شاہی عیدگاہ مسجد تنازعہ: سپریم کورٹ نے کمشنر کے سروے پر عبوری روک میں کی توسیع

شاہی عیدگاہ مسجد کمیٹی نے ہائی کورٹ کے اس حکم کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا ہے جس میں عدالت نے اس کیس سے متعلق 15 مقدمات کو نچلی عدالت میں منتقل کر کے از خود سماعت شروع کر دی ہے۔

متھرا شاہی عیدگاہ، تصویر ٹوئٹر
متھرا شاہی عیدگاہ، تصویر ٹوئٹر
user

قومی آوازبیورو

متھرا کی شاہی عید گاہ سے متعلق سپریم کورٹ نے کمشنر کے سروے پر عبوری حکم امتناع میں توسیع کر دی ہے۔ حالانکہ عدالت نے الہ آباد ہائی کورٹ میں چل رہی سماعت پر کوئی روک نہیں لگائی ہے۔ سپریم کورٹ نے واضح کیا ہے کہ اس کیس کی سماعت ہائی کورٹ میں جاری رہے گی کہ آیا درخواست قابل سماعت ہے یا نہیں۔ سپریم کورٹ نے شاہی عیدگاہ مسجد کمیٹی کی درخواست پر نوٹس بھی جاری کر دیا ہے۔

اس کیس پر سماعت کے بعد سپریم کورٹ نے فریقین سے جواب داخل کرنے کے لیے کہا ہے۔ اب اس کیس کی اگلی سماعت 5 اگست کو ہوگی۔ جسٹس سنجیو کھنہ کی سربراہی والی دو رکنی بنچ نے سماعت کے بعد کہا کہ عبوری حکم جاری رہے گا۔ دراصل شاہی عیدگاہ مسجد کمیٹی الہ آباد ہائی کورٹ کے مسجد کے سروے کے لیے کمیشن کی تقرری کے حکم کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔ عرضی داخل ہونے کے بعد سپریم کورٹ نے الہ آباد ہائی کورٹ کے حکم پر عبوری روک لگا دی تھی جسے آج آگے بڑھا دیا ہے۔


شاہی عیدگاہ مسجد کمیٹی نے ہائی کورٹ کے اس حکم کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا ہے جس میں عدالت نے اس کیس سے متعلق 15 مقدمات کو نچلی عدالت میں منتقل کر کے از خود سماعت شروع کر دی ہے۔ مسلم فریق نے ہائی کورٹ میں جاری سماعت پر روک لگانے کا بھی مطالبہ کیا تھا۔ اس کے علاوہ مسلم فریق نے کمشنر سروے کے حکم کو بھی چیلنج کیا ہے۔ ہائی کورٹ نے مسجد میں سروے کا حکم دیا تھا۔ اس سے قبل 16 جنوری کو سپریم کورٹ نے الہ آباد ہائی کورٹ کے ذریعہ کورٹ کمشنر کی تقرری کے فیصلے پر روک لگا دی تھی۔ اس دوران سپریم کورٹ نے کہا تھا کہ الہ آباد ہائی کورٹ میں سماعت جاری رہے گی، لیکن کورٹ کمشنر کی تقرری پر عبوری روک برقرار رہے گی۔

واضح رہے کہ متھرا میں 13.37 ایکڑ زمین کو لے کر تنازعہ ہے۔ اس کے تحت دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ شری کرشن جنم استھان مندر تقریباً 11 ایکڑ اراضی پر واقع ہے جبکہ شاہی عیدگاہ مسجد 2.37 ایکڑ اراضی پر واقع ہے جسے اورنگ زیب نے 70-1669 میں تعمیر کیا تھا۔ ہندو فریق کا دعویٰ ہے کہ اورنگ زیب نے شری کرشن کی جائے پیدائش پر بنائے گئے قدیم کیشوناتھ مندر کو منہدم کر کے شاہی عیدگاہ مسجد بنائی تھی۔ حالانکہ مسلم فریق کے مطابق تاریخ میں مندر کو گرا کر مسجد بنانے کا کوئی ثبوت نہیں ملتا۔ حقائق کو توڑ مروڑ کر پیش کیا جا رہا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔