سناتن تنازعہ: اودے ندھی اسٹالن اور اے. راجہ کی مشکلات میں اضافہ، سپریم کورٹ نے بھیجا نوٹس

چنئی کے ایک وکیل نے عرضی داخل کر مطالبہ کیا ہے کہ اودے ندھی اور اے راجہ پر ایف آئی آر ہونی چاہیے، عرضی میں اس کے علاوہ بھی کئی مطالبات کیے گئے ہیں۔

سپریم کورٹ، تصویر یو این آئی
سپریم کورٹ، تصویر یو این آئی
user

قومی آوازبیورو

تمل ناڈو کے وزیر اعلیٰ ایم کے اسٹالن کے بیٹے اودے ندھی اسٹالن کے ذریعہ سناتن مذہب کے تعلق سے دیے گئے متنازعہ بیان پر ہنگامہ ختم ہونے کا نام نہیں لے رہا ہے۔ ان کے ساتھ ساتھ اے راجہ کا بیان بھی تنازعہ کا شکار ہے اور اب اودے ندھی اسٹالن کے ساتھ ساتھ اے راجہ کی بھی مشکلات بڑھ گئی ہیں۔ ایسا اس لیے کیونکہ ان دونوں کے نام سپریم کورٹ نے نوٹس جاری کیا ہے۔

دراصل اودے ندھی اسٹالن پر ایف آئی آر درج کرائے جانے کا مطالبہ کرتے ہوئے عدالت عظمیٰ میں ایک عرضی داخل کی گئی تھی۔ جسٹس انیرودھ بوس اور جسٹس بیلا ایم ترویدی کی بنچ نے اس معاملے پر آج سماعت کی۔ عرضی چنئی کے ایک وکیل نے داخل کی ہے جس میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ اودے ندھی اور اے راجہ پر ایف آئی آر ہونی چاہیے۔ عرضی میں ایف آئی آر درج کیے جانے کے علاوہ بھی کئی مطالبات کیے گئے ہیں۔


سپریم کورٹ کی بنچ نے عرضی پر سماعت کرنے سے پہلے عرضی گزار کے وکیل کو ہائی کورٹ جانے کا مشورہ دیا تھا۔ بنچ نے کہا کہ ’’آپ ہائی کورٹ جائیں۔ یہاں کیوں آئے ہیں؟ ہم کیوں مداخلت کریں؟‘‘ اس پر وکیل نے کہا کہ یہ ہیٹ اسپیچ وزیر کے ذریعہ دی گئی ہے اور ہیٹ اسپیچ سے متعلق معاملہ پہلے سے ہی سپریم کورٹ میں زیر التوا ہے۔ پھر بنچ نے سوال کیا کہ ’’اسپیچ کیا ہے؟‘‘ جواب میں وکیل نے اودے ندھی کا بیان پڑھ کر بنچ کو سنایا۔ بیان سننے کے بعد سپریم کورٹ نے اس معاملے کو ہیٹ اسپیچ کے ساتھ ٹیگ کر دیا۔ سماعت کے بعد بنچ نے تمل ناڈو حکومت کو نوٹس جاری کیا اور چار ہفتے میں جواب طلب کیا ہے۔ اودے ندھی سے بھی عدالت نے ان کے بیانات پر جواب مانگا ہے۔

عرضی دہندہ کی طرف سے پیش ہوئے سینئر وکیل نے بتایا کہ نفرت پھیلانے والی تقریر سے متعلق کئی معاملے سپریم کورٹ میں زیر التوا ہیں۔ جب ریاست خود کسی خاص مذہب کے خلاف ظلم کرتا ہے اور بچوں کو کسی خاص مذہب کے خلاف بولنے کے لیے مجبور کرتا ہے، تو سپریم کورٹ ہی واحد ترکیب ہے۔ وکیل نے عدالت سے کہا کہ ریاستی افسران کے ذریعہ دو دن پہلے ایک نوٹیفکیشن جاری کیا گیا ہے کہ بچے سناتن مذہب کے خلاف بولیں گے۔


ایک خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق سپریم کورٹ نے رکن پارلیمنٹ اے راجہ، تھروماولون، سو ویکنٹیشن، تمل ناڈو کے ڈی جی پی، گریٹر چنئی پولیس کمشنر، مرکزی وزارت داخلہ، ہندو مذہب اور مذہبی بندوبستی محکمہ کے وزیر پی کے شیکھر بابو اور تمل ناڈو ریاستی اقلیتی کمیشن کے پیٹر الفونس کو بھی نوٹس جاری کیا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔