الیکٹورل بانڈ کی سچائی چھپانے کے لیے ایس بی آئی نے ڈیٹا دینے کے لیے مانگا ہے وقت: کانگریس

کانگریس کی ترجمان نے کہا کہ ستم ظریفی یہ ہے کہ ڈیجیٹل بینکنگ کے اس دور میں کمپیوٹر کے ایک کلک سے 22217 الیکٹورل بانڈز کا ڈیٹا نکالنے کے لیے ایس بی آئی کو 5 مہینے چاہئے۔

کانگریس ترجمان سپریہ شرینیت
کانگریس ترجمان سپریہ شرینیت
user

یو این آئی

کانگریس نے کہا ہے کہ انتخابی بانڈز کے ذریعے سیاسی پارٹیوں کو ملنے والے عطیات کی سچائی پر پردہ ڈالنے کے لئے اسٹیٹ بینک آف انڈیا (ایس بی آئی) نے عطیات کی رقم کی تفصیلات دینے کے لیے وقت مانگا ہے، جو ڈیجیٹل انڈیا کے اس دور میں انتہائی مضحکہ خیز ہے اور یہ ظاہر کرتا ہے کہ سچ کو چھپانے کی سازش ہو رہی ہے۔

کانگریس کی سوشل میڈیا اور ڈیجیٹل پلیٹ فارم کی چیئرپرسن سپریہ شرینت نے منگل (5 مارچ) کو یہاں پارٹی کے صدر دفتر میں ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ سچائی پر پردہ ڈالنے کی سازش کی جا رہی ہے اور یہ بات کسی سے ہضم نہیں ہوپارہی ہے کیونکہ ایک کلک میں سارا ڈیٹا دستیاب ہوسکتا ہے۔ مگر سپریم کورٹ کے حکم کی تعمیل کو ملتوی کرنے اور طول دینے کے لیے ایس بی آئی کو مہرہ بناکر انتخابات کے مکمل ہونے تک ڈیٹا فراہم کرنے کے لیے وقت مانگا جا رہا ہے۔


سپریہ شرینت نے مزید کہا کہ ’’سپریم کورٹ نے 15 فروری کو الیکٹورل بانڈ پر پابندی لگاتے ہوئے کہا تھا کہ جمہوریت میں کس نے، کس پارٹی کو، کتنا پیسہ دیا ہے یہ عوام کو جاننے کا حق ہے۔ سپریم کورٹ نے ایس بی آئی کو حکم دیا تھا کہ 6 مارچ تک انتخابی بانڈز ڈونر کے نام سامنے لائے جائیں اور الیکشن کمیشن کے ساتھ اس کا اشتراک کیا جائے لیکن اب ایس بی آئی نے عدالت سے 30 جون تک کا وقت مانگا ہے کیونکہ وہ الیکٹورل بانڈ کا ڈیٹا فراہم کرنے سے قاصر ہے۔

کانگریس کی ترجمان نے کہا کہ ’’ستم ظریفی یہ ہے کہ ڈیجیٹل بینکنگ کے اس دور میں کمپیوٹر کے ایک کلک سے 22217 الیکٹورل بانڈز کا ڈیٹا نکالنے کے لیے ایس بی آئی کو 5 مہینے چاہئے۔ یہ وہی ایس بی آئی ہے جس کے 48 کروڑ بینک اکاؤنٹس ہیں، تقریباً 66000 اے ٹی ایم اور 23000 شاخیں ہیں۔

سپریہ شرینت نے کہا کہ "گزشتہ مالی سال کے اختتام تک تقریباً 12 ہزار کروڑ روپے الیکٹورل بانڈز کے ذریعے سیاسی پارٹیوں کو ملے، جس میں سے صرف بی جے پی کو تقریباً 6500 کروڑ روپے ملے ہیں۔ بی جے پی پریشان ہے کہ اگر چندہ دینے والوں کے نام سامنے آگئے تو پتہ چل جائے گا کہ ان کا کون سا دوست کتنا پیسہ دے رہا تھا اور کیوں دے رہا تھا۔ ایک رپورٹ کے مطابق 30 کمپنیوں نے بی جے پی کو تقریباً 335 کروڑ روپے کا عطیہ دیا تھا، جن کے خلاف 2018 اور 2023 کے درمیان ایجنسیوں کی کارروائی ہوئی تھی۔ ان میں سے 23 کمپنیاں ایسی تھیں جنہوں نے پہلے کبھی کسی سیاسی جماعت کو چندہ نہیں دیا تھا۔


سپریہ شرینت نے حکومت سے پوچھا ہے کہ ’’ملک کے سب سے بڑے بینک ایس بی آئی کو صرف 22217 انتخابی بانڈز کے بارے میں معلومات دینے کے لیے 5 ماہ کا وقت کیوں درکار ہے؟ ایس بی آئی الیکٹورل بانڈز کے بارے میں معلومات دینے کے لیے آخری تاریخ سے پہلے ہی اچانک کیوں جاگ گیا؟" ایس بی آئی پرکون دباؤ ڈال رہا ہے؟ کون ہے جو مالی بے ضابطگیوں اور بلیک منی کے اس گورکھ دھندے کو فروغ دے رہا ہے۔ کیا جمہوریت میں لوگوں کو یہ حق نہیں ہے کہ  کس نے، کس پارٹی کو کتنا پیسہ دیا ہے، اسے جان سکیں؟

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔