سبریمالا مندر میں دو کلو سونا چوری معاملہ، ہائی کورٹ نے ایس آئی ٹی کو گہرائی سے تفتیش کا حکم دیا
سبریمالا مندر کے دو کلو سونا چوری معاملے میں کیرالہ ہائی کورٹ نے ایس آئی ٹی کو گہرائی سے تفتیش کرنے کا حکم دیا۔ عدالت عالیہ نے کہا کہ شواہد اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہیں کہ یہ ایک بڑی سازش کا حصہ ہے

کیرالہ کے مشہور سبریمالا مندر سے جڑے دو کلو سونا چوری معاملے میں ایک بار پھر اہم پیش رفت سامنے آئی ہے۔ کیرالہ ہائی کورٹ نے اس معاملے کی سماعت کے دوران واضح کیا ہے کہ دستیاب شواہد اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہیں کہ یہ محض ایک عام چوری نہیں بلکہ ایک منظم اور بڑی سازش کا حصہ ہے۔ عدالت نے خصوصی تفتیشی ٹیم (ایس آئی ٹی) کو اس زاویے سے بھی تفصیلی تفتیش کرنے کا حکم دیا ہے۔
اس معاملہ کا 2019 میں اس وقت انکشاف ہوا تھا جب مندر کے ’دُوار پالک‘ یعنی محافظ دیوی دیوتاؤں کے مجسموں کی سونے کی تہہ مشکوک حالت میں پائی گئی۔ تفتیش میں یہ بات سامنے آئی کہ تقریباً دو کلو سونا غائب ہے۔ بعد ازاں، ایس آئی ٹی نے ابتدائی رپورٹ میں بتایا کہ یہ سونا مجسموں کی الیکٹرو پلیٹنگ کے دوران چوری کیا گیا۔ اس سازش کا مبینہ مرکزی کردار انّی کرشنن پوتّی بتایا گیا ہے، جو کبھی مندر میں پجاری کے معاون کے طور پر کام کر چکا ہے۔
ایس آئی ٹی کے مطابق، پوتّی نے مرمت کے نام پر مجسموں کی تانبے کی پلیٹوں کو مندر سے ہٹوا کر مختلف ریاستوں کرناٹک، تمل ناڈو اور آندھرا پردیش میں منتقل کیا۔ آخرکار یہ پلیٹیں چنئی کی ایک کمپنی ‘اسمارٹ کریئیشنز’ تک پہنچیں، جہاں سے مبینہ طور پر سونا نکال کر غیر قانونی طور پر ہڑپ لیا گیا۔ چوری کو چھپانے کے لیے پلیٹوں پر دوبارہ صرف 394.9 گرام سونا چڑھایا گیا اور پھر انہیں واپس مندر میں نصب کر دیا گیا۔
ہائی کورٹ نے رواں ماہ کے آغاز میں ہی اس کیس کے لیے خصوصی تفتیشی ٹیم تشکیل دی تھی اور اسے چھ ہفتوں کے اندر رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا تھا۔ منگل کو عدالت نے ایس آئی ٹی کے سربراہ کو بند کمرے میں طلب کر کے تفتیش کی پیش رفت سے متعلق تفصیلی بریفنگ لی۔ عدالت نے کہا کہ ابتدائی شواہد سے یہ بات واضح ہے کہ یہ چوری کسی منظم منصوبے کے تحت انجام دی گئی۔
عدالت کے مشاہدات کے بعد ایس آئی ٹی نے اپنی جانچ کا دائرہ مزید وسیع کر دیا ہے۔ تفتیشی ٹیم اب ان افراد تک بھی پہنچنے کی کوشش کر رہی ہے جنہوں نے پوتّی کو معاونت فراہم کی یا چوری سے حاصل شدہ سونے کے لین دین میں کردار ادا کیا۔ ذرائع کے مطابق، ٹیم جلد ہی تروننت پورم میں تروانکور دیوسوم بورڈ کے کچھ معطل افسران سے بھی پوچھ گچھ کرے گی، کیونکہ ان کے نام الزامات کی فہرست میں شامل کیے گئے ہیں۔
رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ 1998 میں صنعتکار وجے مالیہ نے مندر کو جو سونے سے مزین مجسمے عطیہ کیے تھے، انہی کے حوالے سے یہ چوری منصوبہ بندی کے ساتھ انجام دی گئی۔ ملزمان کا خیال تھا کہ اگر سونے کی اصلی پلیٹوں کی جگہ رنگی ہوئی نقلی پلیٹیں لگائی جائیں تو چوری پکڑی نہیں جائے گی۔
پوتّی کو گزشتہ ہفتے اس کے گھر سے گرفتار کیا گیا تھا اور عدالت نے اسے 30 اکتوبر تک ایس آئی ٹی کی حراست میں بھیج دیا ہے تاکہ چوری شدہ سونا برآمد کرنے اور دیگر ملزمان کا پتہ لگانے کے لیے مزید تفتیش کی جا سکے۔ عدالت نے پوتّی کو اپنے وکیل سے ملاقات کی اجازت بھی دی ہے۔
اس دوران، پوتّی کے قریبی دوست اننت سبرامنیم سے بھی 10 گھنٹے تک پوچھ گچھ کی گئی۔ وہی شخص تھا جس نے 2019 میں مجسموں کو سبریمالا سے بنگلورو منتقل کیا تھا۔ اگرچہ اسے تاحال گرفتار نہیں کیا گیا، لیکن ایس آئی ٹی نے اسے نوٹس جاری کر کے آئندہ طلبی کی ہدایت دی ہے۔
پوتّی نے عدالت میں پیشی کے بعد میڈیا سے گفتگو میں خود کو بے قصور قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’’مجھے کچھ لوگوں نے فنسایا ہے، اصل سازش کرنے والے جلد بے نقاب ہوں گے۔‘‘
ہائی کورٹ نے کیس کی اگلی سماعت 15 نومبر کے لیے مقرر کی ہے اور ایس آئی ٹی کو ہدایت دی ہے کہ وہ تفتیش کی تازہ پیش رفت عدالت کے روبرو پیش کرے۔ عدالت نے اس بات پر زور دیا ہے کہ چوری شدہ سونے کی بازیابی اور سازش میں ملوث تمام افراد کی نشاندہی کے لیے جامع، شفاف اور سائنسی بنیادوں پر تفتیش کی جائے۔