سیبی کی کارروائی ناکافی، حکومت کی خاموشی سوالوں کے گھیرے میں، جین اسٹریٹ گھوٹالے پر کانگریس کا ردعمل

جین اسٹریٹ کی جعلسازی پر سیبی کی کارروائی کے بعد کانگریس نے کہا کہ 44 ہزار کروڑ کے گھوٹالے میں صرف 4844 کروڑ ضبط ہوئے، حکومت اور ادارے عوام کو تحفظ دینے میں ناکام ہیں

<div class="paragraphs"><p>کانگریس لیڈر سپریا شرینیت / ویڈیو گریب</p></div>

کانگریس لیڈر سپریا شرینیت / ویڈیو گریب

user

قومی آواز بیورو

نئی دہلی: امریکی ایلگو کمپنی جین اسٹریٹ کی جانب سے ہندوستانی شیئر بازار میں بڑے پیمانے پر مالی دھاندلی کے انکشاف اور اس پر سیبی (ایس ای بی آئی) کی محدود کارروائی پر کانگریس نے سخت ردعمل ظاہر کیا ہے۔ پارٹی کی ترجمان سپریا شرینیت نے کہا کہ ایک طرف غیر ملکی کمپنی ریکارڈ منافع کماتی رہی، تو دوسری طرف عام ہندوستانی سرمایہ کاروں کا پیسہ برباد ہوتا رہا اور حکومت خاموش تماشائی بنی رہی۔

کانگریس کے مطابق جین اسٹریٹ نے فیوچر اینڈ آپشن مارکیٹ میں دھاندلی کے ذریعے صرف جنوری 2023 سے مارچ 2024 کے درمیان 44000 کروڑ روپے کا غیر قانونی منافع حاصل کیا، جبکہ سیبی نے صرف 4844 کروڑ روپے ضبط کیے، جو کہ دھاندلی کی کل رقم کا دسواں حصہ بھی نہیں ہے۔

سپریا شرینیت نے کہا کہ ایف اینڈ او ٹریڈنگ میں معاہدہ (کنٹریکٹ) ہوتا ہے، جہاں اگر ایک طرف جین اسٹریٹ جیتتی ہے تو دوسری طرف عام سرمایہ کار ہارتا ہے اور یہی ہوا۔ جین اسٹریٹ نے جہاں جہاں قیمتوں میں چالاکی سے مداخلت کی، وہاں وہاں عام سرمایہ کاروں کو نقصان ہوا۔

کانگریس کا دعویٰ ہے کہ اس غیر منصفانہ کھیل کے سبب تقریباً 54000 کروڑ روپے کا سرمایہ عام لوگوں کا ضائع ہوا۔ ایک اندازے کے مطابق فیوچر مارکیٹ میں 93 فیصد چھوٹے سرمایہ کاروں نے نقصان اٹھایا اور فی کس اوسطاً سوا لاکھ روپے کا جھٹکا لگا۔ اس کے برعکس، 17 جنوری 2025 کو جین اسٹریٹ نے محض ایک دن میں 735 کروڑ روپے کما لیے—ایسا منافع ہندوستان کی بڑی بڑی کمپنیاں بھی حاصل نہیں کر پاتیں۔


انہوں نے کہا، یہ سب کچھ اس وقت ہوا جب سیبی یا حکومت کی طرف سے کوئی بروقت ردعمل سامنے نہیں آیا۔ حیران کن بات یہ ہے کہ خود جین اسٹریٹ نے 2023 میں امریکی عدالت میں تسلیم کیا تھا کہ اس نے ہندوستانی مارکیٹ کی خامیوں کا فائدہ اٹھا کر ایک بلین ڈالر کا منافع کمایا۔ اگلے ہی سال یہ منافع بڑھ کر 2.3 بلین ڈالر تک پہنچ گیا لیکن سیبی نے نہ کوئی تفتیش شروع کی، نہ کوئی کارروائی کی۔

سپریا شرینیت نے سوال اٹھایا کہ جب ایک غیر ملکی کمپنی کھلے عام عدالت میں اعتراف کر رہی تھی، تب بھی سیبی کیوں خاموش رہا؟ یہ صرف ریگولیٹری ناکامی نہیں، بلکہ حکومت اور اداروں کی مجرمانہ غفلت ہے۔‘‘ انہوں نے بتایا کہ 3 جولائی 2025 کو سیبی نے بالآخر ایک 105 صفحات پر مشتمل عبوری حکم جاری کیا، جس میں جین اسٹریٹ اور اس کی چار معاون کمپنیوں کو ٹریڈنگ سے روک دیا گیا۔ یہ حکم صرف 18 ٹریڈنگ دنوں کا تجزیہ کر کے جاری کیا گیا، جبکہ کمپنی کئی سالوں سے سرگرم تھی۔

کانگریس نے یہ بھی نشاندہی کی کہ سیبی کی جانب سے فروری 2025 میں ایک ہلکی پھلکی تنبیہ جاری کی گئی تھی، جس میں صرف مشکوک پیٹرن کا ذکر تھا، کسی قانونی کارروائی کا اشارہ نہیں دیا گیا تھا لیکن حقیقت یہ ہے کہ سیبی نے فروری میں وارننگ دی، پھر بھی کمپنی مئی تک کام کرتی رہی اور جولائی میں جا کر پابندی لگائی گئی۔

کانگریس نے سوال کیا کہ جو مارکیٹ ملی سیکنڈز میں حرکت کرتی ہے، اس میں پانچ مہینے کی تاخیر کیسے برداشت کی گئی؟ جہاں ہر سیکنڈ میں کروڑوں روپے کا لین دین ہوتا ہو، وہاں سیبی کو بیدار ہونے میں چار سال لگ گئے، جب کہ شواہد پہلے سے موجود تھے۔


سپریا شرینیت نے یاد دلایا کہ 2024 میں کئی ماہرین بازار اس خطرے کی نشان دہی کر چکے تھے۔ جب راہل گاندھی نے پارلیمنٹ میں سوال اٹھائے تو اب سیبی اور بی جے پی یہ کہتی پھر رہی ہیں کہ ’ہم نے تو کارروائی کر دی!‘ انہوں نے طنزیہ کہا کہ ’’جب لاکھوں کروڑوں روپے لوگوں کے ڈوب چکے ہیں، تو 4844 کروڑ کی ضبطی پر خوشی منائی جا رہی ہے؟ حقیقت یہ ہے کہ جین اسٹریٹ نے چھوٹے سرمایہ کاروں کو روند دیا اور سیبی تب بھی سویا رہا۔‘‘

کانگریس کا مطالبہ ہے کہ اس پورے گھوٹالے کی آزادانہ اور مکمل جانچ ہو اور جو سرمایہ ضائع ہوا ہے، اس کا صحیح اندازہ لگا کر متاثرہ سرمایہ کاروں کو تحفظ فراہم کیا جائے۔ سپریا شرینیت کے مطابق، ’’یہ صرف مالی فراڈ نہیں، بلکہ اداروں کی ساکھ، قومی خودمختاری اور عوامی اعتماد پر حملہ ہے۔‘‘

کانگریس کے اہم سوالات:

  • جین اسٹریٹ کو ہندوستان میں سرمایہ لانے کی اجازت کس نے دی؟

  • جب وہ غیر قانونی منافع کما رہی تھی، تو یہ رقم امریکہ واپس لے جانے کی اجازت کس نے دی؟

  • جین اسٹریٹ کس کی نگرانی میں ملک کی مارکیٹ میں کام کرتی رہی؟

  • جین اسٹریٹ نے جو 44,000 کروڑ روپے ملک سے باہر بھیجے، ان کا کیا ہوگا؟

  • سیبی کو بیدار ہونے میں چار سال کیوں لگے؟ اور کمپنی پر پابندی لگانے میں پانچ ماہ کیوں لگے؟

  • ای ڈی، سی بی آئی اور انکم ٹیکس جیسے اداروں کو اس گھپلے کی بھنک کیوں نہ لگی؟

  • ملک کو اسٹاک مارکیٹ کے 'نصیحتیں' دینے والے نریندر مودی اور امت شاہ اس معاملے پر خاموش کیوں ہیں؟

  • جب جین اسٹریٹ غیر قانونی منافع ملک سے باہر منتقل کر رہی تھی، تب اس پر کارروائی کیوں نہیں ہوئی؟

  • ملک سے جو ناجائز پیسہ باہر گیا، اسے واپس کیسے لایا جائے گا؟

  • سیبی کا اصل کردار کیا ہے؟ وہ عام سرمایہ کاروں کی حفاظت کے لیے ہے یا بڑے مالیاتی کھلاڑیوں کے تحفظ کے لیے؟

    اور سب سے اہم سوال:

  • جب یہ سب کچھ مادھبی پوری بچ کی صدارت میں ہوا، تو کیا انہوں نے خود بھی آنکھوں پر پٹی باندھ لی تھی؟ یا پورے نظام کو اندھا کر دیا تھا؟

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔