ٹی آر ایس اراکین اسمبلی کی خرید و فروخت معاملے میں تلنگانہ ہائی کورٹ نے بی جے پی کو دیا جھٹکا

رامچندر بھارتی عرف ستیش شرما، سنہیاجی اور نندکمار کو پولیس نے 26 اکتوبر کی شب حیدر آباد اور معین آباد میں فارم ہاؤس سے گرفتار کیا تھا۔

تلنگانہ ہائی کورٹ، تصویر آئی اے این ایس
تلنگانہ ہائی کورٹ، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

تلنگانہ ہائی کورٹ نے منگل کو ٹی آر ایس اراکین اسمبلی کی خرید و فروخت کے معاملے کی جانچ سی بی آئی سے کرانے کے مطالبہ والی عرضی کو خارج کر دیا۔ حالانکہ ہائی کورٹ نے معاملے کی جانچ کر رہی تلنگانہ پولیس کی ایس آئی ٹی کو خود مختار بنا دیا ہے۔ ساتھ ہی عدالت نے فیصلے میں کہا ہے کہ ایک سنگل جج برسراقتدار ٹی آر ایس کے چار اراکین اسمبلی کو بی جے پی کے حصے میں لانے کے لیے بی جے پی کے تین مبینہ ایجنٹوں کی گرفتاری سے متعلق معاملے کی جانچ کی نگرانی کریں گے۔

جسٹس اجول بھویان کی صدارت والی بنچ نے حیدر آباد کے پولیس کمشنر سی وی آنند کی صدارت والی ایس آئی ٹی کو ہدایت دی کہ وہ ریاست اور اس کے آقاؤں کے معاملے کے پروگریس کے بارے میں جانکاری نہ دیں۔ ایس آئی ٹی کو عدالت کو رپورٹ کرنے کے لیے کہا گیا ہے اور کسی کو نہیں۔ ٹیم کو یہ بھی ہدایت دی گئی ہے کہ میڈیا کو جانکاری افشا نہ کریں۔


عدالت نے سی بی آئی سے جانچ کرانے کی بی جے پی کی عرضی کا نمٹارا کرتے ہوئے مذکورہ بالا حکم صادر کیا۔ اس نے ایس آئی ٹی کو جانچ کے پروگریس پر 29 نومبر کو عدالت میں ایک رپورٹ پیش کرنے کے لیے بھی کہا۔ رامچندر بھارتی عرف ستیش شرما، سنہیاجی اور نندکمار کو سائبرآباد پولیس نے 26 اکتوبر کی شب حیدر آباد کے پاس معین آباد کے ایک فارم ہاؤس سے گرفتار کیا تھا، جب وہ مبینہ طور سے ٹی آر ایس کے چار اراکین اسمبلی کو موٹی رقم کا لالچ دینے کی کوشش کر رہے تھے۔

سائبر آباد پولیس نے ایک رکن اسمبلی پائلٹ روہت ریڈی کی خفیہ اطلاع پر چھاپہ ماری کی تھی۔ انھوں نے الزام لگایا کہ ملزمین نے انھیں 100 کروڑ روپے اور تین دیگر کو 50-50 کروڑ روپے کی پیشکش کی۔ ملزمین پر تعزیرات ہند کی دفعہ اور انسداد بدعنوانی ایکٹ کی مختلف دفعات کے تحت معاملہ درج کیا گیا تھا۔ ہائی کورٹ نے 29 اکتوبر کو معاملے کی جانچ پر روک لگا دی تھی اور ریاستی حکومت اور دیگر فریقین کو بی جے پی کی عرضی پر جواب داخل کرنے کے لیے کہا تھا۔ عدالت نے 8 نومبر کو اسٹے ہٹا لیا۔


ریاستی حکومت نے 9 نومبر کو معاملے کی جانچ کے لیے ایس آئی ٹی تشکیل دی تھی۔ اس ٹیم کی قیادت حیدر آباد کے پولیس کمشنر کو سونپی گئی، اور ٹیم میں 6 دیگر پولیس افسران شامل کیے گئے۔ 3 نومبر کو ایک پریس کانفرنس کو خطاب کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ کے. چندرشیکھر راؤ نے معاملے میں ملزمین اور اراکین اسمبلی کے درمیان بات چیت کی ویڈیو ریکارڈنگ سمیت کچھ ثبوت جاری کیے تھے۔

ملزمین نے مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ سمیت بی جے پی کے کچھ سرکردہ لیڈروں کے ناموں کا تذکرہ کیا تھا۔ بی جے پی لیڈر پرمیندر ریڈی نے سی بی آئی جانچ کا مطالبہ کرتے ہوئے سپریم کورٹ میں ایک عرضی داخل کی تھی کیونکہ انھوں نے اندیشہ ظاہر کیا تھا کہ ریاستی حکومت کے تحت جانچ غیر جانبدارانہ طور پر نہیں ہوگی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔