لاک ڈاؤن سے پوری طرح ٹھپ ہے ‘نمک پروڈکشن’، قلت پیدا ہونے کا امکان

لاک ڈاؤن کے دوران کئی ریاستوں اور شہروں سے ضروری چیزوں کی کمی کی خبریں آتی رہی ہیں۔ اس درمیان خبر ہے کہ آئندہ دنوں میں نمک کی بھی قلت ہو سکتی ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

لاک ڈاؤن کےد وران ہندوستان کی مختلف ریاستوں اور شہروں سے اشیائے ضروریہ کی کمی سے متعلق خبریں سامنے آتی رہی ہیں۔ اب ایسی خبریں منظر عام پر آ رہی ہیں کہ آئندہ دنوں میں ہندوستان نمک کی قلت کا سامنا کر سکتا ہے۔ لاک ڈاؤن کی وجہ سے ملک بھر کی کئی صنعتیں پوری طرح بند ہیں جس کی وجہ سے پروڈکشن کا کام رکا ہوا ہے اور ان میں نمک پروڈکشن بھی شامل ہے۔

ہندی نیوز پورٹل 'جن ستّا' پر شائع ایک رپورٹ کے مطابق نمک کی زراعت کرنے والے کسانوں کا کہنا ہے کہ اسٹاک لگاتار کم ہو رہا ہے۔ ایسے میں مناسب مقدار میں نمک تیار کر پانا مشکل ہو سکتا ہے۔ مزدور کی کمی، ٹرانسپورٹ کی غیر موجودگی اور ایک ضلع سے دوسرے ضلع میں جانے کی پابندیوں کی وجہ سے نمک پروڈکشن کا کام ٹھپ کرنے پر مجبور ہونا پڑا ہے۔


قابل ذکر ہے کہ نمک کی مینوفیکچرنگ کا اہم سیزن اکتوبر مہینے سے لے کر جون تک ہوتا ہے۔ نمک کا پروڈکشن سب سے زیادہ مارچ اور اپریل مہینے کے دوران ہوتا ہے۔ پروڈکشن کا کام گجرات، راجستھان، آندھرا پردیش اور تمل ناڈو میں خوب ہوتا ہے۔ ملک کا 95 فیصد نمک پروڈکشن انہی پانچ ریاستوں میں ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ مہاراشٹر، اڈیشہ اور مغربی بنگال میں بھی نمک پروڈکشن کا کام ہوتا ہے۔ اس طرح یہ سبھی ریاستیں مل کر سال بھر میں 200 سے 250 لاکھ ٹن تک نمک پروڈکشن کرتے ہیں۔

انڈین سالٹ مینوفیکچررس ایسوسی ایشن کے صدر بھارت راول کا کہنا ہے کہ "ہم نے نصف مارچ کھو دیا۔ اپریل میں بھی پروڈکشن کا کام نہیں ہوا۔ اس سیزن میں ہم نے 40 دنوں تک کوئی کام نہیں کیا۔ نمک پروڈکشن کے معاملے میں اگر ہم مارچ یا اپریل میں سے کسی ایک مہینے کام نہیں کر پاتے ہیں تو یہ انڈسٹری میں 4 مہینے کے نقصان کے برابر ہے۔"


غور طلب ہے کہ ہمارے ملک میں ہر سال 95 لاکھ ٹن نمک کا استعمال کھانے کے لیے کیا جاتا ہے۔ وہیں مختلف انڈسٹریز میں تقریباً 110 سے 130 لاکھ ٹن کا استعمال کیا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ بچے ہوئے 58 سے 60 لاکھ ٹن نمک دیگر ممالک کو ایکسپورٹ کیا جاتا ہے جو ہندوستان پر منحصر ہیں۔ پاور پلانٹ، آئل ریفائنریز، سولر پاور کمپنیوں، کیمیکل مینوفیکچررس، ٹیکسٹائل میکرس، دوا ساز کمپنیوں اور چمڑا صنعت کے کام میں نمک کا بڑے پیمانے پر استعمال ہوتا ہے۔

بھارت راول کا کہنا ہے کہ ہم یہ نہیں کہہ سکتے کہ نمک کے پروڈکشن کو لے کر ہم نے جو وقت برباد کیا ہے، اس کی بھرپائی کر پائیں گے یا نہیں، لیکن ابھی 45 دنوں کا وقت بچا ہے اس میں کام ٹھپ رہا تو مشکل ہو جائے گی۔ بتا دیں کہ برسات میں نمک کا پروڈکشن نہیں ہوتا۔ راول کا کہنا ہے کہ اگر اس سال بارش میں کچھ تاخیر ہوتی ہے تو ہمیں نمک پروڈکشن کے لیے کچھ اضافی دن مل سکتے ہیں۔ اگر ایسا نہیں ہوتا تو ہمیں موجودہ حالات میں کام کو بند کرنا ہوگا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔