ہیٹ اسپیچ معاملے میں سماجوادی پارٹی لیڈر اعظم خان قصووار قرار، رامپور کورٹ نے سنائی 2 سال قید کی سزا

اعظم خان پر 2019 کے لوک سبھا انتخاب کے دوران شہزاد نگر تھانہ حلقہ کے دھمورا میں ہیٹ اسپیچ دینے کا الزام لگا تھا جس کے خلاف 8 اپریل کو کیس درج کیا گیا تھا۔

<div class="paragraphs"><p>سماجوادی پارٹی کے قدآور لیڈر اعظم خان/ تصویر آئی اے این ایس</p></div>

سماجوادی پارٹی کے قدآور لیڈر اعظم خان/ تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

سماجوادی پارٹی لیڈر اعظم خان کو آج اس وقت شدید جھٹکا لگا جب رامپور کورٹ نے انھیں ہیٹ اسپیچ معاملے میں قصوروار قرار دیا۔ ہفتہ کے روز رامپور ایم پی-ایم ایل اے کورٹ نے انھیں قصوروار قرار دیتے ہوئے 2 سال قید کی سزا سنائی ہے۔ اعظم خان پر 2019 کے لوک سبھا انتخاب کے دوران شہزاد نگر تھانہ حلقہ کے دھمورا میں ہیٹ اسپیچ دینے کا الزام لگا تھا جس کے خلاف 8 اپریل کو کیس درج کیا گیا تھا۔ الزام ہے کہ اعظم خان نے اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ، اُس وقت کے رامپور ضلع انتخابی افسر اور انتخابی کمیشن کو نشانہ بناتے ہوئے اشتعال انگیز تقریر کی تھی۔ اے ڈی او پنچایت انل کمار نے شہزاد نگر تھانہ میں اس تعلق سے مقدمہ درج کرایا تھا۔

سماجوادی پارٹی کے قدآور لیڈر اعظم خان کو قصوروار قرار دیئے جانے کے بعد بی جے پی رکن اسمبلی آکاش سکسینہ کا بیان سامنے آیا ہے۔ انھوں نے کہا ہے کہ ’’یہ تو ہونا ہی تھا۔ ہم نے ہمیشہ سچ کا ساتھ دیا ہے۔ مجھے یقین تھا کہ سچائی کی جیت ہوگی۔ اب اس فیصلے کے بعد اعظم خان کی زبان پر تالا لگے گا۔‘‘


قابل ذکر ہے کہ اعظم خان پہلے بھی ہیٹ اسپیچ کے الزامات کا سامنا کر چکے ہیں۔ ان پر اپریل 2019 میں مِلک کوتوالی حلقہ کے کھت نگریا گاؤں میں عوامی جلسہ کو خطاب کرتے ہوئے پی ایم مودی اور وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کے علاوہ رامپور کے اُس وقت کے ایڈمنسٹریٹو افسروں کے خلاف اشتعال انگیز تقریر کرنے کا کیس درج کیا گیا تھا۔ اس معاملے میں انھیں تعزیرات ہند کی دفعات 153 اے، 505، اور عوامی نمائندہ ایکٹ 1951 کی دفعہ 125 کے تحت قصوروار ٹھہرایا گیا تھا۔

عدالت نے تب اعظم خان کو 2 سال قید کی سزا سنائی تھی جس کی وجہ سے انھیں گزشتہ سال اسمبلی کی رکنیت گنوانی پڑ گئی تھی۔ اس فیصلے کو اعظم خان نے چیلنج پیش کیا تھا۔ پھر ایڈیشنل ضلع اور سیشن جج امت ویر سنگھ نے اِس سال مئی میں فیصلہ سناتے ہوئے رامپور کی اسپیشل ایم پی-ایم ایل اے کورٹ کے ذریعہ اکتوبر 2022 میں سنائے گئے حکم کو رد کر دیا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔