جام تاڑا میں اسکول کے بچے بن رہے سائبر کرائم کے ماسٹر! دو طالب علموں نے کیا 50 لاکھ کا فراڈ

سائبر پولیس کے مطابق 3 سال کے درمیان اسکول کے کم از کم 100 طالب علم سائبر کرائم کے معاملات میں پکڑے گئے ہیں، ان طالب علموں کی عمریں 13سے 18 سال تک ہیں

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

رانچی: جام تاڑا کے 8ویں اور 10ویں جماعت کے دو طالب علموں نے لوگوں سے کم از کم 50 لاکھ روپے کا دھوکہ کیا۔ دھنباد ضلع کی سائبر پولیس نے دونوں کو ٹنڈی بلاک سے گرفتار کیا ہے۔ یہ دونوں مل کر 3-4 سال سے موبائل کالز اور دیگر آن لائن ہتھکنڈوں کے ذریعے فراڈ کر رہے تھے۔ پولیس نے ان کے پاس سے 6 موبائل فون برآمد کیے ہیں۔

پولیس کی تفتیش میں ان دونوں نے بتایا ہے کہ انہوں نے بجلی کے میٹر اپ گریڈ کرنے اور پی ایم ریلیف فنڈ کے نام پر کئی لوگوں کے اکاؤنٹ سے پیسے اڑائے ہیں۔ وہ لوگوں کو کال کر کے خود کو محکمہ بجلی کا افسر ظاہر کرتے تھے اور بجلی کے میٹر کو اپ گریڈ کرنے کے نام پر انہیں موبائل اپلیکیشن اور فراڈ کے لیے بنائے گئے دیگر سافٹ ویئر کا لنک بھیج کر بینک اکاؤنٹ سے رقم نکال لیتے تھے۔ اس کے علاوہ انہوں نے پی ایم ریلیف فنڈ کے نام پر بھی کئی لوگوں کو دھوکہ دیا ہے۔


دراصل جام تاڑا سے چلنے والے سائبر کرائم نیٹ ورک میں اسکول کے طالب علموں کے ملوث ہونے کا یہ پہلا معاملہ نہیں ہے۔ سائبر پولیس کے مطابق 3 سالوں میں اسکولوں کے کم از کم 100 طلباء سائبر کرائم کے کیسز میں پکڑے گئے ہیں۔ ایسے طلباء کی عمریں 13-14 سے 16-18 سال تک ہیں۔ گزشتہ سال سائبر کرائم کے مختلف معاملات میں گرفتار کیے گئے کئی طلباء نے اسکول میں حاضری دکھا کر ضمانت حاصل کرنے کی کوشش کی تھی۔ نومبر میں کیرالہ پولیس نے جام تاڑا میں محکمہ تعلیم سے رابطہ کیا تھا اور بتایا تھا کہ سائبر فراڈ میں گرفتار طالب علم نے فراڈ کے واقعے کے وقت اسکول میں اپنی حاضری کی بنیاد پر ضمانت حاصل کرنے کی کوشش کی تھی، جس کے بعد محکمہ تعلیم الرٹ ہو گیا۔

خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ جام تاڑا کے کرما ٹانڈ کے ایک سرکاری اسکول میں تعلیم حاصل کرنے والے تقریباً 325 طالب علم سائبر کرائم میں ملوث ہو سکتے ہیں۔ اس کے بعد اس اسکول میں طلباء کی 3 بار حاضری شروع کی گئی۔ اسکول میں دعاکے بعد، وقفہ کے بعد اور پھر چھٹی سے قبل طلبہ کی حاضری لی جاتی ہے، تاکہ اسکول کے دورانیے میں طلبہ سائبر کرائمزنہ کرسکیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔