سیٹلائٹ تصویروں سے چینی فوج کی دراندازی عیاں، غلط بیانی سے باز آئیں وزیر اعظم: کپل سبل

کپل سبل نے کہا کہ پی ایم کے بیان سچ پر مبنی ہونے چاہئیں تاکہ ملک میں بھروسہ کا جذبہ پیدا ہو۔ ورنہ نہ صرف عہدہ کے وقار کو نقصان پہنچتا ہے بلکہ عہدہ پر بیٹھے شخص سے بھی لوگوں کا اعتماد اٹھ جاتا ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

وادی گلوان میں چین کی سرگرمیوں اور مرکزی حکومت کے ذریعہ صحیح صورت حال سے ہندوستانی عوام کو واقف نہ کرائے جانے کو لے کر کانگریس لگاتار پی ایم مودی کو تنقید کا نشانہ بنا رہی ہے۔ آج کانگریس رکن پارلیمنٹ کپل سبل نے پی ایم مودی کے اس بیان کو لے کر سوال اٹھایا جس میں انھوں نے کہا تھا کہ ہندوستان کی سرحد میں کوئی نہیں گھسا۔ کپل سبل نے کہا کہ "پی ایم کے بیان سچائی پر مبنی ہونے چاہئیں تاکہ اس سے ملک میں بھروسہ کا جذبہ پیدا ہو۔ ورنہ نہ صرف عہدہ کے وقار کو نقصان پہنچتا ہے بلکہ عہدہ پر بیٹھے شخص سے بھی لوگوں کا اعتماد اٹھ جاتا ہے۔"

کپل سبل نے آج میڈیا سے بات کرتے ہوئے 19 جون 2020 کو منعقد کل جماعتی میٹنگ میں پی ایم مودی کے ذریعہ دیئے گئے بیان کو پیش کیا۔ انھوں نے کہا کہ "پی ایم مودی نے کل جماعتی میٹنگ میں ایک سنسنی خیز دعویٰ کرتے ہوئے یہ کہا کہ نہ تو ہماری سرحد میں کوئی گھسا ہے، نہ ہی کوئی گھسا ہوا ہے، نہ ہی ہماری پوسٹ کسی دوسرے کے قبضے میں ہے۔" اس بیان کو پیش کرنے کے بعد کپل سبل نے کچھ ایسے حوالے پیش کیے جو پی ایم مودی کے بیان کو غلط ثابت کرتے ہیں۔


کپل سبل نے کہا کہ "وزیر دفاع نے ایک انٹرویو میں 3 جون کو یہ اعتراف کیا کہ بڑی تعداد میں چینی فوجی موجود ہیں اور وہ ایل اے سی پر آ گئے ہیں۔ 17 جون کو وزارت خارجہ نے نہ صرف یہ اعتراف کیا کہ چینی فوجیوں نے ایل اے سی کو پار کیا ہے بلکہ انھوں نے یہ بھی مانا کہ گلوان وادی واقع ہماری سرحد میں ڈھانچے بھی کھڑے کر لیے ہیں۔ اسی طرح 20 اور 25 جون کو اپنے دو الگ الگ بیانات میں وزارت خارجہ نے اعتراف کیا کہ مئی-جون میں بار بار چینی دراندازی ہوئی۔ پھر کل جماعتی میٹنگ میں پی ایم نے مصدقہ باتوں کے خلاف بیان کیوں دیا۔" کانگریس لیڈر نے کہا کہ پی ایم مودی کے بیان نے ان پر کئی طرح کے سوال کھڑے کر دیئے ہیں۔

وادی گلوان میں چینی فوجیوں کی سرگرمیوں کے تعلق سے کپل سبل نے کئی باتیں میڈیا کے سامنے رکھیں۔ انھوں نے کہا کہ "چین نے ایل اے سی پار کر کے ہندوستانی سرحد میں 18 کلو میٹر اندر تک دراندازی کر کے ڈیپسانگ پلینس میں وائی جنکشن تک ہندوستانی سرزمین پر قبضہ کیا ہے۔ اب چین پی پی-10، پی پی-11، پی پی -11 اے، پی پی-12، پی پی-13 پر ہندوستانی فوج کی پیٹرولنگ میں رکاوٹ پیدا کر رہا ہے۔" کپل سبل نے یہ بھی بتایا کہ "چین کی فوجیں ڈی بی او روڈ پر لداخ شہر سے صرف 7 کلو میٹر دور ہیں۔ معلوم ہو کہ وائی جنکشن اسٹریٹجک طور پر بہت زیادہ اہم ہندوستانی ہوائی پٹی یعنی دولت بیگ اولڈی ہوائی پٹی سے صرف 25 کلو میٹر دور ہے اور اب یہ چینی توپ خانوں کی زد میں آ گئی ہے۔ ڈی بی او ہوائی پٹی سیاچن میں فوجی سامان فراہمی اور کاراکورم پاس میں فوجیوں کی آمد و رفت کی لائف لائن ہے۔" وہ مزید کہتے ہیں کہ "یہ وہی علاقہ ہے جہاں چینیوں نے 2013 میں بھی قبضہ کیا تھا۔ کانگریس کی قیادت والی یو پی اے حکومت نے تین ہفتہ تک چلے 'فیس آف' کے بعد پہلے کی صورت حال بحال کی اور چینیوں کو وائی جنکشن سے پیچھے ہٹنا پڑا۔"


ان باتوں کو میڈیا کے سامنے رکھتے ہوئے کپل سبل نے کہا کہ افسوس کی بات یہ ہے کہ اس بار وزیر اعظم نے چینی دراندازی کو ماننے سے ہی انکار کر دیا۔ کانگریس لیڈر کا کہنا ہے کہ "سابق فوجی کمانڈر جنرل ڈی ایس ہڈا اور کئی سیکورٹی ماہرین نے اب سیٹلائٹ تصویروں کا جائزہ لے کر گلوان وادی میں چینی قبضے کی تصدیق کر دی ہے۔ فکر انگیز ہے کہ چین نے گلوان وادی میں پی پی-14 کے پاس ٹینٹ و ڈھانچہ بنا لیے ہیں۔ یہ وہی جگہ ہے جہاں 16-15 جون کو 16 بہار ریجمنٹ کے کرنل بی. سنتوش بابو کی قیادت میں ہمارے 20 فوجی شہید ہوئے۔ سیٹلائٹ کی تصویریں گلوان وادی میں چینی فوجیوں کی موجودگی ظاہر کر رہی ہیں، لیکن ہماری مرکزی حکومت اس بارے میں کیا کر رہی ہے؟ پی ایم مودی کو حقیقی صورت حال بتانی چاہیے اور چین کے ذریعہ ہندوستانی زمین پر قبضہ کو واپس لینا چاہیے۔"

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 27 Jun 2020, 5:40 PM
/* */