سماجوادی پارٹی لیڈر اعظم خان کی بیوی تزئین فاطمہ ’سچ سے پردہ‘ ہٹانے سامنے آئیں، لیکن راہیں آسان نہیں!

کئی روز بعد اعظم خان کی اہلیہ ڈاکٹر تزئین فاطمہ نے چپی توڑتے ہوئے اپنا بیان دیا ہے کہ اُن کے شوہر اعظم خان علاج کی وجہ سے دہلی میں ہیں اور بیٹا عبداللہ اعظم اُن کی دیکھ بھال کی غرض سے اُن کے ساتھ ہے۔

اعظم خان، تصویر آئی اے این ایس
اعظم خان، تصویر آئی اے این ایس
user

ناظمہ فہیم

رامپور: سیاست میں اقتدار کا کھیل بھی عجیب ہے۔ کبھی اقتدار کی کرسی پر بیٹھ کر جو اچھے اچھوں کے پسینے چھڑايا کرتے تھے، اب وہ خود فرار ہونے کا الزام جھیل رہے ہیں۔ بات یوپی کے قدآور سیاسی لیڈر و رامپور اسمبلی سیٹ سے موجودہ رکن اسمبلی اعظم خان کی ہو رہی ہے، جن کو لے کر کئی دن سے یہ خبریں چل رہی ہیں کہ اعظم خان اور اُن کے بیٹے عبداللہ اعظم جو سوار اسمبلی سیٹ سے رکن اسمبلی ہیں، دونوں نے اپنی حفاظت میں لگے پولیس اہلکاروں کو واپس کر دیا ہے اور گوشہ نشینی اختیار کر لی ہے۔ پولیس کی کارروائی سے بچنے کے لئے فرار ہونے کی چرچائیں بھی سیاسی گلیاروں میں خوب گشت کی۔ پولیس کے اعلیٰ افسران اس سے متعلق کچھ بھی کہنے سے ضرور گریز کر رہے تھے۔

آخرکار کئی روز بعد اعظم خان کی اہلیہ ڈاکٹر تزئین فاطمہ نے چپی توڑتے ہوئے اپنا بیان دیا ہے کہ اُن کے شوہر اعظم خان علاج کی وجہ سے دہلی میں ہیں اور بیٹا عبداللہ اعظم اُن کی دیکھ بھال کی غرض سے اُن کے ساتھ ہیں، اور دونوں نے کسی وقت بھی اپنے حفاظتی اہلکاروں کو واپس نہیں کیا ہے۔


اعظم خان کی اہلیہ کے بیان کے بعد رامپور پولیس کا بھی بیان سامنے آیا کہ اعظم خان کی حفاظت میں لگے اہلکاروں سے متعلق جو بھی خبر آ رہی ہے، پولیس محکمہ اس سے بے خبر ہے۔ تزئین فاطمہ نے کہا کہ اعظم خان قانون کی بالادستی میں یقین رکھتے ہیں اور اس کا احترام کرتے ہیں۔ سبھی جانتے ہیں کہ اُن کے سینے میں درد ہوا تھا جس کے بعد اُن کی انجیوگرافی ہوئی تھی۔ ابھی ان کا مزید علاج باقی ہے اس لئے وہ یہاں نہیں ہیں۔

تزئین فاطمہ کا یہ بھی کہنا ہے کہ کچھ میڈیا خبروں میں دکھایا جا رہا ہے کہ اعظم خان اور عبداللہ اعظم کے خلاف لک آؤٹ نوٹس جاری ہوا ہے۔ یہ خبریں کہاں سے چل رہی ہیں پتہ نہیں۔ ایسی خبروں سے میں حیران ہوں۔ اس طرح کے نوٹس کہاں سے جاری ہوتے ہیں اور کب جاری ہوتے ہیں، شاید یہ خبر دکھانے والے صحافیوں کو معلوم ہی نہیں ہے۔


واضح رہے کہ ایک ہفتہ قبل جوہر یونیورسٹی میں پولیس کی کارروائی ہوئی تھی جس میں مدرسہ عالیہ سے چوری ہوئی کتابوں کی برآمدگی اور بلدیہ محکمہ کی ایک صفائی مشین ملنے کا دعویٰ کیا گیا۔ اس کے بعد سے اعظم خان کی مشکلیں اور بڑھ گئی ہیں۔ کہا جا رہا ہے کہ پولیس افسران نے جوہر یونیورسٹی میں تلاشی کے لئے سرچ وارنٹ کی درخواست کی ہے جس میں مجسٹریٹ نے پولیس سے جواب طلب کیا ہے کہ آخر کیوں سرچ وارنٹ چاہئے اور کس حصے کا چاہئے۔ کہا جا رہا ہے کہ ضلع افسران نے اپنے جواب میں کہا ہے کہ بہت سے لوگوں کی شکایتیں ہیں کہ ان کا ضروری سامان غائب ہے اور سبھی کو یہ خدشہ ہے کہ ان کا سامان جوہر یونیورسٹی میں ہے۔ ان باتوں میں کتنی سچائی ہے یہ بھی جلد سامنے آ جائے گا، لیکن اتنا ضرور ہے کہ سماجوادی پارٹی لیڈر اعظم خان کی راہ ابھی آسان نہیں ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔