چین میں تھوڑی دیرمیں ایس سی او سمٹ، وزیر اعظم مودی، چینی صدر جن پنگ اور روسی صدر پوتن ہوں گے ایک منچ پر
تیانجن میں ہونے والے دو روزہ ایس سی او سمٹ میں دنیا کے 20 سے زیادہ ملکوں کے نمائندے شرکت کریں گے۔ میٹنگ میں ٹرمپ کی دباؤ بنانے والی پالیسی کے خلاف ہند-روس-چین اہم اقدامات کر سکتے ہیں۔

چین کے تیانجن میں آج سے دو روزہ شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) چوٹی کانفرنس شروع ہونے جا رہی ہے۔ اس سمٹ میں ہندوستان، روس اور چین سمیت دنیا کے 20 سے زیادہ ملکوں کے نمائندے شرکت کریں گے۔ ایس سی او منچ پر ہندوستانی وزیر اعظم نریندر مودی، چین کے صدر شی جن پنگ اور روس کے صدر ولادیمیر پوتن ایک ساتھ نظر آئیں گے، جس پر پوری دنیا کی نگاہیں ٹکی ہوئی ہیں۔ ڈونالڈ ٹرمپ کی ٹیرف پالیسیوں کی وجہ سے ہند۔امریکہ تعلقات میں اچانک آئی گراوٹ کو دیکھتے ہوئے وزیر اعظم مودی کا چین دورہ کافی اہم ہے۔
وزیر اعظم مودی جاپان کے دو روزہ دورہ کے بعد 31 اگست یکم ستمبر کو ایس سی او چوٹی کانفرنس میں حصہ لینے کے لیے چین پہنچ چکے ہیں۔ ہندوستانی وزیر اعظم 7 سال کے وقفہ کے بعد ہفتہ کو چین پہنچے۔ وزیر اعظم مودی نے اس سے پہلے جون 2018 میں ایس سی او چوٹی کانفرنس میں حصہ لینے کے لیے چین کا دورہ کیا تھا۔
اس کے بعد چینی صدر جن پنگ اکتوبر 2019 میں دوسرے ’غیر رسمی سربراہی اجلاس‘ کے لیے ہندوستان آئے تھے لیکن جون 2020 میں گلوان گھاٹی میں ہندوستانی اور چینی فوجیوں کے درمیان ہوئی جھڑپ کے بعد دونوں ملکوں کے تعلقات میں کشیدگی پیدا ہو گئی تھی۔ اس کشیدگی کو دور کرنے کے لیے دونوں ملکوں کی طرف سے کوششیں چل رہی تھیں، اسی سلسلے میں حال ہی میں چینی وزیر خارجہ وانگ ای نے ہندوستان کا دورہ کیا تھا۔
حالانکہ ایس سی او کانفرنس میں اہم معاملہ دہشت گردی، انتہا پسندی اور علیحدگی پسندی کے خلاف متحد ہوکر لڑنا ہے لیکن اس میٹنگ میں جس موضوع پر فیصلہ ہوگا اس میں ٹرمپ کی دباؤ بنانے والی پالیسی بھی شامل ہے۔ امکان ہے کہ ہند-چین-روس مشترکہ طور سے ٹرمپ کی اجارہ داری والی پالیسی کے خلاف بڑا قدم اٹھائیں گے۔
ایسا اس لیے مانا جا رہا ہے کیونکہ روس کے پاس تیل، گیس اور معدنیات ہے، چین کے پاس مینوفیکچرنگ تکنیک اور ڈھانچہ ہے، وہیں ہندوستان کے پاس بڑا کنزیومر مارکیٹ اور سروس سیکٹر ہے۔ یہ تینوں ملک مل کر سرکلر ٹریڈ بنا سکتے ہیں جس میں روس کا کردار توانائی اور دھات دینے میں ہوگا۔ چین کا کردار تکنیک اور مینوفیکچرنگ میں ہوگا اور ہندوستان صارفین بازار اور آئی ٹی سروسز دے سکتا ہے، جس سے روس-چین-ہندوستان ساتھ مل کر امریکی ٹیرف کا دباؤ ختم کر سکتے ہیں۔
اتوار کو مودی کی چینی صدر جن پنگ کے ساتھ دوطرفہ میٹنگ بھی ہونی ہے۔ یہ میٹنگ اس لیے بھی اہم ہے کیونکہ ہندوستان اور چین دونوں ہی ٹرمپ کی ٹیرف پالیسی کی وجہ سے عالمی بازار میں یپدا ہوئی کشیدگی کے درمیان اپنے دوطرفہ رشتے کو مضبوط کرنے پر غور کر رہے ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔