ساہتیہ اکادمی ایوارڈ یافتہ رحمان عباس نے اُدھو ٹھاکرے کے نام لکھا کھلا خط

کھلے خط میں معروف ادیب رحمان عباس نے وزیر اعلیٰ سے گزارش کی ہے کہ مہاراشٹر اسٹیٹ اردو ساہتیہ اکادمی میں صرف ادب سے وابستہ افراد کو ہی جگہ دی جائے، مذہبی اور سیاسی افراد کو اس سے دور رکھا جائے۔

رحمان عباس، تصویر ایم اے لطیف
رحمان عباس، تصویر ایم اے لطیف
user

محی الدین التمش

ممبئی سے تعلق رکھنے والے معروف ادیب محقیق اور ناول نگار رحمان عباس نے مہاراشٹر کے وزیراعلیٰ ادھو ٹھاکرے کے نام ایک کھلا خط جاری کرتے ہوئے مہاراشٹر اسٹیٹ اردو ساہتیہ اکادمی کy لئے صرف ادب سے وابستہ افراد کا تقرر کرنے کی اپیل کی ہے۔ رحمان عباس نے خط میں کہا کہ مہاراشٹر اسٹیٹ اردو ساہتیہ اکیڈمی کی تشکیل نو کی جائے تاکہ سیکولر اقدار کی ترویج اور دفاع کیا جاسکے۔ لیکن یہ تب ہی ممکن ہے جب سکریٹری / چیئرمین اور اکیڈمی کی ایگزیکٹو باڈی ادب سے وابستہ لوگوں پر مشتمل ہو۔

رحمان عباس نے خط میں لکھا کہ سیاست سے وابستہ افراد جنھیں ادب کی کوئی سمجھ نہیں ایسے افراد کی اکیڈمی کا ممبر بننے کی حوصلہ شکنی کی جائے۔ اس کے علاوہ، سخت گیر مذہبی تنظیموں سے وابستہ افراد یا ادب میں مذہبی یا مسلکی نظریات کو فروغ دینے والے افراد کو اکیڈمی میں ہرگز شامل نہ کیا جائے۔ رحمان عباس نے وزیراعلیٰ مہاراشٹر سے ریاستی اردو ساہتیہ اکادمی کو جلد از جلد تشکیل دینے کا بھی مطالبہ کیا۔ انہوں نے خط میں واضح کیا کہ مذہبی اور مسلکی جماعتوں کے افراد کی اکادمی میں شامل کرنا وزیراعلیٰ اور ان کی ٹیم کی فسطائیت کے خلاف لڑائی کے خلاف ہوگا۔


واضح رہے کہ رحمان عباس کو ان کی ادبی خدمات کی بنیاد پر انہیں 2011 میں مہاراشٹر اسٹیٹ اردو اکادمی ایوارڈ ، 2018 میں ساہتیہ اکادمی ایوارڈ اور 2020 میں جشن ادب ایوارڈ سے نوازہ جاچکا ہے۔ ساہتیہ اکادمی نے رحمان عباس کو ناول روحزن کے لئے ایوارڈ سے سرفراز کیا تھا۔ رحمان عباس نے ایوارڈ واپسی تحریک کی حمایت کرتے ہوئے 2015 میں احتجاجی طور مہاراشٹر اسٹیٹ اردو ساہتیہ اکادمی کا ایوارڈ واپس کیا تھا۔

رحمان عباس نے نمائندے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہماری اطلاعات کے مطابق اردو اکادمی کی تشکیل سے قبل مذہبی تنظیمیں اور سیاسی لوگ اردو اکادمی میں شامل ہونے اور اپنا اثر رسوخ قائم کرنے کے در پر ہیں۔ مذہبی تنظیموں سے وابستہ افراد کو اکادمی میں جگہ دینا سیکولر اقدار کو نقصان پہچانے کے مترادف ہوگا۔ رحمان عباس نے کہا کہ اس سے قبل بھی اکادمی میں سیاسی افراد کو جگہ دی گئی لیکن اب اس سلسلے پر قدعن لگانے کی ضرورت ہے۔


واضح رہے کہ رحمان عباس کی ابھی تک نو کتابیں شائع ہوچکی ہیں ان میں نخلستان کی تلاش، خدا کے سائے میں آنکھ مچولی، ایک ممنوعہ محبت کی کہانی، روحزن (ناول)، اکیسویں صدی میں اردو ناول، اردو ناول اکیسویں صدی کی دہلیز پر شامل ہیں۔ اردوناول اکیسویں صدی کی دہلیز پر ساہتیہ اکادمی نے 2020 میں شائع کر چکی ہے۔

وزیر اعلی مہاراشٹر ادھو ٹھاکرے کے نام کھلا خط

محترم جناب،

تسلیمات!

ریاست مہاراشٹر کے لوگ خوش قسمت ہیں کہ آپ ریاست کے وزیر اعلی ہیں۔ بحیثیت وزیر اعلی آپ کی کارکردگی نہ صرف ریاست بلکہ ملک گیر سطح پر تسلیم کی گئی ہے۔ آپ سیکولرازم اور آزادی خیال کے محافظ کے طور پر ابھرے ہیں۔ کورونا کی وبا کے دوران بھی آپ فسطائی نظریات کے خلاف سرگرم رہے ہیں۔


محترم جناب، میں ایک ناول نگار ہوں اورسیکولر اقدار پر یقین رکھتا ہوں، اس لیے میری گزارش ہے کہ مہاراشٹر اسٹیٹ اردو ساہتیہ اکیڈمی کی تشکیل نو کی جائے تاکہ سیکولر اقدار کی ترویج اور دفاع کیا جاسکے۔ لیکن یہ تب ہی ممکن ہے جب سکریٹری/ چیئرمین اور اکیڈمی کی ایگزیکٹو باڈی ادب سے وابستہ لوگوں پر مشتمل ہو۔

جناب، میری درخواست ہے کہ سیاست سے وابستہ افراد جنھیں ادب کی کوئی سمجھ نہیں ایسے افراد کی اکیڈمی کا ممبر بننے کی حوصلہ شکنی کی جائے۔ اس کے علاوہ، سخت گیر مذہبی تنظیموں سے وابستہ افراد یا ادب میں مذہبی یا مسلکی نظریات کو فروغ دینے والے افراد کو اکیڈمی میں ہرگز شامل نہ کیا جائے کیونکہ یہ عمل آپ کی اور آپ کی ٹیم کی فسطائیت کے خلاف جاری لڑائی کے خلاف ہوگا۔ نیز، ریاست میں روشن خیالی اورادب کی مجموعی صورتحال کے لیے تباہ کن ہوسکتا ہے۔

مجھے یقین ہے آپ اس سنجیدہ موضوع پر توجہ دیں گے۔

رحمن عباس: ممبئی، 10 مارچ 2021

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔