ہند۔امریکہ رشتوں میں کڑواہٹ: کواڈ سمٹ میں شرکت کے لیے دہلی نہیں آئیں گے ٹرمپ!
’نیو یارک‘ ٹائمز کی رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ امریکی صدر کا ’کواڈ‘ چوٹی کانفرنس میں ہندوستان آنے کا اب کوئی پروگرام نہیں ہے۔ ابھی دونوں طرف سے اس سلسلے میں کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔

ہندوستان اور امریکہ کے درمیان رشتوں میں دن بہ دن کڑواہٹ بڑھتی ہی جا رہی ہے۔ گزشتہ دنوں امریکہ کے ذریعہ ہندوستان پر 50 فیصد ٹیرف عائد کرنے سے معاملہ مزید بگڑ گیا ہے۔ اب خبر ہے کہ صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے اپنا ہندوستانی دورہ بھی منسوخ کر دیا ہے۔ ’نیو یارک‘ ٹائمز کی ایک تازہ رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ امریکی صدر کا ’کواڈ‘ چوٹی کانفرنس میں ہندوستان آنے کا اب کوئی پروگرام نہیں ہے۔ امریکی اخبار میں ہفتہ کو شائع اس رپورٹ میں ٹرمپ کے پروگرام سے جڑے ذرائع کا حوالہ دیا گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق ’ٹرمپ نے پہلے ہندوستانی وزیر اعظم نریندر مودی کو مطلع کیا تھا کہ وہ سال کے آخر میں ہندوستان آئیں گے لیکن اب انہوں نے اس منصوبہ کو منسوخ کر دیا ہے۔ رپورٹ میں کیے گئے دعوے پر فی الحال امریکہ اور ہندوستان دونوں ہی حکومتوں کی طرف سے کوئی سرکاری ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔
دراصل اس سال کے آخر میں ہندوستان کواڈ چوٹی کانفرنس کی میزبانی کرنے والا ہے۔ اس سے پہلے ٹرمپ انتظامیہ نے جنوری میں کواڈ وزرائے خارجہ کی میٹنگ منعقد کی تھی، ٹھیک اسی وقت جب ڈونالڈ ٹرمپ نے اپنے صدر عہدے کی دوسری مدت کار شروع کی تھی۔
’آج تک‘ میں شائع خبر کے مطابق رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ تجارتی کشیدگی کے درمیان ٹرمپ اور مودی کے رشتے بگڑنے لگے ہیں۔ خاص طور سے ٹیرف معاملہ اور جنگ بندی کو لے کر ٹرمپ کے بار بار کیے گئے دعوؤں نے حالات کو مزید سنگین بنا دیا ہے۔ ٹرمپ مسلسل دعویٰ کر رہے ہیں کہ انہوں نے ہند۔پاک کے درمیان چار دن کی جنگ کو سلجھانے میں مدد کی تھی۔ حالانکہ حکومت ہند نے ان دعوؤں میں کسی بھی طرح کی سچائی نہیں ہونے کی بات کہی ہے۔
نیویارک ٹائمز کے مطابق صدر ٹرمپ کے ہندوستان-پاکستان جنگ کو حل کرنے کے دعوؤں سے وزیر اعظم مودی ناراض ہیں۔ وہ رفتہ رفتہ ٹرمپ سے دوری بنا رہے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق دونوں رہنماؤں کے درمیان 17 جون کو 35 منت کی فون کال ہوئی تھی۔ یہ کال اس وقت ہوئی جب ٹرمپ کینیڈا میں جی-7 چوٹی کانفرنس سے لوٹ کر واشنگٹن جا رہے تھے۔ اس چوٹی کانفرنس میں وزیر اعظم بھی موجود تھے۔ منصوبہ تھا کہ دونوں رہنما کانفرنس کے دوران آمنے سامنے ملاقات کریں گے، لیکن ٹرمپ جلدی لوٹ گئے۔ روانگی سے پہلے ہندوستانی وزیر اعظم سے ٹرمپ کی فون پر بات چیت ہوئی۔
ہندوستان کے خارجہ سکریٹری وکرم مسری نے کینیڈا کے کناناسکس سے ایک ویڈیو پیغام میں کہا تھا کہ وزیر اعظم مودی نے ٹرمپ کو واضح طور سے بتا دیا کہ نہ تو ہند-امریکہ تجارتی معاہدے پر کوئی بات چیت ہوئی تھی اور نہ ہی ہند۔پاکستان جنگ میں امریکی ثالثی کی کوئی تجویز تھی۔ مسری نے کہا تھا کہ جنگ بندی کی بات چیت ہندوستان اور پاکستان کی مسلح افواج کے درمیان موجودہ فوجی چینلوں کے توسط سے ہوئی تھی، جس کی پہل پاکستان نے کی تھی۔
رپورٹ کے مطابق 17 جون کی کال کے دوران ٹرمپ نے ایک بار پھر ہند۔پاک جنگ کو ختم کرنے کا سہرا لیا اور دعویٰ کیا کہ پاکستان انہیں نوبل امن انعام کے لیے نامزد کرنے کا منصوبہ بنا رہا ہے۔ یہ اعزاز سابق امریکی صدر براک اوبامہ کو مل چکا ہے اور اب ٹرمپ اس کے لیے کھل کر مہم چلا رہے ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا، ’’ذرائع کے مطابق ٹرمپ کا اشارہ تھا کہ مودی کو بھی ان کی حمایت کرنی چاہیے۔‘‘ حالانکہ مودی نے اس دعوے کو یکسر خارج کرتے ہوئے کہا کہ جنگ بندی میں کسی دیگر ملک کی کوئی مداخلت نہیں تھی۔ ٹرمپ نے مودی کے اعتراض کو نظر انداز کر دیا لیکن ہندوستانی وزیر اعظم کا ٹرمپ کے نوبل انعام مہم کو حمایت نہ دینا دونوں رہنماؤں کے رشتوں میں درار ڈالنے کی اہم وجہ بنا۔
رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ وائٹ ہاؤس نے کبھی بھی اس کال کو عوامی طور سے قبول نہیں کیا اور نہ ہی ٹرمپ نے اسے سوشل میڈیا پر شیئر کیا۔ 10 مئی سے اب تک ٹرمپ عوامی طور سے 40 سے زیادہ مرتبہ دعویٰ کر چکے ہیں کہ انہوں نے ہندوستان اور پاکستان کے درمیان جنگ بندی کرائی۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔