’بی جے پی سے بیٹی بچاؤ‘، چوری چھپے طالبات کی نازیبا ویڈیو بنانے پر اے بی وی پی-بی جے پی کو کانگریس نے بنایا ہدف تنقید

کانگریس نے ’ایکس‘ پر لکھا کہ ’’ایک طرف بی جے پی خواتین کی عزت کی بات کرتی ہے، دوسری طرف ان کے لوگ خواتین کی عزت کو پامال کرنے سے باز نہیں آتے۔ شرم آنی چاہیے۔‘‘

<div class="paragraphs"><p>ویڈیو گریب</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

مدھیہ پردیش کے مندسور میں اکھل بھارتیہ ودیارتھی پریشد (اے بی وی پی) کے طلبہ کے ذریعہ سرکاری کالج میں طالبات کی نازیبا ویڈیو بنانے پر کانگریس نے بی جے پی اور اے بی وی پی پر جم کر حملہ بولا ہے۔ کانگریس نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر ’بی جے پی سے بیٹی بچاؤ‘ سرخی کے تحت لکھا کہ ’’مدھیہ پردیش کے مندسور میں بی جے پی کے فرنٹل اے بی وی پی کے 4 عہدیدار ایک سرکاری کالج میں کپڑے بدلتی ہوئی طالبات کا خفیہ طور پر ویڈیو بناتے ہوئے پکڑے گئے ہیں۔ ان کی یہ گھناؤنی حرکت سی سی ٹی وی کیمرے میں سامنے آئی ہے۔ یہ شرمناک حرکت بی جے پی کی فطرت، کردار اور چہرے کو بے نقاب کرتی ہے۔‘‘ ساتھ ہی کانگریس نے لکھا کہ ’’ایک طرف بی جے پی خواتین کی عزت کی بات کرتی ہے، دوسری طرف ان کے لوگ خواتین کی عزت کو پامال کرنے سے باز نہیں آتے۔ شرم آنی چاہیے۔‘‘

دراصل معاملہ یہ ہے کہ مندسور ضلع کے بھان پورہ میں واقع گورنمنٹ کالج میں طالبات کی خفیہ تصویر کشی اور ویڈیو بنانے کے معاملہ میں 4 طلبہ کا نام سامنے آیا ہے۔ ان لوگوں نے 14 اکتوبر کو کالج میں یوتھ فیسٹیول کے دوران 10 نمبر کی کلاس میں جب طالبات کپڑے بدل رہی تھیں تبھی ان لوگوں نے روشن دان سے ان کی ویڈیو بنا لی۔ جب طالبات کو شک ہو تو انہوں نے قائم مقام پرنسپل ڈاکٹر پریتی پنچولی سے شکایت کی۔ کالج انتظامیہ نے سی سی ٹی وی فوٹیج کی جانچ کی تو 4 نوجوان موبائل سے تصویر کشی اور ویڈیو بناتے ہوئے نظر آئے۔


پولیس نے شکایت کی بنیاد پر اے بی وی پی سے تعلق رکھنے والے امیش جوشی، اجے گوڑ اور ہمانشو بیراگی کو گرفتار کر لیا۔ اس کے بعد تینوں کو عدالت کے حکم پر جیل بھیج دیا گیا ہے، جبکہ چوتھے ملزم کی تلاش جاری ہے۔ تھانہ انچارج رمیش چندر دانگی نے بتایا کہ تحقیقات کے دوران طالبات کی کوئی قابل اعتراض ویڈیو سامنے نہیں آئی۔ دوسری جانب این ایس یو آئی کے ضلع صدر رتک پٹیل کی قیادت میں کارکنان شرمناک واقعہ کے خلاف احتجاج کرنے کالج پہنچے۔ انہوں نے تھانہ انچارج دانگی کو ایک میمورنڈم پیش کیا اور ملزمان کے خلاف سنگین دفعات کے تحت مقدمہ درج کر کے سخت کارروائی کا مطالبہ کیا۔ این ایس یو آئی کے کارکنوں نے کہا کہ طالبات کے وقار کو پامال کرنے والوں کو کسی بھی صورت میں نہیں بخشا جانا چاہیے، اس طرح کے واقعات طلبہ سیاست پر بدنما داغ ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔