متھرا شاہی عیدگاہ میں نہیں ہوگا سائنسی سروے، ہندو فریق کی عرضی سپریم کورٹ سے خارج

الٰہ آباد ہائی کورٹ کے ذریعہ عرضی خارج کیے جانے کے بعد شری کرشن جنم بھومی مکتی نرمان ٹرسٹ نے اس فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا، لیکن یہاں بھی اسے مایوسی ہاتھ لگی۔

متھرا کی شاہی عیدگاہ مسجد
متھرا کی شاہی عیدگاہ مسجد
user

قومی آوازبیورو

’شری کرشن جنم بھومی مکتی نرمان ٹرسٹ‘ کو آج سپریم کورٹ سے اس وقت زوردار جھٹکا لگا جب متھرا شاہی عیدگاہ (شری کرشن جنم بھومی) کے سائنسی سروے کا مطالبہ کرنے والی عرضی خارج کر دی گئی۔ اس سے قبل جولائی ماہ میں الٰہ آباد ہائی کورٹ نے بھی شاہی عیدگاہ کے سائنسی سروے کرانے کے مطالبہ والی عرضی کو خارج کر دیا تھا۔

الٰہ آباد ہائی کورٹ کے ذریعہ عرضی خارج کیے جانے کے بعد شری کرشن جنم بھومی مکتی نرمان ٹرسٹ نے اس فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج پیش کیا تھا۔ ٹرسٹ نے اپنی عرضی میں 1968 میں ہوئے سمجھوتے کے جواز کے خلاف دلیل دیتے ہوئے اسے دکھاوا اور دھوکہ دہی بتایا۔ عرضی میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ اراضی کو آفیشیل طور پر عیدگاہ نام سے رجسٹرڈ کیا ہی نہیں جا سکتا، کیونکہ اس کا ٹیکس کٹرا کیشو دیو، متھرا کے عرفی نام کے تحت جمع کیا جا رہا ہے۔


واضح رہے کہ ہندو فریق کے دعویٰ کے مطابق متھرا میں اورنگ زیب نے مندر تڑوا کر وہاں مسجد کی تعمیر کروائی تھی۔ کہا جاتا ہے کہ اورنگ زیب نے 1670 میں متھرا میں بھگوا کیشو دیو کا مندر تڑوایا تھا اور پھر شاہی عیدگاہ مسجد کی تعمیر عمل میں آئی۔ متھرا کا یہ تنازعہ مجموعی طور پر 13.37 ایکڑ اراضی پر مالکانہ حق سے جڑا ہوا ہے۔ ہندو فریق کی طرف سے شاہی عیدگاہ مسجد کو ہٹانے اور یہ زمین بھی ’شری کرشن جنم استھان‘ کو دینے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔