تلنگانہ کے بھینسا قصبہ میں دو فرقہ کے درمیان تصادم، دفعہ 144 نافذ

تلنگانہ پولس کا کہنا ہے کہ اب حالات پرامن ہیں۔ فرقہ وارانہ طور سے حساس قصبے میں تقریباً 600 پولس اہلکاروں کو تعینات کیا گیا ہے۔

تصویر آئی اے این ایس
تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

تلنگانہ کے بھینسا قصبہ میں دو فرقہ کے درمیان تصادم کی خبریں سامنے آئی ہیں۔ میڈیا ذرائع سے موصول ہو رہی اطلاعات کے مطابق اتوار اور پیر کی درمیانی شب کو شروع ہوئے تنازعہ اور پرتشدد تصادم کے بعد پیر کے روز حالات کشیدہ ہو گئے۔ حیدر آباد سے تقریباً 260 کلو میٹر دور نرمل ضلع کے اس قصبہ میں ہوئے تشدد میں تین افراد زخمی ہو گئے اور دو گھروں میں آگ لگا دی گئی۔ ذوالفقار لین میں دو فرقوں کے لوگوں کے درمیان ہوئی بحث کے بعد یہ تنازعہ شروع ہوا جس میں دو گروپ کے لوگوں نے ایک دوسرے پر پتھراؤ شروع کر دیا اور کچھ شورش پسندوں نے دو گھروں میں آگ لگا دی۔

تلنگانہ پولس نے کہا کہ تشدد کو روکنے کے لیے قصبہ میں اضافی فورس کو تعینات کیا گیا ہے۔ ایک پولس افسر نے بتایا کہ اب حالات پرامن ہیں۔ فرقہ وارانہ طور سے حساس قصبے میں تقریباً 600 پولس اہلکاروں کو تعینات کیا گیا ہے۔ کچھ مشتبہ لوگوں کو پولس نے پکڑا بھی ہے۔ نرمل ضلع کا اضافی چارج سنبھال رہے عادل آباد کے ایس پی وشنو ایس واریر نے بھی بھینسا قصبے کا دورہ کیا۔ سینئر افسر حالات پر نظر بنائے ہوئے ہیں۔ احتیاط کے طور پر پولس نے پانچ یا اس سے زیادہ لوگوں کے جمع ہونے پر روک لگاتے ہوئے لوگوں سے امن قائم رکھنے کی اپیل کی ہے۔


اس درمیان مرکزی وزیر مملکت برائے داخلہ کشن ریڈی نے پیر کے روز بھینسا میں ہوئے تشدد کی مذمت کی۔ انھوں نے کہا کہ میڈیا اہلکاروں پر حملہ ہونا پریشان کرنے والا اور افسوسناک ہے۔ ساتھ ہی انھوں نے تلنگانہ کے پولس ڈائریکٹر جنرل ایم. مہندر ریڈی سے بات کر کے قصورواروں کو جلد سے جلد گرفتار کرنے اور اضافی فورس تعینات کرنے کے لیے کہا ہے۔ وزیر موصوف نے کہا کہ انھوں نے اس ایشو پر عادل آباد کے رکن پارلیمنٹ سویم باپو راؤ سے بھی بات کی ہے۔

واضح رہے کہ تلنگانہ کے نرمل ضلع میں آنے والا بھینسا علاقہ ویسے تو ایک اہم کاروباری مرکز ہے، لیکن گزشتہ کچھ سالوں میں یہاں کئی بار فرقہ وارانہ فسادات ہوئے ہیں۔ گزشتہ سال جنوری میں ہوئے تشدد نے شہر کو ہلا کر رکھ دیا تھا، جس میں کئی لوگ زخمی ہوئے تھے۔ ساتھ ہی کئی گھر، دکانیں اور گاڑیاں حادثہ زدہ ہو گئی تھیں۔ فی الحال یہاں پر حالات پرامن ہیں، لیکن کشیدگی بنی ہوئی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔