قید و بند کی صعوبت برداشت کر رہے شرجیل امام نے سپریم کورٹ کا کیا رخ، ضمانت کے لیے داخل کی عرضی

دہلی ہائی کورٹ نے جن لوگوں کی ضمانت عرضیاں خارج کی تھیں، ان میں شرجیل امام، عمر خالد، گلفشاں فاطمہ، اطہر خان، عبد الخالد سیفی، محمد سلیم خان، شفاء الرحمان، میران حیدر اور شاداب احمد شامل ہیں۔

تصویر سوشل میڈیا
i
user

قومی آواز بیورو

دہلی میں 2020 میں ہوئے فرقہ وارانہ فسادات کے ملزم شرجیل امام نے ہفتہ (6 اگست) کو سپریم کورٹ کا رخ کیا ہے۔ کچھ روز قبل شرجیل کو دہلی ہائی کورٹ نے ضمانت دینے سے انکار کر دیا تھا۔ یہ معاملہ شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) اور نیشنل رجسٹر آف سٹیزن (این آر سی) کے خلاف شمال مشرقی دہلی میں ہوئے مظاہرے کے دوران پیش آئے فسادات سے متعلق ہے۔ شرجیل امام پر الزام ہے کہ وہ فساد کی سازش کرنے والوں میں سے ایک ہیں۔

شرجیل امام نے سپریم کورٹ میں ضمانت کی عرضی دہلی ہائی کورٹ کے حکم کو چیلنج پیش کرتے ہوئے داخل کی ہے۔ جسٹس نوین چاولہ اور جسٹس شالندر کور کی بنچ نے شرجیل امام سمیت دیگر کئی ملزمان کی ضمانت عرضیاں خارج کر دی تھیں۔ ’پی ٹی آئی‘ کی رپورٹ کے مطابق عدالت نے 2022، 2023 اور 2024 میں داخل کی گئی عرضیوں پر 9 جولائی کو اپنا فیصلہ محفوظ رکھ لیا تھا۔ جن لوگوں کی ضمانت عرضیاں دہلی ہائی کورٹ نے خارج کی تھیں، ان میں شرجیل امام، عمر خالد، گلفشہ فاطمہ، اطہر خان، عبدالخالد سیفی، محمد سلیم خان، شفاء الرحمان، میران حیدر اور شاداب احمد شامل ہیں۔ جبکہ تسلیم احمد کی ضمانت عرضی کو جسٹس سبرامنیم پرساد اور جسٹس ہریش ویدیا ناتھن شنکر کی بنچ نے خارج کی۔


استغاثہ نے عدالت میں کہا کہ یہ فساد اچانک نہیں ہوا تھا، بلکہ اس کی منصوبہ بندی پہلے سے کی گئی تھی۔ ساتھ ہی انہوں نے بتایا تھا کہ یہ ایک خطرناک سازش تھی اور اسے سوچ سمجھ کر انجام دیا گیا تھا۔ قابل ذکر ہے کہ شرجیل امام، عمر خالد سمیت دیگر پر غیر قانونی سرگرمیاں (روک تھام) ایکٹ (یو اے پی اے) اور تعزیرات ہند (آئی پی سی) کے تحت الزام عائد کیے گئے ہیں۔ ان پر فساد کے ’ماسٹر مائنڈ‘ ہونے کا الزام ہے۔ اس فساد میں 53 لوگوں کی موت ہوئی تھی اور 700 سے زائد افراد زخمی ہوئے تھے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔