شری کرشن جنم بھومی تنازعہ: متھرا شاہی عیدگاہ مسجد کے خلاف مقدمہ کی سماعت 7 جنوری تک ملتوی

متھرا میں شری کرشن جنم بھومی تنازعہ کو لے کر آج سبھی فریقین کو عدالت میں اپنی بات رکھنی تھی، لیکن اب معاملے کی اگلی سماعت ضلع عدالت میں آئندہ سال 7 جنوری کو ہوگی۔

تصویر آئی اے این ایس
تصویر آئی اے این ایس
user

تنویر

اتر پردیش کے متھرا شاہی عیدگاہ مسجد کے خلاف آج مقدمہ کی سماعت ہونی تھی لیکن، لیکن اسے 7 جنوری تک ملتوی کر دیا گیا ہے۔ متھرا میں شری کرشن جنم بھومی تنازعہ کو لے کر آج سبھی فریقین کو عدالت میں اپنی بات رکھنی تھی، لیکن اب معاملے کی اگلی سماعت ضلع عدالت میں آئندہ سال 7 جنوری کو ہوگی۔ گزشتہ سماعت میں عدالت کی طرف سے سنی وقف بورڈ، شاہی عیدگاہ مسجد، شری کرشن جنم بھومی ٹرسٹ اور شری کرشن جنم بھومی سیوا سنستھان کو نوٹس بھیج کر ان سے جواب طلب کیا گیا تھا۔

واضح رہے کہ گزشتہ 25 ستمبر کو متھرا شاہی عیدگاہ مسجد کے خلاف عرضی داخل کی گئی تھی اور کہا گیا تھا کہ 13.37 ایکڑ زمین شری کرشن جنم بھومی کی ہے۔ عرضی میں شری کرشن جنم بھومی میں بنی شاہی عیدگاہ مسجد کو ہٹانے کا مطالبہ بھی کیا گیا ہے اور اس کا قبضہ بھی مانگا گیا ہے تاکہ اس جگہ پر دوبارہ مندر تعمیر ہو۔ علاوہ ازیں عرضی میں یہ بھی مطالبہ کیا گیا ہے کہ جب تک اس عرضی کا تصفیہ نہیں ہو جاتا، اس وقت تک عدالت جنم اشٹمی یا ہفتہ کے کچھ دن عیدگاہ مسجد کے اندر ہندوؤں کو پوجا کرنے کی اجازت دے۔


یہ معاملہ سول جج سینئر ڈویژن کی عدالت میں داخل کیا گیا تھا۔ حالانکہ اس عدالت کے جج چھٹی پر تھے جس کی وجہ سے اسے فاسٹ ٹریک کورٹ میں بھیج دیا گیا تھا۔ 30 ستمبر کو فاسٹ ٹریک کورٹ اے ڈی جے سیکنڈ کورٹ میں پہنچ کر عرضی دہندگان نے اپنی بات رکھی۔ عدالت نے عرضی کو خارج کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’’پوری دنیا میں بھگوان کرشن کے لاتعداد بھکت اور عقیدتمند ہیں۔ اگر اسی طرح ہر بھکت اور عقیدتمند کو عرضی داخل کرنے کی چھوٹ دی گئی تو عدالتی اور سماجی نظام درہم برہم ہو جائے گا۔‘‘

ذیلی عدالت میں عرضی خارج ہونے کے بعد وکیل رنجنا اگنی ہوتری سمیت کرشن بھکتوں نے ضلع عدالت میں اپیل کی ہے۔ عرضی دہندہ کے مطابق جس جگہ پر ابھی عیدگاہ مسجد ہے، وہ جگہ جیل تھی جہاں بھگوان شری کرشن کی پیدائش ہوئی تھی۔ اس عرضی میں ملک میں موجود مذہبی مقامات کی شکل 15 اگست 1947 کے وقت جیسا ہی بنائے رکھنے کی سہولت والے قانون ’پلیسز آف ورشپ ایکٹ 1991‘ کو بھی چیلنج پیش کیا گیا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */