جموں و کشمیر سے دفعہ 370 کو پارلیمنٹ نے ختم کیا، اس کی واپسی ناممکن: مختار عباس نقوی

مختار عباس نقوی نے کہا کہ 'دفعہ 370 کی وجہ سے یہاں ترقی اور لوگوں کو با اختیار بنانے سے متعلق اسکیمیں لاگو نہیں تھیں۔ اب وہ اسکیمیں لاگو ہو چکی ہیں۔ ان کا اثر بھی نظر آنے لگا ہے۔

مختار عباس نقوی، تصویر یو این آئی
مختار عباس نقوی، تصویر یو این آئی
user

یو این آئی

سری نگر: مرکزی وزیر برائے اقلیتی امور مختار عباس نقوی نے کہا کہ جموں و کشمیر کے لوگوں کو تخریبی عناصر کو الگ تھلگ کر کے ترقی کی راہ پر چل کر ایک خوشحال زندگی گزر بسر کرنی چاہیے، انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر کو خصوصی پوزیشن عطا کرنے والی آئین ہند کی دفعہ 370 کو پارلیمان نے ختم کیا ہے اور اس کی واپسی اب ناممکن ہے۔ مختار عباس نقوی نے یہ باتیں یو این آئی کو دیئے گئے ایک انٹرویو کے دوران کہیں۔

انہوں نے کہا کہ 'آج کا جموں و کشمیر ایک خوشحال ماحول میں آگے بڑھ رہا ہے۔ کچھ لوگ ہیں جو پھر سے تباہ کن ماحول پیدا کرنے کی کوششوں میں لگے ہوئے ہیں ان کو الگ تھلگ کیا جانا چاہیے۔ لوگوں کو ترقی کی راہ پر چلتے ہوئے ایک خوشحال زندگی گزر بسر کرنی چاہیے'۔ نقوی نے کہا کہ جموں و کشمیر میں مستقبل قریب میں ہمیں ترقی اور لوگوں کو با اختیار بنانے کے میدان میں انقلابی تبدیلیاں دیکھنے کو ملیں گی۔


مختار عباس نقوی نے کہا کہ 'دفعہ 370 کی وجہ سے یہاں ترقی اور لوگوں کو با اختیار بنانے سے متعلق اسکیمیں لاگو نہیں تھیں۔ اب وہ اسکیمیں لاگو ہو چکی ہیں۔ ان کا اثر بھی نظر آنے لگا ہے۔ ہمارا ماننا ہے کہ جموں و کشمیر میں ترقی اور لوگوں کو با اختیار بنانے کے میدان میں ہمیں بہت جلد انقلابی تبدیلیاں دیکھنے کو ملیں گی'۔

ان کا اس پر مزید کہنا تھا کہ 'بہت سے کارپوریٹ اور صنعتی گھرانوں نے مرکزی حکومت سے رجوع کر کے جموں و کشمیر میں اپنے یونٹ کھولنے کی خواہش ظاہر کی ہے۔ اس سے نہ صرف یہاں کے نوجوانوں کو روزگار ملے گا بلکہ ترقی کی رفتار بھی تیزی پکڑے گی'۔ نقوی نے کہا کہ 'عوامی اتحاد برائے گپکار اعلامیہ' نے اپنے آپ کو الگ تھلگ ہوتا دیکھ کر ہی انتخابی میدان میں کودنے کا فیصلہ لیا ہے۔


نقوی نے کہا کہ 'ان کا خاندانی غرور اور پاندانی سرور چکنا چور ہو چکا ہے۔ پہلے انہوں نے کہا کہ ہم تب ہی انتخابی عمل میں شرکت کریں گے جب دفعہ 370 واپس آئے گی۔ دفعہ 370 کو پارلیمنٹ نے ختم کیا ہے۔ اس کی واپسی ناممکن ہے۔ یہاں کے لوگ ترقی کے راستے پر چل پڑے ہیں۔ جب گپکار الائنس والوں کو پتہ چلا کہ ہم تو الگ تھلگ ہو رہے ہیں تو انہوں نے اپنا مشورہ بدل کر انتخابی میدان میں کودنے کا فیصلہ لیا'۔ مرکزی وزیر برائے اقلیتی امور نے کہا کہ جموں و کشمیر کے ڈسٹرک ڈیولپمنٹ کونسل کے انتخابات میں ایک مخصوص اتحاد کے امیدواروں کو انتخابی مہم چلانے سے روکنے کی شکایتیں بے بنیاد ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ 'جب امیدوار لوگوں کا موڈ اپنے خلاف دیکھتے ہیں تو وہ شور مچاتے ہیں کہ ہمارے امیدواروں کو مہم چلانے سے روکا جا رہا ہے اور بعد میں کہیں گے کہ یہی وجہ رہی کہ ہمارے امیدوار ہار گئے۔ انہی لوگوں کے بیان تھے کہ بی جے پی کو کشمیر میں امیدوار بھی نہیں ملیں گے۔ لیکن زمینی سطح پر نظر ڈالیں تو بی جے پی کے امیدوار ہر جگہ سے کھڑے ہوئے ہیں'۔


یہ پوچھے جانے پر کہ ڈی ڈی سی انتخابات میں بی جے پی کتنی نشستوں پر کامیابی حاصل کر سکتی ہے تو نقوی کا جواب تھا کہ 'بی جے پی کتنی سیٹیں جیتتی ہے یا گپکار الائنس کتنی سیٹیں جیتتی ہے یہ اہم نہیں ہے۔ سب سے ہم لوگوں کی شرکت ہے۔ بار بار کہا جا رہا تھا کہ سیاسی عمل شروع ہونا چاہیے۔ لیکن اس سے بڑا سیاسی عمل کیا ہوسکتا ہے کہ جو انتخابات 70 سال میں نہیں ہوئے وہ ہو رہے ہیں'۔ ان کا مزید کہنا تھا: 'لوگ انتخابات میں بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہے ہیں۔ میرا ماننا ہے کہ یہ ایک مثبت پیش رفت ہے۔ یہ الیکشن جیت ہار کا الیکشن نہیں بلکہ جمہوری اقدار کو پھر سے قائم کرنے کا الیکشن ہے'۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔