سپریم کورٹ جیسی ضلعی عدالتوں کی سیکورٹی، دہلی ہائی کورٹ نے وکلاء سے تجاویز طلب کیں

سپریم کورٹ میں حفاظتی انتظامات / Getty Images
سپریم کورٹ میں حفاظتی انتظامات / Getty Images
user

یو این آئی

نئی دہلی: دہلی ہائی کورٹ میں منگل کے روز دہلی بارکونسل نے کہا کہ ضلعی عدالتوں کی سیکورٹی کے انتظامات سپریم کورٹ کی طرز پر کیے جائیں گے۔ عدالت نے اس معاملے میں وکلاء کو تجاویز دینے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ وہ اپنے حکم میں کونسل، دہلی پولیس کے ساتھ ساتھ دیگر وکلاء کی تجاویز بھی شامل کرے گی۔

چیف جسٹس ڈی این پٹیل اور جسٹس جیوتی سنگھ کی بنچ نے دہلی پولیس اور دہلی بار کونسل کے دلائل سننے کے بعد کہا کہ وکلاء کی جامع رائے کی بنیاد پر کوئی حکم جاری کرے گی۔ ہائی کورٹ نے کہا کہ ضلعی عدالتوں کی سیکورٹی پختہ کرنے کے لئے کوئی بھی متعلقہ وکیل اپنی تجاویز براہ راست دہلی ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کو پیش کر سکتا ہے۔


بنچ نے کہا کہ دہلی پولیس، دہلی بار کونسل، دہلی بار ایسوسی ایشن سمیت متعلقہ وکلاء اور فریقین کی تجاویز کی بنیاد پر کوئی آرڈر جاری کیا جائے گا۔ دہلی ہائی کورٹ نے روہنی میں ماضی میں پیش آئے گینگ وار کے واقعے کا ازخود نوٹس لیا تھا۔ اس واقعہ میں تین بدمعاش مارے گئے تھے۔

دہلی بار کونسل کے صدر راکیش سہراوت نے ’یواین آئی‘ کو بتایا کہ دہلی پولیس کمشنر راکیش استھانہ سے مشاورت کے بعد ضلعی عدالتوں کے سیکورٹی انتظامات سپریم کورٹ کی طرز پر کرنے کا اتفاق کیا گیا ہے۔ اس سلسلے میں کونسل اور دہلی کی ضلعی عدالتوں کی ایسوسی ایشن کی میٹنگ میں پیر کے روز ایک مشترکہ قرارداد منظور کی گئی تھی۔ کونسل کے سکریٹری اور ایڈوکیٹ اجیندر سنگوال اس تجویز کے تعلق سے عدالت کی سماعت کے دوران بنچ کو آگاہ کرائیں گے۔


ہائی کورٹ نے آئندہ سماعت کے لیے 12 اکتوبر کی تاریخ مقرر کی ہے۔ دریں اثناء کونسل اور دہلی پولیس عدالتوں کی سیکورٹی کے نئے انتظامات کے بارے میں تفصیلی معلومات حلف ناموں کے ذریعے داخل کرے گی۔ سینئر ایڈوکیٹ سہراوت نے کہا کہ کونسل کی جانب سے ہائی کورٹ کے سامنے منگل سے پہلے حلف نامہ داخل کرکے سیکورٹی سے متعلق مستقبل کے منصوبوں کے بارے میں معلومات دی جائے گی۔

واضح رہے کہ روہنی میں ایک جج کے سامنے دو بدمعاشوں نے ایک دیگر بدمعاش کو گولیوں سے بھون دیا تھا۔ پولیس کی جوابی کارروائی میں دونوں حملہ آور بدمعاش مارے گئے تھے۔ اس واقعے کے بعد ضلعی عدالتوں میں سیکورٹی کا مسئلہ زوروشور سے اٹھا گیا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔