شبیراحمد شاہ کی خرابی صحت پر سجاد لون اور تاریگامی کا اظہار تشویش

سجاد لون نے سوال اٹھایا کہ ہم کشمیری قومیت کی بات تو کرتے ہیں، مگر جب ہمارا اپنا کوئی بیمار ہے، ہم خاموش کیوں ہیں؟ یہ ایوان کب بولے گا؟

<div class="paragraphs"><p>فائل تصویر آئی اے این ایس</p></div>
i
user

یو این آئی

جموں و کشمیر اسمبلی کے اراکین سجاد غنی لون اور محمد یوسف تاریگامی نے بدھ کے روز ایوان میں  حریت لیڈر شبیراحمد شاہ کی بگڑتی صحت اور دیگر کشمیری قیدیوں کی حالت پر شدید تشویش کا اظہار کیا۔ دونوں نے کہا کہ اگرچہ نظریاتی اختلاف اپنی جگہ ہے، لیکن ایک کشمیری شہری کی صحت اور انسانی فلاح سب کے لیے باعثِ فکر ہونی چاہیے۔

اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے سجاد لون نے کہا کہ شبیراحمد شاہ نے اپنی زندگی کا زیادہ تر حصہ جیلوں میں گزارا ہے اور اب وہ خود اپنی دیکھ بھال کے قابل نہیں رہے۔ وہ کوئی ملی ٹینٹ نہیں بلکہ ایک سیاسی رہنما ہیں۔ ان کی سوچ مختلف ہو سکتی ہے، مگر ان کی بیماری پر خاموش رہنا انسانیت کے خلاف ہے۔انہوں نے سوال اٹھایا کہ ہم کشمیری قومیت کی بات تو کرتے ہیں، مگر جب ہمارا اپنا کوئی بیمار ہے، ہم خاموش کیوں ہیں؟ یہ ایوان کب بولے گا؟


لون نے حکومت سے اپیل کی کہ وہ اس معاملے کو مناسب سطح پر مرکزی وزارتِ داخلہ تک پہنچائے۔ انہوں نے کہا کہ ہم کسی عدالتی عمل میں مداخلت نہیں چاہتے، مگر انسانی بنیادوں پر تشویش ظاہر کرنا جرم نہیں ہونا چاہیے۔سجاد لون نے مزید کہا کہ شبیراحمد شاہ کئی دہائیوں سے قید ہیں اور فی الوقت جموں و کشمیر کے باہر کی جیل میں بند ہیں۔ اب وہ روزمرہ کے معمولات انجام دینے کے قابل بھی نہیں رہے۔

اسی دوران سی پی آئی ایم کے رہنما محمد یوسف تاریگامی نے بھی حکومت پر زور دیا کہ وہ جموں و کشمیر کے ان تمام قیدیوں کو جو ریاست سے باہر کی جیلوں میں بند ہیں، وادی کی جیلوں میں منتقل کرنے پر غور کرے۔انہوں نے کہا کہ انہیں شبیراحمد شاہ کے اہلِ خانہ کی جانب سے فون موصول ہوا، جنہوں نے ان کی خراب صحت پر تشویش ظاہر کی اور درخواست کی کہ یہ معاملہ اسمبلی میں اٹھایا جائے۔


تاریگامی نے کہا، ’یہ خالصتاً ایک انسانی مسئلہ ہے اور حکومت کو چاہیے کہ وہ اس پر سنجیدگی سے غور کرے۔‘انہوں نے انتظامیہ سے اپیل کی کہ وہ بیرونِ ریاست جیلوں میں بند کشمیری قیدیوں کی صحت اور ان کے اہلِ خانہ سے ملاقات کے مسائل پر فوری کارروائی کرے تاکہ انسانی ہمدردی کی بنیاد پر ان کے ساتھ انصاف ہو سکے۔