سہارنپور: ’جے شری رام‘ کا نعرہ لگا کر مندر سے سٹے ٹوائلٹ کو کیا گیا منہدم

نوجوانوں کی بھیڑ نے’جے شری رام‘ کا نعرہ لگا تے ہوئے بیت الخلاء کی دیواروں کو توڑنا شروع کر دیا۔ کچھ روڈویز ملازمین نے انھیں ایسا کرنے سے منع ضرور کیا، لیکن ان پر کوئی اثر نہیں پڑا۔

تصویر آس محمد
تصویر آس محمد
user

آس محمد کیف

ہندو تنظیموں کے درجن بھر کارکنان نے سہارنپور کے سرکاری بس اسٹینڈ پر بنے پبلک ٹوائلٹ (بیت الخلاء) کو توڑ پھوڑ کر تباہ کر دیا۔ ہندو تنظیموں کا کہنا ہے کہ مندر کی دیوار سے ملحق بیت الخلاء ان کے مذہبی جذبات کو مجروح کر رہا تھا۔ اس کی شکایت میونسپل کارپوریشن میں کی گئی تھی، لیکن کوئی کارروائی نہیں ہوئی۔ کارروائی نہ ہونے سے ناراض ہندو تنظیموں کے کارکنان نے قانون کو ہاتھ میں لیتے ہوئے بیت الخلاء کو توڑ دیا۔

عینی شاہدین کے مطابق 20 جنوری کی دوپہر تقریباً 12 بجے درجن بھر ہندو تنظیموں سے جڑے لوگ سہارنپور بس اسٹینڈ پر پہنچے۔ ان کے ہاتھوں میں لاٹھی ڈنڈے تھے اور لوہے کے اوزار بھی تھے۔ وہ ’جے شری رام‘ کا نعرہ لگا رہے تھے۔ انھوں نے اچانک سے بیت الخلاء کی دیواروں کو توڑنا شروع کر دیا۔ بھیڑ میں سے کسی نے انھیں نہیں روکا۔ کچھ روڈویز ملازمین نے انھیں ایسا کرنے سے منع ضرور کیا، لیکن ان پر کوئی اثر نہیں پڑا۔

سہارنپور: ’جے شری رام‘ کا نعرہ لگا کر مندر سے سٹے ٹوائلٹ کو کیا گیا منہدم

توڑ پھوڑ کرنے والے نوجوانوں کے گروپ کی قیادت کر رہے ’ہندو یودھا پریوار‘ کے لیڈر ویر سنگھ کمبوج نے ’قومی آواز‘ کے نمائندہ کو بتایا کہ ’’دو دن قبل ہم لوگوں نے یہاں پہنچ کر افسران کو متنبہ کیا تھا کہ وہ فوری طور پر اس پیشاب خانہ کو ہٹا لیں کیونکہ یہ بالکل مندر سے سٹا ہوا ہے۔ انھوں نے ہماری نہیں سنی تو ہم نے خود ہی اسے صاف کر دیا ہے۔‘‘ کمبوج نے مزید کہا کہ ’’پیشاب خانہ سے ہمارا 100 سال قدیم مندر ناپاک ہو رہا تھا۔ ہمارے مذہبی جذبات کو مجروح کیا جا رہا تھا۔ ہم خود ہی اس کو منہدم کرنے کے اہل ہیں، اس لیے اس کو گرا دیا اور ہم اسے بالکل صاف کر دیں گے۔‘‘

واضح رہے کہ اس بیت الخلاء کا استعمال محکمہ ٹرانسپورٹ کے ملازمین کے ذریعہ کیا جاتا ہے اور یہ سہارنپور کے مین بس اسٹینڈ پر ہے۔ ہندو تنظیموں کے اچانک وہاں پہنچ کر ہنگامہ کرنے اور توڑ پھوڑ سے روڈ ویز ملازمین نے ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔ ایمپلائی لیڈر وکاس کمار نے کہا کہ ’’سبھی مذہبی مقامات پر بیت الخلاء ہوتے ہیں۔ حکومت تو بیت الخلاء بنانے کی تشہیر کرتی ہے، اب یہ بھی بتایا جائے کہ ملازمین پیشاب کرنے کہاں جائیں۔ ہندو تنظیموں کے نام پر غنڈہ گردی ہو رہی ہے۔ سرکاری ملکیت میں توڑ پھوڑ ہوئی ہے۔‘‘


میونسپل کمشنر گیانندر سنگھ کے مطابق وہ دونوں فریق سے بات کر رہے ہیں اور اس کا حل تلاش کر لیں گے۔ جب ان سے ہنگامہ کرنے والے نوجوانوں پر کارروائی کی بات کی گئی تو انھوں نے خاموشی اختیار کر لی۔ سماجوادی پارٹی کے مقامی لیڈر فرہاد گاڈا کے مطابق مذہبی جذبات کا جہاں تک سوال ہے، کسی بھی عقیدہ کے لوگوں کے جذبات مجروح نہیں ہونے چاہئیں۔ لیکن یہ ہندو تنظیم ہر ایک بات پر قانون اپنے ہاتھ میں کیوں لے رہے ہیں۔ انھیں کسی بات پر اعتراض ہے تو اسے سسٹم کے سامنے رکھیں۔ اگر وہاں بات نہیں سنی جاتی تو آواز اٹھائیں۔ حکومت کو تو ان کی بات سب سے پہلے سننی چاہیے۔ اب حکومت ان کی ہی نہیں سن رہی ہے تو کسی اور کی بات کیا سنے گی۔ نظامِ قانون پوری طرح سے چوپٹ ہو چکا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔