وسیم رضوی کے خلاف تاریخی جامع مسجد میں جمع ہوئے شیعہ-سنی مسلمان

وسیم رضوی نے قرآن پاک سے 26 آیتوں کو حذف کرنے کے لیے سپریم کورٹ میں عرضی داخل کی ہے جس کے بعد پورے ملک میں انھیں تنقید کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

وسیم رضوی
وسیم رضوی
user

قومی آوازبیورو

اتر پردیش شیعہ سنٹرلو قف بورڈ کے سابق چیئرمین وسیم رضوی کے خلاف جمعہ کو دہلی کی تاریخی جامع مسجد کے باہر سینکڑوں شیعہ اور سنی مسلمان جمع ہوئے اور ایک آواز میں رضوی کی گرفتاری کا مطالبہ کیا۔ اس دوران دونوں مسلم طبقہ کے لوگوں میں رضوی کے خلاف زبردست غصہ دیکھنے کو ملا۔ سبھی نے بیک آواز وسیم رضوی کا بائیکاٹ کرنے کا بھی اعلان کیا۔

جامع مسجد کے باہر جمع ہوئے مظاہرین کو خطاب کرتے ہوئے شیعہ مذہبی پیشوا مولانا کلب جواد نے کہا کہ ’’قرآن میں ایک بھی لفظ بدلا نہیں جا سکتا۔ مذہبی علماء نے اعلان کیا ہے کہ وسیم رضوی کا شیعہ اور مسلم دونوں طبقہ کے ذریعہ بائیکاٹ کیا جاتا ہے، اور اب رضوی مسلمان کہلانے لائق نہیں ہے۔‘‘ مذہبی علماء نے یہ بھی کہا کہ رضوی اب مسلمان نہیں رہا، اس لیے اسے اب مسلم قبرستان میں دفنایا نہیں جا سکتا ہے، نہ ہی وہ کسی شادی تقریب میں شامل ہو سکتا ہے۔


شیعہ عالم دین مولانا کلب جواد نے اپنی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ کو وسیم رضوی کی عرضی کو خارج کر دینا چاہیے اور اس کے خلاف زبردست جرمانہ لگایا جانا چاہیے تاکہ کوئی بھی دوبارہ ایسی دلیل داخل کرنے کے بارے میں نہ سوچ سکے۔ مذہبی علماء نے اس دوران یہ بھی مطالبہ کیا کہ وسیم رضوی کے خلاف قومی سیکورٹی قانون (این ایس اے) لگایا جانا چاہیے کیونکہ ایسے لوگ ملک کی حفاظت کے لیے خطرہ ہیں۔

واضح رہے کہ یو پی شیعہ سنٹرل وقف بورڈ کے سابق چیئرمین وسیم رضوی نے قرآن پاک سے 26 آیتوں کو حذف کرنے کے لیے سپریم کورٹ کے سامنے ایک عرضی داخل کی ہے۔ اس قدم کے بعد سے ہی ملک بھر میں مسلم علماء اور مسلم سماج کی تنقید کا سامنا وسیم رضوی کو کرنا پڑ رہا ہے۔ بی جے پی سمیت دیگر سیاسی پارٹیوں کے لیڈران نے بھی وسیم رضوی کی اس حرکت کو جاہلانہ قرار دیا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔