کرناٹک کے وزیر اعلیٰ سدارمیا نے پی ایم مودی سے کی ملاقات، 18177 کروڑ روپے کے پیکیج کا مطالبہ

سدارمیا نے کہا کہ ہمیں پہلا عرضداشت سونپے تقریباً تین ماہ گزر گئے ہیں اور آئی ایم سی ٹی کو اپنا دورہ کیے دو ماہ ہو چکے ہیں، فصلیں برباد ہو گئی ہیں اس لیے ضروری ہے کہ ہم کسانوں کو ادائیگی جلد کریں۔

<div class="paragraphs"><p>پی ایم مودی سے ملاقات کرتے ہوئے کرناٹک کے وزیر اعلیٰ سدارمیا، تصویر سوشل میڈیا</p></div>

پی ایم مودی سے ملاقات کرتے ہوئے کرناٹک کے وزیر اعلیٰ سدارمیا، تصویر سوشل میڈیا

user

قومی آوازبیورو

کرناٹک کے وزیر اعلیٰ سدارمیا نے منگل کے روز نئی دہلی میں وزیر اعظم نریندر مودی سے ان کے دفتر میں ملاقات کی اور ریاست میں شدید خشک سالی والے حالات سے نمٹنے کے لیے 18177.44 کروڑ روپے کا معاوضہ پیکیج فوری جاری کرنے کا مطالبہ کیا۔ وزیر اعظم سے ملاقات کے دوران وزیر برائے ریونیو کرشن بایریگوڑا بھی سدارمیا کے ساتھ تھے۔ سدارمیا نے پی ایم مودی کو تین صفحہ کا خط سونپا اور مرکزی حکومت سے مدد کا مطالبہ کیا۔

پی ایم مودی کو جو خط سونپا گیا ہے اس میں لکھا گیا ہے ’’محترم وزیر اعظم نریندر مودی، آج مجھ سے ملنے کے لیے اپنا بیش قیمتی وقت نکالنے کے لیے آپ کا بہت بہت شکریہ۔ جیسا کہ آپ جانتے ہیں، کرناٹک کا ایک بڑا حصہ زبردست خشک سالی کا سامنا کر رہا ہے۔ 2020 کے خشک سالی مینوئل میں مقررہ طریقہ کار کے مطابق ریاست کے 236 تعلقوں میں سے 223 کو خشک سالی سے متاثر قرار دیا گیا ہے۔ 223 خشک سالی متاثرہ ضلعوں میں سے 196 سنگین طور سے خشک سالی سے متاثر ہیں۔‘‘


خط میں آگے لکھا گیا ہے کہ ’’تقریباً 48.19 لاکھ ہیکٹیر زرعی اور باغبانی فصلوں کو 33 سے 100 فیصد تک نقصان ہوا ہے۔ بیشتر علاقے میں 80 فیصد سے زیادہ نقصان کی اطلاع ہے۔ چھوٹے اور سرحدی علاقہ کے کسان سب سے زیادہ متاثر ہوتے ہیں، کیونکہ کھیتی کے تحت تقریباً 83 فیصد اراضی چھوٹے اور سرحدی زرعی جوت کے تحت آتی ہے۔ کرناٹک نے فصلوں کو ہوئے نقصان کا اندازہ کیا ہے اور این ڈی آر ایف سے 4663.12 کروڑ روپے کی اِن پٹ سبسیڈی مانگی ہے۔‘‘ خط میں ایک جگہ لکھا گیا ہے ’’خشک سالی کے اعلان کے بعد 4 نومبر 2023 کو اضافی سات تعلقوں میں 15 نومبر 2023 کو وزارت زراعت کو ایک اور ذیلی عرضداشت سونپا گیا، جس سے کرناٹک کا مجموعی دعویٰ 18177.44 کروڑ روپے ہو گیا۔ اس طرح ریاستی حکومت این ڈی آر ایف سے 18177.44 کروڑ روپے کے خشک سالی راحت پیکیج کا مطالبہ کر رہی ہے۔ دعویٰ کی تفصیل اس طرح ہے: اِنپٹ سبسیڈی- 4663.12 کروڑ روپے، مفت راحت- 12577.86 کروڑ روپے، پینے کا پانی- 566.78 کروڑ روپے اور مویشی پروری مداخلت- 363.68 کروڑ روپے۔‘‘

سدارمیا نے پی ایم مودی سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں اپنا پہلا عرضداشت سونپے تقریباً تین ماہ گزر گئے ہیں اور آئی ایم سی ٹی کو اپنا علاقائی دورہ کیے ہوئے دو ماہ ہو چکے ہیں۔ کرناٹک کے کسان گہرے بحران میں ہیں۔ چونکہ فصلیں برباد ہو گئی ہیں اس لیے یہ ضروری ہے کہ ہم کسانوں کو اِنپٹ سبسیڈی کی ادائیگی جلد کریں تاکہ ان کی مشکلات اور تکلیف کم ہو سکے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔