بنگال کے لئے خطرہ پیدا کرنے والے طوفان کا نام ’امفان‘ کس طرح پڑا؟

امفان کا نام تھائی لینڈ کی جانب سے رکھا گیا ہے۔ یہ پہلے سے طے شدہ ناموں کی فہرست کا آخری نام ہے۔ آئندہ آنے والے طوفانوں کی بھی فہرست پہلے سے تیار ہے

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: کورونا وائرس سے پیدہ شدہ بحران کے درمیان ملک کے سامنے ایک اور مشکل کھڑی ہو گئی ہے۔ مغربی بنگال کی خلیج میں اٹھے گردابی طوفان نے بھیانک شکل اختیار کر لی ہے۔ محکمہ موسمیات کے مطابق یہ طوفان اب ’سپر سائیکلونک اسٹورم‘ میں تبدیل ہو چکا ہے اور اس کی وجہ سے مغرب کے ساحلی علاقوں میں خطرہ پیدا ہو گیا ہے۔

اس دوران بہت سے لوگوں کے ذہنوں میں یہ سوال گردش کر رہا ہوگا کہ آخر اس سمندری طوفان کا نام امفان کیسے پڑا؟ دراصل دنیا بھر میں آنے والے طوفانوں کو کوئی نہ کوئی نام دینے کی روایت چلی آ رہی ہے۔ موجودہ طوفان امفان جسے ’ام پن‘ بھی کہا جا رہا ہے، کا نام کیسے رکھا گیا؟


طوفانوں کا نام ایک عمل کے تحت رکھا جاتا ہے۔ کسی بھی طوفان کا نام رکھنے کی ذمہ داری علاقہ کی ’ٹراپیکل سائیکلون ریجنل باڈی‘ پر ہوتی ہے۔ اس کے ہر سال یا ہر دو سال کے بعد اجلاس ہوتا ہے۔ عالمی ادارہ موسمیات (ڈبلیو ایم او) کے مطابق 2000 میں عمان کے دار الحکومت مسقط میں منعقدہ ایک اجلاس کے دوران یہ فیصلہ کیا گیا تھا کہ یہ کمیٹی بحریہ عرب اور خلیج بنگال میں آنے والے طوفانوں کے ناموں کو طے کرے گی۔ اس طرح سے نام رکھنے کا چلن 2004 میں شروع ہوا۔ شروعات میں اس کے 8 ارکان تھے اور بعد میں 5 ارکان اور شامل ہو گئے۔

2004 میں طے کیے گئے ناموں کی فہرست میں امفان آخری نام تھا۔ اس لئے 2020 کے پہلے طوفان کا نام امفان رکھا گیا۔ اس نام کی تجویز تھائی لینڈ کی طرف سے پیش کی گئی تھی۔ آنے والے سالوں کے لئے بھی 169 ناموں پر مشتمل فہرست تیار کر لی گئی ہے۔ ان میں نیسرگ پہلا نام ہے اس کے بعد گتی، نیوار، شاہین گلاب، تیز اور آگ جیسے نام شامل ہیں۔


واضح رہے کہ گردابی طوفان ’امفان ‘ بدھ کو مغربی بنگال اور اڈیشہ کے سمندری ساحلوں سے ٹکرا سکتاہے ہندوستانی محکمہ موسمیات (آئی ایم ڈی) کے افسران نے پیر کے روز یہ اطلاع دی۔ انھوں نے کہا کہ گردابی طوفان سے دونوں ریاستوں کے ساحلی اضلاع میں بڑے پیمانے پر نقصان ہوسکتا ہے۔ دریں اثنا، مغربی بنگال اور اڈیشہ کی حکومتوں نے ساحلی علاقوں میں راحت اور بچاؤ کے کام کے لیے آفات کے بندوبست سے متعلق اپنی ٹیموں کو چوکس کردیا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 18 May 2020, 9:11 PM