لاک ڈاؤن کے دوران شہری بے روزگاری میں 21 فیصد کا اضافہ، سرکاری اعداد سے انکشاف

کورونا وبا کی وجہ سے ملازمتوں میں تنزلی اور وبا کی روک تھام کے لیے اٹھائے گئے سخت اقدامات کے بارے میں سروے کرنے پر ان اعداد و شمار کا انکشاف ہوا۔

علامتی تصویر
علامتی تصویر
user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: کورونا کے یپش نظر نافذ کیے گیے لاک ڈاؤن کے شروعاتی تین مہینوں کے دوران ملک بھر کے شہری علاقوں میں اس کے سابقہ سال 2019 کے مقابلہ بے روزگاری کی شرح دوگنی ہو گئی۔ اس کا انکشاف سرکاری اعداد و شمار کے ذریعے ہوا ہے۔ کورونا وبا کی وجہ سے ملازمتوں میں تنزلی اور وبا کی روک تھام کے لیے اٹھائے گیے سخت اقدامات کے بارے میں سروے کرنے پر ان اعداد و شمار کا انکشاف ہوا۔

سرکاری اعداد و شمار کے مطابق شہری علاقوں میں اپریل-جون (مالی سال 2019-20) کے دوران بے روزگاری کی شرح میں 20.9 فیصد کا اضافہ ہو گیا۔ جبکہ جنوری-مارچ (مالی سال 2019-20) کے دوران یہ شرح صرف 9.1 فیصد تھی۔ سروے کے مطابق شہروں میں خواجہ سراؤں سمیت مردوں کے درمیان بے روزگاری کی شرح 20.8 فیصد رہی، جبکہ خواتین میں یہ شرح 21.2 فیصد رہی۔


سب سے زیادہ اثر نوجوانوں کارکنوں پر پڑا۔ شہروں میں 15 سے 29 سال کے درمیانی عمر کے لوگوں کے درمیان بے روزگاری کی شرح 34.7 فیصد رہی۔ لیبر فورس کی شراکت کی شرح 35.9 فیصد کم ہو گئی۔ ماہرین کا حالانکہ کہنا ہے کہ 20 فیصد کے اعداد مزید برقرا نہیں رہ سکے تھے۔

لاک ڈاؤن کے دوران معاشی سرگرمیوں کے بند ہو جانے کی وجہ سے تخلیق کاری کے شعبہ کو نقصان پہنچا ہے۔ اس کے ساتھ ہی سروس سیکٹر کی سرگرمیوں کو بھی زک پہنچی ہے۔ ہوٹل، ٹریول، ٹورازم اور دیگر انڈسٹری پر اس کا زیادہ اثر نظر آیا۔ ملک کی جی ڈی پی میں سروس سیکٹر کی شراکت داری سب سے زیادہ ہے۔ لہذا روزگار پر اس کا وسیع پیمانے پر اثر نظر آیا۔ دوسری جانب فیکٹریوں کے بند ہونے سے مینوفیکچرنگ سرگرمیاں بھی بند ہو گئیں۔ مہاجر مزدوروں کے گھر لوٹنے کی وجہ سے مینوفیکچرنگ سرگرمیوں کو بھی جھٹکا لگا ہے اور تخلیق کاری تقریباً تباہ ہو کر رہ گئی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔