئی بار دھمکیاں دی تھیں۔ لگاتار مل رہی دھمکیوں کی وجہ سے انھوں نے بلیٹ پروف کار خریدی تھی۔ لیکن اتوار کو سدھو موسیٰ والا جب اپنے دو دوستوں کے ساتھ نکلے تو بلیٹ پروف کار اور گن مین دونوں ان کے ساتھ نہیں تھے۔ وہ ایس یو وی تھار لے کر گئے تھے۔


بلکور سنگھ نے کہا کہ وہ دوسری گاڑی سے اس کے پیچھے گئے تھے۔ راستے میں انھوں نے دیکھا کہ ایک کورولا گاڑی موسیٰ والا کا پیچھا کر رہی تھی۔ انھوں نے بتایا کہ جب موسیٰ والا جواہرکے گاؤں کے پاس پہنچے تو وہاں پہلے سے کھڑی سفید رنگ کی بولیرو ان کا انتظار کر رہی تھی۔ اس میں چار نوجوان سوار تھے۔

والد نے بتایا کہ اچانک انھوں نے موسیٰ والا پر گولی باری شروع کر دی۔ گولی باری کے چند منٹوں بعد بولیرو اور کورولا سوار موقع سے فرار ہو گئے۔ انھوں نے بتایا کہ وہ وہاں پہنچے اور اپنے بیٹے کے ساتھ ساتھ اس کے دوستوں کو منسا سول اسپتال لے گئے، لیکن اسے بچا نہیں سکے۔


29 سالہ گلوکار کے والد نے وزیر اعلیٰ بھگونت مان کو لکھے خط میں مطالبہ کیا ہے کہ ان کے بیٹے کے قتل کی جانچ یا تو ہائی کورٹ کے کسی سیٹنگ جج کے ذریعہ ہو یا پھر این آئی اے کے ذریعہ جانچ کی جائے۔ ان کے اس مطالبہ پر وزیر اعلیٰ بھگونت مان نے آج ہائی کورٹ کے سیٹنگ جج سے قتل واقعہ کی جانچ کرانے کا حکم دیا ہے۔ پنجاب پولیس نے قتل اور آرمس ایکٹ کے تحت ایف آئی آر بھی درج کی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔