دوسرا مرحلہ: بہار کے پانچوں پارلیمانی حلقوں میں بی جے پی کی حالت خراب

لوک سبھا انتخاب کے دوسرے مرحلہ میں بہار کی پانچ لوک سبھا سیٹوں پر ووٹ ڈالے جائیں گے۔ ان سیٹوں پر 2014 میں مودی لہر کے باوجود بی جے پی کی فتح نہیں ہو پائی تھی۔

تصویر سوسل میڈیا
تصویر سوسل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

لوک سبھا انتخاب 2019 کے لیے دوسرے مرحلے کی ووٹنگ 18 اپریل کو ہونی ہے۔ اس دور میں بہار کی پانچ لوک سبھا سیٹوں پر ووٹ ڈالے جائیں گے۔ یہ سیٹیں ہیں کشن گنج، بانکا، بھاگلپور، کٹیہار اور پورنیہ۔ ان سیٹوں پر 2014 میں مودی لہر کے باوجود بی جے پی کا کمل نہیں کھل سکا تھا۔ ان سبھی سیٹوں پر مہاگٹھ بندھن کا داؤ اس بار بھی مضبوط ہے۔ حالانکہ 2014 میں ان پانچ سیٹوں میں سے ایک سیٹ جنتا دل یو کو ملی تھی جو کہ اس مرتبہ بی جے پی کے ساتھ ہے، لیکن اس بار یہ سیٹ بھی مہاگٹھ بندھن کے حق میں جاتی ہوئی نظر آ رہی ہے۔

2014 لوک سبھا انتخاب میں ان پانچ سیٹوں پر بی جے پی کو ایک بھی جگہ فتح نہیں ملی تھی جب کہ آر جے ڈی کو 2، کانگریس کو 1، این سی پی کو 1 اور جنتا دل یو کو 1 سیٹ پر کامیابی حاصل ہوئی تھی۔ یہ پانچوں سیٹیں این ڈی اے کی طرف سے جنتا دل یو کے حصے میں گئی ہیں۔ گویا کہ مہاگٹھ بندھن کا مقابلہ براہ راست جنتا دل یو سے ہے۔ بات صاف ہے کہ بی جے پی کو احساس تھا کہ مودی لہر میں یہ سیٹیں وہ نہیں جیت پائی تو اس بار سارا ذمہ جنتا دل یو کے سر ڈال دیا ہے۔ آئیے ڈالتے ہیں ان سبھی پانچوں سیٹوں پر بن رہے ماحول پر سرسری نظر۔

بھاگلپور: سب سے پہلے بات کرتے ہیں بھاگلپور لوک سبھا سیٹ کی۔ 2014 میں مودی لہر کا اثر اس سیٹ پر بالکل بھی نظر نہیں آیا تھا۔ بی جے پی کے سینئر لیڈر شاہنواز حسین کو آر جے ڈی کے شیلیش کمار منڈل نے تقریباً 10 ہزار ووٹوں سے ہرا دیا تھا۔ لیکن این ڈی اے کی طرف سے اس بار یہ سیٹ جنتا دل یو کے کھاتے میں ہے۔ مہاگٹھ بندھن نے جہاں اپنے فاتح امیدوار شیلیش کمار عرف بولو منڈل کو پھر سے میدان میں اتارا ہے۔ جنتا دل یو نے یہاں سے اجے کمار منڈل کو اپنا امیدوار بنایا ہے۔ ایسے ماحول میں اس سیٹ پر اس بار منڈل بنام منڈل سیاسی جنگ دیکھنے کو ملے گی۔

کشن گنج: اس لوک سبھا سیٹ پر مسلم ووٹرس نتیجہ خیز کردار نبھاتے ہیں۔ اسی لیے تمام سیاسی پارٹیوں نے یہاں سے مسلم امیدوار کو ہی میدان میں اتارا ہے۔ مہاگٹھ بندھن کی جانب سے کانگریس کے ٹکٹ پر ڈاکٹر محمد جاوید انتخابی میدان میں ہیں۔ جنتا دل یو نے یہاں سے سعید محمود اشرف کو امیدوار بنایا ہے۔ اسدالدین اویسی کی پارٹی اے آئی ایم آئی ایم نے بھی کشن گنج سے اپنا امیدوار کھڑا کیا ہے۔ اس نے اخترالایمان پر داؤ کھیلا ہے۔ اس بار کشن گنج لوک سبھا حلقہ سے 14 امیدوار میدان میں ہیں۔ لیکن اصل مقابلہ کانگریس اور جنتا دل یو کے درمیان ہے۔ 2014 میں کشن گنج سے اسرارالحق قاسمی نے فتح درج کی تھی۔

پورنیہ: پورنیہ میں اس بار بھی مقابلہ 2014 کی طرح ہی ہے۔ کانگریس نے اودے سنگھ کو اور جنتا دل یو نے موجودہ رکن پارلیمنٹ سنتوش کمار کشواہا کو میدان میں اتارا ہے۔ ایسے میں ایک بار پھر سیاسی مقابلہ 2014 کے لوک سبھا انتخاب کی طرح ہی نظر آ رہا ہے۔ گزشتہ انتخاب میں انہی دونوں لیڈروں کے درمیان سیاسی لڑائی ہوئی تھی جس میں اودے سنگھ کو کشواہا کے ہاتھوں شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ حالانکہ اس بار سیاسی ماحول تھوڑا بدل گیا ہے اور کانگریس کے امیدوار اودے سنگھ کا پلڑا بھاری لگ رہا ہے۔

کٹیہار: طارق انور کٹیہار لوک سبھا سیٹ سے لگاتار انتخاب جیتتے رہے ہیں۔ 2014 میں طارق انور نے این سی پی امیدوار کے طور پر فتح حاصل کی تھی۔ لیکن اس بار وہ کانگریس کے ٹکٹ پر الیکشن میں کھڑے ہوئے ہیں۔ اس بار ان کا مقابلہ این ڈی اے کی طرف سے کھڑے امیدوار دلال چندر گوسوامی سے ہے۔

بانکا: بانکا لوک سبھا سیٹ پر اس بار کل 20 امیدوار انتخابی میدان میں ہیں۔ لیکن اصل مقابلہ مہاگٹھ بندھن کی جانب سے آر جے ڈی کے امیدوار جے پرکاش نارائن یادو اور جنتا دل یو کے گردھاری یادو کے درمیان ہے۔ بانکا لوک سبھا سیٹ پر مہاگٹھ بندھن کا داؤ اس بار بھی مضبوط نظر آ رہا ہے۔ رہی سہی کسر بی جے پی سے بغاوت کر آزاد امیدوار کے طور پر پُتل کماری کے اترنے سے پورا ہو گیا ہے۔ 2014 کے لوک سبھا انتخاب میں پُتل کماری آر جے ڈی کے جے پرکاش نارائن یادو سے محض 10 ہزار ووٹوں سے ہاری تھیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 16 Apr 2019, 1:09 PM
/* */