ستیندر جین کو عدالت سے جھٹکا! خصوصی خوراک فراہم کرنے کی عرضی خارج

خصوصی خوراک کے بارے میں جیل انتظامیہ نے کہا تھا کہ قیدیوں کو صرف رمضان اور نو راتری جیسے مذہبی مواقع پر خصوصی خوراک دی جاتی ہے۔ ان میں پھل، غیر اناج خوراک اور سبزیاں شامل ہیں۔

ستیندر جین، تصویر آئی اے این ایس
ستیندر جین، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: منی لانڈرنگ کیس میں تہاڑ جیل میں قید دہلی حکومت کے وزیر ستیندر جین کو راؤس ایونیو کورٹ سے بڑا جھٹکا لگا ہے۔ انہوں نے جیل میں اپنے عقیدے کے خصوصی خوراک فراہم کرنے کے لیے عرضی دائر کی تھی جسے خصوصی جج وکاس ڈھال کی عدالت نے ہفتہ کے روز مسترد کر دیا۔

اس معاملے کی سماعت دو بار ملتوی کر دی گئی تھی۔ پچھلی سماعت میں جیل انتظامیہ نے عدالت کو بتایا تھا کہ ستیندر جین نے انہیں یہ نہیں بتایا کہ ان کا ورت (روزہ) ہے، انہیں یہ تحریری طور پر دینا چاہیے تھا۔ جیل انتظامیہ نے عدالت کو یہ بھی بتایا تھا کہ انہوں نے ستیندر جین کو کبھی خصوصی خوراک نہیں دی۔ جین خود کھانا خرید کر کھاتے تھے۔ خصوصی خوراک کے بارے میں جیل انتظامیہ نے کہا تھا کہ قیدیوں کو صرف رمضان اور نو راتری جیسے مذہبی مواقع پر خصوصی خوراک دی جاتی ہے۔ ان میں پھل، غیر اناج خوراک اور سبزیاں شامل ہیں۔


خیال رہے کہ تہاڑ جیل سے ستیندر جین کی ایک ویڈیو وائرل ہوئی ہے جس میں وہ جیل میں خشک میوہ کھاتے ہوئے نظر آ رہے ہیں۔ اب اس پر جیل انتظامیہ نے کہا ہے کہ قیدیوں کو روزمرہ کی خوراک میں خشک میوہ نہیں دیا جاتا۔ تاہم قیدیوں کی صحت کو مدنظر رکھتے ہوئے انہیں غذائی اجزاء دیئے جاتے ہیں۔

ستیندر جین نے عرضی میں کہا تھا کہ انہیں 'جین ڈائیٹ' (مذہبی غذا) کھانے اور جیل کے احاطے میں مندر جانے کی اجازت نہیں دی جا رہی ہے۔ ستیندر جین نے کہا کہ وہ مندر گئے بغیر باقاعدہ کھانا نہیں کھاتے۔ ہر روز پہلے وہ مندر جاتے ہیں، اس کے بعد ہی کچھ کھاتے ہیں۔ جین نے مزید کہا کہ وہ روزے کے دوران پھل اور سلاد کو بطور غذا لیتے ہیں۔ مندر گئے بغیر وہ پکا ہوا کھانا نہیں کھاتے، یہی وجہ ہے کہ وہ جیل میں پکا ہوا کھانا، اناج اور دودھ سے بنی اشیاء نہیں لے پا رہے ہیں۔ نیز پھل اور سلاد نہیں دئے ؛جانے سے انہیں صحت سے متعلق دقتوں کا سامنا ہے اور ان کا وزن تیزی سے کم ہوا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔